پانامہ لیکس

برطانوی پارلیمنٹ میں ہنگامہ: کیمروں‘ مالٹا میں مظاہرے جاری

لندن:(اے پی پی)پانامہ لیکس کے معاملے پر برطانوی پارلیمنٹ میںہنگامہ ہو گیا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ کئی گروپوں نے سمندر پار سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ٹیکس کے نظام کی خامیاں دور کرنے کیلئے 25 مزید تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ پانامہ لیکس میں والد کا نام آنے کے بعد پارلیمنٹ سے خطاب کرتے انہوں نے کہا ٹیکس ریکارڈ جاری کرنا ضروری تھا۔ 2010ءسے آف شور کمپنیوں میں میرے کوئی شیئرز نہیں، اثاثوں کی تفصیلات پہلے دے چکا ہوں۔ والد سے متعلق کرپشن کے الزامات افسوسناک ہیں۔ نئے نظام میں آف شور کمپنیوں میں برطانوی باشندوں کی ملکیت واضح ہوگی۔ ٹیکس چوری میں مدد دینے والوں کے خلاف قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔ لوگ اپنے بچوں کو رقم دینا چاہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔ ایسا ہوا تو عوامی شخصیات کی ٹیکس ریٹرنز بھی پبلک کرنا ہونگی۔ میرے والد کی کمپنیوں سے متعلق رپورٹ سچ پر مبنی نہیں۔ پانامہ لیکس میں کیمرون کے والد کا نام آنے ‘ اپوزیشن لیبر پارٹی کے لیڈر جیری کورین نے کہا کیمرون کی تقریر پانامہ پیپرز سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔ امیروں اور غریبوں کیلئے اس حکومت کی پالیسیاں مختلف ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے آف شور شیئرز کی تفصیلات چھپائیں۔ یہ حقیقت ہے کہ برطانیہ عالمی ٹیکس چوری سکینڈل کی زد میں ہے۔ پانامہ لیکس کے معاملے میں برطانوی وزیراعظم پر لگنے والے ٹیکس چوری کے الزامات پر اپوزیشن کے احتجاج نے سنگین صورت اختیار کر لی اور برطانوی پارلیمنٹ نے جواب دینے کیلئے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو طلب کر لیا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے اپنے والد کی آف شور کمپنی میں شیئرز کے اعتراف کے بعد ان پر عوامی دباﺅ بڑھتا جا رہا ہے۔ اپوزیشن اور عوام کے شدید ردعمل کے بعد برطانوی وزیراعظم نے گزشتہ سال کے ٹیکس ریکارڈ کو میڈیا میں شائع کر دیا۔ برطانوی وزیراعظم نے ٹیکس ریکارڈ کی تفصیلات شائع کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صرف وزیراعظم نہیں اپوزیشن لیڈر‘ وزیرخزنہ اور شیڈو وزیر خزانہ سمیت دیگر اہم سیاسی رہنما بھی ٹیکس ریکارڈ شائع کرائیں۔ ادھر پانامہ لیکس کے منظرعام پر آنے کے بعد عالمی سیاست میں ہلچل جاری ہے۔ مالٹا میں مظاہرے جاری ہیں۔ مظاہرین وزیراعظم اور ان کے دو اتحادیوں کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مالٹا کے وزیراعظم اور وزیر صحت سمیت قریبی ساتھیوں کے نام پانامہ لیکس میں سامنے آئے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون چھ سالہ ٹیکس ریکارڈ ظاہر کرنے کے بعد بھی مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ کے مطابق وہ اپنی آمدنی اور ٹیکس کی تفصیلات سے پارلیمنٹ کو آگاہ کریں گے اور ٹیکس کا حصول یقینی بنانے کیلئے نئے قوانین کا اعلان بھی کریں گے۔ دوسری جانب ڈیوڈ کیمرون کے بعد برطانوی وزیرخزانہ جارج اوسیورن نے بھی 2014-15ءکیلئے اپنا ٹیکس ریکارڈ شائع کروایا۔ بی بی سی کے مطابق ایوان وزیراعظم (ٹین ڈاﺅننگ سٹریٹ) کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ممکنہ وزرائے اعظم کی جانب سے اپنی ٹیکس معلومات شائع کرنے کی توقع کی جانی چاہئے۔ اس حوالے سے برطانیہ کی تمام سیاسی جماعتوں کے اہم اور سینئر رہنماﺅں پر دباﺅ بڑھ رہا ہے۔ ٹین ڈاﺅننگ سٹریٹ کا کہنا ہے کہ جو لوگ برطانیہ کی قیادت کرنا چاہتے ہیں‘ ان پر فرض عائد ہوتا ہے کہ ان کی زندگی عوام کے سامنے کھلی کتاب ہو۔ کنزرویٹو پارٹی کے رہنما جارج اوسبورن آنے والے دنوں میں اپنی ذاتی تفصیلات جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ لندن کے میئر بورس جانسن کا کہنا ہے وہ ایسا کرکے خوشی محسوس کریں گے۔سپین کے وزیر صنعت نے پانامہ حکام سے کہا ہے کہ وہ سرعام یہ کہیں کہ ان کا کسی کمپنی سے تعلق نہیں۔ ریڈ کراس کا پانامہ لیکس میں نامآنے پر عالمی امدادی ایجنسیوں کو خدشہ ہے اس سے اس کی شہرت کو نقصان ہوگا۔