پانامہ لیکس

حکومت ٹی اوآرزکیلئے اپنا دل بڑا کرے: قریشی

لاہور (آئی این پی)قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت ٹی او آرز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے اپنا دل بڑا کرے تاکہ حالات کو خرابی اور تباہی کی طرف جانے سے بچایا جاسکے ۔اگر پارلیمنٹ کرپشن کے خاتمہ اور موثر احتساب کیلئے کردار ادا نہیں کرتی تو جمہوریت کو بچانے کیلئے اپوزیشن کے پاس سڑکوں پر آنے کے سواکوئی راستہ نہیں ہوگا۔ احتساب سے بچنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے اور آخری حد تک جانے والوں کے کردار نے قوم کو سخت مایوس کیا ہے ۔جماعت اسلامی لٹیروں کو کھل کھیلنے اور قومی امانتوں کو ہڑپ کرنے کا موقع نہیں دے گی اور قوم کو بیدار اور متحد کرکے کرپشن فری پاکستان تحریک کو نتیجہ خیز بنائے گی۔اسحق ڈار کا پیش کردہ بجٹ اپوزیشن تو پہلے ہی مسترد کرچکی تھی اب حکمران جماعت نے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم نے دو بار قوم سے اور ایک بار پارلیمنٹ میں خطاب میں خود کو احتساب کیلئے پیش کیا تھا مگر اب حکومتی ٹی اوآرز ٹیم خود اپنے قائد کے موقف سے پیچھے ہٹ رہی ہے اور وزیر اعظم کوہر قیمت پر احتساب سے بچانے کیلئے مذاکرات میں بار بار تعطل اور ڈیڈ لاک پیدا کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پانامہ لیکس میں جتنے بھی نام آئے ہیں ان سب کابلا امتیاز احتساب ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنے اور بلا امتیاز احتساب پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں کیلئے تیار ہے لیکن اس حوالے سے پیش رفت حکومت ہی کو کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں اپوزیشن جماعتوں میں باقاعدہ مشترکہ پلیٹ فارم کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ،جس طرح ہماری اس تحریک کے بعد مرحلہ وار کرپشن کے تمام کردار اور کرپٹ مافیا بے نقاب ہوا ہے، اسے نتیجہ خیز بنانے کیلئے ہم عوام کو بیدار اور متحدکریں گے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کے پیش کردہ بجٹ کو اپوزیشن تو پہلے ہی مسترد کرچکی تھی اب حکمران جماعت نے بھی اس سے بغاوت کرکے اپنی حکومت کے اسلوب اور بجٹ پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے ۔بجٹ میں مزدوروں ،چھوٹے کسانوں ،ہاریوں اور ملازمت پیشہ کارکنوں کیلئے محرومیوں کے سوا کچھ نہیں ۔آمدن اور خرچ میں بہت بڑا خلا ہے جسے پر کرنے کیلئے اب منی بجٹ آئیں گے ، ٹیکسوں کی بھرمار ہوگی اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگا ۔انہوں نے بجٹ کو ناکام بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی کوئی کوشش نہیں کی جو دعوے کیے گئے وہ محض فرضی دعوے ہیں ۔حکومت نے ایک مرتبہ پھر آئین سے بغاوت کی ہے اور اپنے معاشی لائحہ عمل میں سودی معیشت کے خاتمہ کا کوئی اشارہ نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ سود اور قرضوں کی لعنت نے قومی معیشت کو بانجھ بنا دیا ہے ۔ دریں اثنا لیاقت بلوچ نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فون پر رابطہ میں ٹی او آرز پر حکومت اور اپوزیشن ڈیڈلاک پر تبادلہ خیال گیا ۔ دونوں رہنماؤں نے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطوں اور مشترکہ اجلاس پر بات چیت کی ۔