پانامہ لیکس

آف شور کمپنی چھپانے کا مقصد دولت چھپانا ہوتا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال

آف شور کمپنی چھپانے کا مقصد دولت چھپانا ہوتا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال

اسلام آباد(ملت آن لائن)سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آف شور کمپنی چھپانے کا مقصد دولت چھپانا ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس کی سماعت ہوئی جسے کل تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

دوران سماعت جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کی نا اہلی 4 نکات پر مانگی گئی، نا اہلی قرض معافی اور اثاثوں سے متعلق بیان حلفی پر مانگی گئی، نااہلی باہمی تجارت اور آف شور کمپنیز پر مانگی گئی ہے۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار صادق اور امین نہ ہونے کی بنا پر ڈکلریشن چاہتے ہیں، میرے موکل پر قرض معافی کا الزام اسٹیٹ بینک کے خط کی بنیاد پر لگایا گیا، سپریم کورٹ میں قرض معافی سے متعلق کوئی ثبوت نہیں دیئے گئے، اگر قرض کسی کے اپنے نام، بیوی یا زیر کفالت کے نام ہو تو ڈکلریشن دیا جاتا ہے، ڈکلریشن کے لیے قرض کی رقم 2 ملین تک ہونی چاہیے، میرے موکل پر الزام قرض معافی کا ہے قرض ادا کرنے کا نہیں۔

جہانگیر ترین کے وکیل کے دلائل پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ قرض معافی کا معاملہ قرض ڈیفالٹ کے زمرے میں آتا ہے۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ جہانگیرترین ضمنی الیکشن میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے، ان کے 2015 کے کاغذات نامزدگی کسی نے چیلنج نہیں کیے، 2013 کے کاغذات نامزدگی پرضمنی الیکشن کی رکنیت ختم نہیں کی جاسکتی، 2013 کے کاغذات میں اگرکوئی تضاد تھا تو وہ متعلقہ فورم پر زیرالتوا ہے جب کہ پاناما میں نااہلی تسلیم شدہ حقائق پرہوئی اور یوسف رضاگیلانی کی نااہلی سزا کے بعد ہوئی۔

وکیل سکندر بشیر کے دلائل پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے معاملے کو پاناما کیس کے ساتھ ہی سننا چاہیے تھا، معلوم نہیں عمران خان اور جہانگیر ترین کیس کو مرکزی کیس سے الگ کیوں کیا گیا، پاناما اوران درخواستوں میں قانونی سوالات مشترک ہیں، ہم اس مقدمے کوتحمل سے سن رہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو ظاہر کیا گیا اس میں دھوکا دہی کا پہلو نہیں آنا چاہیے، جب ایسا مقدمہ آتا ہے توہم انہیں ترازو میں تولتے ہیں جب کہ پارلیمنٹ ایک خود مختار ادارہ ہے، پارلیمنٹ پر تلوار نہیں لٹکنی چاہیے، پارلیمنٹیرینز ہمارے نمائندے ہیں درست قانون بنانا چاہیے۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آف شور کمپنی چھپانے کا مقصد دولت چھپانا ہوتا ہے، قانون کہتا ہے کہ اثاثوں اور دولت کو ظاہر کیا جائے، اس لیے عوامی مفاد میں یہ مقدمہ داخل کیا گیا۔