پانامہ لیکس

پاناما میں موساک فونسیکا کے ہیڈ کوارٹر پر پولیس کا چھاپہ

پاناما سٹی(آئی این پی) پاناما میں پولیس نے موساک فونسیکا نامی اس کمپنی کے اہم دفاتر پر چھاپے مارے ہیں جس سے حال ہی میں بڑے پیمانے پر دستاویزات اور ڈیٹا لیک ہوا تھا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ چھاپے کی کارروائی پاناما شہر میں واقع موساک فونسیکا کے دفتر پر کی گئی ہے جس کے دوران نہ تو کوئی حادثہ پیش آیا اور نہ ہی اس میں کوئی مداخلت ہوئی۔لیک ہونے والے پیپرز سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے امیر لوگ ٹیکس اور جرمانے سے بچنے کے لیے بیرونی ممالک میں اپنی نئی کمپنیاں کھولتے ہیں۔موساک فونسیکا کوئی غیر قانونی یا غلط کام کرنے کی تردید کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کمپنی ہیکنگ کا شکار ہوئی ہے اور اس سے حاصل شدہ معلومات کو غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔پولیس نے چھاپے کی جو کارروائی کی اس میں کرائم یونٹ کے ارکان بھی شامل تھے۔ دفتر کے باہر پولیس نے پہلے باڑ لگائی اور پھر سینیئر افسران نے دفتر کے اندر داخل ہوکر دستاویزات کی چھان بین کی۔اس کارروائی کے بعد سرکاری وکیل کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس کا مقصد ان دستاویزات کو حاصل کرنا تھا جن کے متعلق میڈیا میں بہت سی معلومات شائع کی گئیں اور جس سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنی غیر قانونی کاموں میں ملوث ہوئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کپمنی کے ذیلی دفاتر میں بھی چھاپے کی کارروائی کی جائے گی۔ادھر کمپنی نے اس چھاپے کی کارروائی سے متعلق اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہمارے دفتر میں جو تفتیشی کارروائی کی جا رہی ہے اس میں ہماری کمپنی حکام کے ساتھ تعاون کرنا جاری رکھے گی۔پاناما کے صدر جوان کارلوس ویرلاز نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آف شور مالی کمپنیوں میں زیادہ شفایت لانے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ایک ہفتہ قبل جیسے ہی پاناما پیپرز کے لیک ہونے کی خبر پھیلی اسی وقت پاناما کی حکومت نے اس پورے معاملے کی تفتیش کرانے کا وعدہ کیا تھا۔موسک فونسیکا نے تقریبا ایک کروڑ سے زائد دستاویزات لیک ہوئی ہیں۔دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے بعد متعدد ممالک کے طاقتور اور امیر افراد کی ممکنہ مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔