پنجاب حکومت

شہبازشریف کا چھوٹے کاشتکاروں کوسوارب کے بلاسود قرضے دینے کا اعلان

قرضوں کا مکمل مارک اپ پنجاب حکومت ادا کریگی،ملک کی تاریخ کے اس منفرد اور انوکھے پروگرام سے لاکھوں کسان مستفید ہونگے‘زراعت کی ترقی اورچھوٹے کسان کی خوشحالی کیلئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کاتاریخ ساز پروگرام معاشی و سماجی اورسبز انقلاب برپا کریگا‘حکومت کے اس اقدام سے مال روڈ پرجو دھرنے ہوتے تھے وہ اب نہیں ہونگے ،پیکیج چھوٹے کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے دیاگیا ہے‘ان دھرنوں کو بھی بند ہونا چاہئے جو پاکستان کا دھڑن تختہ کرتے ہیں
وزیراعلیٰ شہبازشریفکا پنجاب حکومت اورمالیاتی اداروں کے مابین100ارب کے بلاسود قرضوں کی فراہمی کے معاہدے پردستخط کی تقریب سے خطاب
تقریب میں صوبائی وزراء،بینکرز،مالیاتی اداروں،کاشتکاروں کے نمائندوں اورماہرین زراعت کی شرکت
لاہور(ملت +آئی این پی )وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے چھوٹے کاشتکاروں میں 100ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اوران قرضوں کا مکمل سود پنجاب حکومت ادا کرے گی۔ملک کی تاریخ کے اس منفرد اور انوکھے پروگرام سے لاکھوں کسان مستفید ہوں گے۔جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں میں بلاسود قرضے شفاف انداز سے تقسیم کیے جائیں گے۔ زراعت کی ترقی اورچھوٹے کسان کی خوشحالی کیلئے 100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی فراہمی کاتاریخ ساز پروگرام معاشی و سماجی اورسبز انقلاب برپا کرے گا۔زراعت کو قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے ۔زراعت پاکستان کی خوشحالی،برآمدات بڑھانے کی ضمانت اور زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ ہے ۔کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان ترقی کرے گا۔کسان آگے بڑھے گا تو قومی معیشت مضبوط ہوگی ۔حکومت کے کسانوں کی ترقی،زراعت کے فروغ اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے شروع کیے گئے انقلابی پروگراموں سے زرعی ترقی کا خواب پورا ہوگا۔ماضی کے حکمرانوں کا تعلق اگرچہ زراعت سے رہا ہے لیکن انہوں نے اس شعبے کی ترقی پر کوئی توجہ نہ دی۔100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی فراہمی کا تاریخی فیصلہ بھی وزیراعظم محمد نوازشریف کے عہد حکومت میں پنجاب حکومت نے کیا ہے۔حکومت کے اس اقدام سے مال روڈ پر جو دھرنے ہوتے تھے اب نہیں ہوں گے بلکہ اب انہیں اس 100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کے پروگرام پر ایک دوسرے کوگلے لگانا چاہئیں اورمٹھایاں باٹنی چاہئیں کیونکہ پنجاب حکومت نے پیکیج چھوٹے کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے دیا ہے ۔ان دھرنوں کو بھی بند ہونا چاہئے جو پاکستان کا دھڑن تختہ کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کااظہار آج یہاں ایوان وزیراعلیٰ میں چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کے حوالے سے پنجاب حکومت اوربینکوں کے مابین معاہدے پر ہونے والے دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پنجاب حکومت کی طرف سے معاہدے پر سیکرٹری زراعت محمد محمود جبکہ نیشنل بینک آف پاکستان کے صدراقبال اشرف،زرعی ترقیاتی بینک کے ایکٹونائب صدرریاض الدین،نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر راشد باجوہ اورتعمیر بینک کے صدر علی ریاض چوہدری نے دستخط کیے۔صوبائی وزراء ڈاکٹر فروخ جاوید،عائشہ غوث پاشا،ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان سعید احمد،چیف سیکرٹری،بینکرز،ماہرین زراعت،کاشتکاروں کے نمائندوں،دانشوروں اورکالم نگاروں نے تقریب میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کو قومی معیشت میں کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔گزشتہ تین برسوں سے ہمارے کاشتکاروں اور زرعی معیشت کو خاصہ دھچکا لگا، چاول اورکپاس کی فصل کو نقصان پہنچا،عالمی منڈیوں میں کسادبازاری سے ہمارا کاشتکار بھی متاثر ہوا۔وزیراعظم نوازشریف نے کاشتکاروں کو پہنچنے و الے اس نقصان کے پیش نظر 40ارب روپے کا بڑا پیکیج دیا،جس میں 50فیصد پنجاب حکومت نے حصہ ڈالا۔چاول اورکپاس کی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کیلئے چھوٹے کسانوں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے معاوضہ ادا کیا گیا۔اس سال بھی وفاقی حکومت نے بجٹ میں بڑے زرعی پیکیج کا اعلان کیا ،جس پر تیزرفتاری سے عملدر آمد ہورہا ہے ۔کھاد کی قیمتوں اورزرعی ٹیوب ویلوں کی بجلی کے نرخوں میں کمی سے چھوٹے کاشتکار کو فائدہ پہنچ رہا ہے اورزراعت پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔اس پیکیج میں بھی حکومت پنجاب نے اپنا 50فیصدحصہ ڈالا ہے،اس کے ساتھ پنجاب حکومت نے زراعت کی ترقی کیلئے 100ارب روپے کا تاریخ ساز پیکیج دیا ہے ۔اس سال 50ارب روپے کے پیکیج پر عملدر آمد کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ100ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کے حوالے سے بینکوں کیساتھ معاہدہ طے پاگیاہے ۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ صنعتوں اورسرمایہ کاروں کو قرضے 8یا 9فیصد شرح سود پر ملتے ہیں جبکہ کاشتکاروں کو 16فیصد شرح سود پر قرضے ملتے ہیں۔کسانوں کو بھی 8یا 9فیصد شرح سود پر قرضے ملنے چاہئیں،لیکن ہم نے چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کا پروگرام بنایا ہے۔چھوٹے کسانوں کو ملنے والے ان قرضوں کے سود کا 100فیصد بوجھ پنجا ب حکومت خود برداشت کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس پروگرام سے چھوٹے کاشتکاروں کے علاوہ ایسے مزارعین بھی فائدہ اٹھائیں گے جن کی اپنی کوئی زمین نہیں ہے ۔حکومت کے اس پروگرام سے کسانوں کو آڑھتی کے استحصال سے نجات ملے گی جو کسانوں کی زندگیوں کو اجیرن بنادیتا ہے ۔ قرضوں کی فراہمی کا یہ پروگرام چھوٹے کاشتکاروں کو اس ظالمانا نظام سے نجات دلائے گا۔وزیراعلیٰ نے تقریب میں موجود بینکر زسے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بینکرز قرض دیتے وقت ہمیشہ یہ سوچتا ہے کہ ایسے مالدار شخص کو قرض دیا جائے جس سے رقم ڈوبنے کا اندیشہ نہ ہو۔حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ اربوں روپے کے قرضے اس ملک کی اشرافیہ نے ہڑپ کیے ہیں ۔محنت سے روزی کمانے والا غریب آدمی قرضے ہضم کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔انہوں نے کہا کہ خادم پنجاب روزگار سکیم کے تحت 11لاکھ افراد میں25ارب روپے کے قرضے تقسیم کیے گئے ہیں اوران کی وصولی بھی 99.99فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ سمال بزنس کو فروغ دےئے بغیرکوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا،ترقی یافتہ ممالک نے بھی اسی پروگرام کو اپنا کرترقی کی منزل حاصل کی ہے ۔ہمیں بھی اس جانب تیزرفتاری سے آگے بڑھنا ہے ۔وزیراعلیٰ نے خادم پنجاب دیہی روڈزپروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’پکیاں سڑکاں سوکھے پینڈے ‘‘پروگرام گزشتہ دو سالوں سے جاری ہے اوردیہی سڑکوں کی تعمیر و بحالی کے اس پروگرام پر 60ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دیہاتوں میں کارپٹڈ سڑکیں بن رہی ہیں اوراس پروگرام سے دیہی علاقوں میں بسنے والوں کو یہ احساس پیدا ہوگاکہ کارپٹڈ سڑکیں صرف شہروں میں ہی نہیں بلکہ دیہاتوں میں بھی بن رہی ہیں ۔سڑکوں کی تعمیر وبحالی کا یہ پروگرام دیہی معیشت کو بدل دے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے صاف پانی پروگرام پر کام شروع کردیاگیا ہے اور اس پروگرام کا آغاز جنوبی پنجاب سے کیا گیا ہے اوراس سال اس پر 30ارب روپے صرف کیے جارہے ہیں ۔پروگرام پر عملدر آمد کے لئے بین الاقوامی تجربہ کار کمپنیاں آرہی ہیں جرمن اوریورپین کنسلٹنٹس پروگرام پر عملدر آمد کی نگرانی کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی فراہمی و نکاسی آب کی سکیمیں دب گئیں یا بند ہوگئیں لیکن پنجاب حکومت کی یہ سکیمیں کامیابی سے چلیں گی کیونکہ جو کمپنیاں یہ سکیمیں لگارہی ہیں وہ انہیں پانچ سال تک چلائیں گی اوردیہی علاقوں کے نوجوانوں کو تربیت بھی دیں گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کا پروگرام ترتیب دینے پر میں صوبائی وزیر زراعت ،سیکرٹری زراعت ،چیف سیکرٹری اوران کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں اور اس پروگرام میں اشتراک کرنے والے مالیاتی اداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان میں زرعی انقلاب برپا کرنے کا باعث بنے گا،ملک کی معیشت مضبوط ہوگی اور پاکستان بین الاقوامی براداری میں باوقار مقام حاصل کرے گا۔ابتدائی طورپرچھوٹے کسانوں کو 77ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی فراہمی کا پروگرام بنایا گیا تھا لیکن وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بلاسود قرضوں کی فراہمی کی رقم77ارب روپے سے بڑھا کر100ارب روپے کردی ہے ۔صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی کا پروگرام بہت بڑا نرم انقلاب ہے جو دیہی معیشت کے طرز زندگی کو بدل دے گا۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت چھوٹے کسانوں کو پٹواری کے دھونس دھاندلی سے بچا کر ان کا حق ان کی دہلیز تک پہنچایا جارہا ہے ۔ کسانوں کو اینڈرائیڈ موبائل فون بھی دیا جائے گا جس کے ذریعے کسان محکمہ زراعت کے ساتھ رابطہ میں رہے گا اوراسے فون کے ذریعے توسیع خدمات فراہم کی جائیں گی ۔صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ زراعت ترقی کرے گی تو ہماری معیشت آگے بڑھے گی۔چھوٹے کاشتکاروں کی خوشحالی کے بغیر زراعت کی ترقی ممکن نہیں ،پنجاب حکومت نے چھوٹے کسانوں کی خوشحالی کیلئے ہی بلاسود قرضوں کی فراہمی کاپروگرام بنایا ہے اور اسے مالیاتی اداروں کے اشتراک سے کامیاب بنائیں گے۔سیکرٹری زراعت محمد محمود نے بلاسود قرضوں کی فراہمی کے پروگرام کے خدوخال سے آگاہ کیا ۔انہوں نے بتایا کہ چھوٹے کسانوں کو خریف اورربیع کی فصل کیلئے سالانہ65ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے قرض ملے گا۔بلاسود قرضہ تین اقساط میں دیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ2ارب روپے سے خادم پنجاب ایگریکلچر انڈومنٹ فنڈ بھی قائم کیا جارہا ہے ،جس سے ہزاروں کاشتکار مستفید ہوں گے۔چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹیلی نار اور چیف ایگزیکٹو آفیسر تعمیر بینک نے پر وگرام پر عملدر آمدکے حوالے سے بریفنگ دی۔