بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست پر جواب طلب
لاہور:(ملت آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے بچوں سےزیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی دینے اور قوانین میں تبدیلی کے لئےدائر درخواست پر وفاقی حکومت، حکومت پنجاب، اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر جنرل قصور سے جواب طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد جمیل خان نے بچوں سےزیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے وفاقی حکومت،، حکومت پنجاب، اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر جنرل قصور سے جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیاکہ بچوں سے زیادتی کے مکروہ عمل سے معاشرے میں انتشار پھیلا، زیادتی اور پورنو گرافی میں سزاء یافتہ مجرموں کو سرعام پھانسی نہ ہونے سے ننھے بچوں سے زیادتی کے واقعات میں آئے روزاضافہ ہو رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی فسادفی الارض کے زمرے میں آتا ہے، نرم قوانین اور مجرموں کو جیل میں پھانسی دینے سے دی جانی والی سزائیں دیگر ملزمان کے لئے سبق آموز نہیں بنتیں۔ بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے کے لئے درخواست دائر درخواست میں استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل دو اے، تین اورقانون شہادت کے تحت زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا جائے جبکہ عدالت اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی کا بھی حکم دے۔ یاد رہے کہ ایف آئی اے کے مطابق پاکستان میں بچوں کی فحش فلموں میں وسطی پنجاب سب سے آگے ہے، جہاں بچوں کی عریاں تصاویر اور ویڈیوزکی انٹرنیٹ پرفروخت کے بیش تر کیسز سامنے آئے۔