پانامہ لیکس

پاناما کےلیکس کے بعد اب بہاماس لیکس

برلن:(ملت+اے پی پی) پاناما کے بعد اب بہاماس لیکس منظر عام پر آگئے جن میں پاکستانیوں سمیت مختلف ممالک کے وزرائے اعظم، وزراء اور شاہی خاندانوں کے نام شامل ہیں ۔جرمنی کے سب سے بڑے اخبار زیدوئچے سائتونگ نے ایک بار پھر بڑے لوگوں کی آف شور کمپنیوں کا بھانڈہ پھوڑ دیا ۔ اس بار آف شور کمپنیوں کا مقام پاناما نہیں بلکہ جزیرہ بہاماس ہے ۔ اخبار میں شائع ہونیوالی رپورٹ میں بہاماس میں ایک لاکھ پچھہتر ہزار آف شور کمپنیوں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں ۔ ان میں دو سو ممالک کے پانچ لاکھ سے زائد افراد کے نام شامل ہیں ۔ ان میں سے69 کمپنیاں پاکستانیوں کی ہیں ۔ غیرملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والی کمپنی خانانی اینڈ کالیا کے الطاف خانانی کے بیٹے عبید خانانی کی آف شورکمپنی سامنے آئی ہے ۔ جماعت اسلامی کے پروفیسر خورشید بہاماس میں رجسٹر ایک بینک کے ڈائریکٹر ہیں ۔ سابق صدر پرویز مشرف دور کے وفاقی وزیر نصیر خان کے بیٹے جبران خان بھی آف شور کمپنی کے مالک ہیں ۔ تہمینہ درانی کی والدہ ثمینہ درانی کے نام پر بھی ایک آف شورکمپنی سامنے آئی ہے ۔ فہرست میں کراچی کے معروف بلڈر محسن ابوبکرشیخانی کا نام بھی شامل ہے ۔