پنجاب حکومت

خواجہ سرابل، حکومت کو محکمے کا تعین کرنے میں مشکل

خواجہ سرابل، حکومت کو محکمے کا تعین کرنے میں مشکل
لاہور:(ملت آن لائن) خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پنجاب حکومت اور اپوزیشن نے مشترکہ پرائیویٹ ممبرزبل تیار کر لیا مگر اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب محکمے کا تعین کرنے میں مشکلات پیدا ہو گئیں کہ یہ بل کس محکمہ کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے، جس پر حکومت نے محکمے کا تعین کرنے کیلئے چیف سیکرٹری کو خط لکھ دیا۔ معلوم ہوا کہ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نوشین حامد نے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پرائیویٹ ممبرز بل تیار کر کے پنجاب اسمبلی میں جمع کر ایا تو حکومت نے بھی کریڈٹ لینے کیلئے حقوق تحفظ خواجہ سرا پرائیویٹ ممبرز بل 2017 تیار کرلیا۔ بعدازاں بذریعہ خط نوشین حامد کو آگاہ کیا گیا کہ بل تو ایوان میں پیش کرنے کیلئے تیار ہے مگر ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو رہا کہ خواجہ سراؤں کا یہ بل کس محکمے سے متعلقہ ہو گا اور کس محکمے کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ؟ اس سلسلہ میں چیف سیکرٹری کو ایک خط تحریر کیا گیا ہے کہ وہ خواجہ سراؤں کے بل سے متعلق محکمے کاتعین کریں۔ قبل ازیں حکومت جس بھی محکمے کو یہ بل بھیجتی تھی اسکے حکام یہ کہہ کر بل واپس کر دیتے تھے کہ یہ بل ان سے متعلقہ نہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ بل اب محکمہ ہیومن رائٹس یا سوشل ویلفیئر کے سپرد کئے جانے کا امکان ہے، کیونکہ یہ بل محکمہ بہبود خواتین کے سپرد نہیں کیا جاسکتا۔ حقوق تحفظ خواجہ سرا پرائیویٹ ممبرز بل کے تحت تعلیمی اداروں، ہیلتھ سروسز، الیکشن میں شرکت، پراپرٹی کی خرید و فروحت، کرایہ داری اور سرکاری و غیر سرکاری ملازمتوں میں خواجہ سراؤں سے کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں کیا جائیگا جبکہ اسکے مرتکب شخص کو 50 ہزار روپے تک جرمانہ کی سزا دی جاسکے گی، کسی خواجہ سرا کی زندگی کو خطرہ لاحق کرنیوالے کو 2 سال قید اور 1 لاکھ روپے تک جرمانہ، خواجہ سرا کو بھیک مانگنے پر مجبور کرنیوالے کو 2 ماہ قید اور 30 ہزار روپے تک جرمانہ، نفرت انگیز تقریر یا مواد شائع کرنیوالے کو 1 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزائیں دی جاسکیں گی، حکومت خواجہ سرا ویلفیئر کمیٹی، علیحدہ تعلیمی ادارے اور ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز بھی بنائیگی جبکہ ایک کمیٹی خواجہ سرا ہونے کی تصدیق کر کے سرٹیفکیٹ جاری کریگی۔