پانامہ لیکس

وفاقی پولیس کا تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن پر کریک ڈاؤن

اسلام آباد (ملت + آئی این پی)وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے 2 نومبر کے دھرنے کو ناکام بنانے کی حکمت عملی پر عمل شروع کر دیا ‘ پہلے مرحلہ میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ناکام بنا دیا‘ اسلام آباد کے سیکٹرای الیون کے ایک شادی ہال کے باہر جمع ہونے والے کارکنوں پر چھاپہ ‘ پولیس نے تحریک انصاف کے یوتھ ونگ کے صدر ،نائب صدرخواتین سمیت 30سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر کے تھانہ گولڑہ منتقل کر دیا‘ پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرنے کی کوشش کارکنوں نے ناکام بنا دی‘ پولیس کے لاٹھی چارج سے درجنوں کارکن زخمی ہو گئے‘ پولیس نے خواتین سمیت دیگر ورکرز کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔ جمعرات کو تحریک انصاف نے اسلام آباد کے پوش سیکٹر ای الیون کے ایک نجی شادی ہال میں پارٹی کا یوتھ کنونشن طے کر رکھا تھا تاہم اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے تقریب کا این او سی نہ دیا گیا لیکن تحریک انصاف نے اس کے باوجود یوتھ کنونشن کرنے کا اعلان کیا جس پر قانون حرکت میں آ گیا اور پولیس نے شادی ہال کو سیل کر کے منیجر کو گرفتار کر لیا۔ جس کے بعد تحریک انصاف نے شادی ہال کے باہر روڈ پر یوتھ کنونشن کا انعقاد کیا۔ کنونشن میں شرکت کیلئے جب مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی اور اسد عمر شادی ہال کے باہر پہنچے تو پولیس کی بھاری نفری نے یوتھ کنونشن کا محاصرہ کر لیا اور کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے کر تھانہ گولڑہ منتقل کر دیا۔ اس دوران کارکنوں کی جانب سے پولیس اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ پولیس نے شاہ محمود قریشی کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی جسے کارکنوں نے ناکام بنا دیا اس دوران پولیس تشدد سے خواتین سمیت درجنوں کارکن زخمی بھی ہوئے۔ واقعہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم یہاں موجود ہیں ہمارے بچوں اور ماؤں بہنوں پر تشدد بند کیا جائے۔ ہم نے کوئی اسلحہ نہیں اٹھا رکھا جو گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ میں آئی جی اسلام آباد اور کمشنر اسلام آباد سے کہتا ہوں کہ وہ ہمارے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کروائیں۔ جرات ہے تو سامنے آ کر بات کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پر امن یوتھ کنونشن پر لاٹھی چارج کیا گیا حکمران آج اپنا اصل چہرہ دکھا رہے ہیں ۔ پولیس نے ہماری خواتین کارکنوں پر بھی تشدد کیا نہتی خواتین پر ہاتھ اٹھایا گیا۔ نواز شریف کی جمہوریت آمریت سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اندر ہوں یا باہر 2 نومبر کو احتجاج اور دھرنا ضرور ہو گا۔ آئی جی بتائیں کہ کیا وزارت داخلہ سے تشدد کا حکم ملا ہے ۔ تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر اسد عمر نے کہا کہ حکمرانوں نے غیر آئینی کام شروع کر دیا ہے۔ ہمارے کارکنوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ بند کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران سن لیں وہ جتنا تشدد کریں گے ان کیلئے اتنے ہی مسائل بڑھیں گے۔ دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے کوئی احتجاج اور جلسہ جلوس نہیں ہو سکتا۔ تحریک انصاف نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس پر ایکشن لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے یوتھ کنونشن کی جگہ سیل کر دی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نظر بند کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔