پانامہ لیکس

پانامہ لیکس ایک مصنوعی مسئلہ ہے: مولانافضل الرحمن

کوئٹہ(ملت + آئی این پی )جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ پانامہ لیکس ایک مصنوعی مسئلہ ہے جس کے ذریعے بعض لوگ سڑکوں کی احتجاج کو فروغ دے رہے ہیں ،تمام مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ کافورم موجود ہے ،کرپشن چاروں صوبوں میں ہورہی ہے اورخیبرپشتونخوا اس میں سرفہرست ہے ،مہاجرین کو بلاجواز تنگ کرنے کاسلسلہ ترک کیاجائے ،جب ایران افغان مہاجرین کی مدت میں توسیع کرسکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کرسکتا۔وہ مقامی ہوٹل میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے ۔اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد،سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی سیدمطیع اللہ آغا،صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سمندر ایڈووکیٹ اورسابق گورنربلوچستان سید فضل آغا بھی موجود تھے۔مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ملک بھر میں جمعیت علماء اسلام نے جتنے بھی جلسے کئے ہیں۔ کوئی بھی جماعت اس کامقابلہ نہیں کرسکتی۔ آج 15سال بعد خضدار میں جلسہ عام کاانعقاد کیاگیا ،جماعت کی مثبت پالیسیوں کے نتیجے میں آج لوگ جوق درجوق جماعت میں شامل ہورہے ہیں جو ہماری پالیسیوں کا نتیجہ ہے ، پانامہ لیکس ایک مصنوعی مسئلہ ہے جب ملک میں پارلیمنٹ ،آئین اوردیگرادارے موجود ہو تو تمام تر مسائل ان اداروں کے ذریعے حل ہوتے ہیں۔ کوئی بھی مسئلہ سڑکوں پر حل نہیں ہوسکتا ،پانامہ لیکس کا معاملہ عدالتوں میں ہے۔ اس پر مزید سیاسی شعبدہ بازی نہیں ہونی چاہئے۔ملک کے چاروں صوبوں میں کرپشن ہورہی ہے اورخیبر پختونخواہ اس میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف نے پانامہ میں نام نہ ہونے کے باوجود خود کو احتساب کے لئے پیش کیا ہے سب کو چھوڑ کر ایک شخص کے احتساب کی بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ صرف اپنے ٹی او آرز منوانا کہاں کا انصاف ہے ؟بتایاجائے کہ تحریک انصاف کس کے ایجنڈے پر حالات کو سبوتاژ کررہیہے ۔ پاکستان ہمسایہ ممالک بالخصوص ایران اورافغانستان کیساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہے ،مہاجرین کے حوالے سے زبردستی انخلاء کی پالیسی قبول نہیں۔ اس وقت پاکستان سے زیادہ ایران میں افغان مہاجرین آباد ہیں جبکہ ایران نے مہاجرین کا2021تک رہنے کابھی معاہدہ کیاہے۔ اگر ایران مہاجرین کے حوالے سے معاہدہ کرسکتاہے تو پاکستان کیوں نہیں ؟انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کانفرنس نے اقتصادی راہداری مغربی روٹ کی منظوری دیدی ہے اور اس پر اس وقت اعتراض کیوں نہیں کیاگیا ،خیبرپشتونخوا اوربلوچستان کی قیادت اس وقت کیوں خاموش تھی ؟انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کی پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کی اقتصادی راہداری منصوبے پر تحفظات کے بعد وزیراعظم نے اجلاس بلایا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اورمتعلقہ کمیٹیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے ،انہوں نے کہاکہ کشمیر کے مسئلے پر بھی یہ لوگ خاموش رہے۔ اگر یہ سنجیدہ ہوتے تو آج ملک کی صورتحال اس طرح نہ ہوتی بھارت جارحیت پر اترآیاہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت مسئلہ کشمیر پر بھارت تنہاہوچکا ہے۔ کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر اس خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔افغان مہاجرین کو زبردستی کیوں نکالاجارہاہے۔ دنیا کے تمام ممالک میں انسانی حقوق کی تنظیموں اوراقوام متحدہ کے قوانین موجود ہیں اور اس قوانین کے تحت مہاجرین کیساتھ سلوک کیاجائے۔ جمعیت علماء اسلام نے حکومت کومطمئن کیاکہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی وجہ سے بہت بڑی سرمایہ کاری ہورہی ہے اور اگر یہ سرمایہ کاری باہر منتقل ہوئی تو پاکستانی معیشت پر منفی اثرات پڑینگے ۔