پنجاب حکومت

شہباز شریف لندن میں، رانا ثنا اللہ وزیر اعلیٰ آفس پر قابض

شہباز شریف لندن میں، رانا ثنا اللہ وزیر اعلیٰ آفس پر قابض
لاہور: (ملت آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیرون ملک موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے سول سیکرٹریٹ میں وزیر اعلٰی آفس پر قبضہ جما لیا اورپنچایت لگانا شروع کر دی،اپنے حلقہ انتخاب سے آنے والے افراد ، ارکان اسمبلی، سرکاری افسروں اور ذاتی مہمانوں کو بلایا جانے لگا،وزیراعلیٰ آفس کا سٹاف اور پروٹوکول کئی گھنٹوں تک رانا ثناا للہ کے پروٹوکول میں آفس کے باہر کھڑا رہا جو دفتر میں بیٹھ کر ٹیلی فون کرتے رہے اورملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا، وزیر قانون پنجاب کا سرکاری دفتر منسٹر بلاک میں ہے ،جو پہلے سابق وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر)شجاع خانزادہ استعمال کرتے تھے۔

پنجاب اسمبلی میں بھی رانا ثنا اللہ کا ایک دفتر ہے اور تیسرا دفتر ان کی سرکاری رہائش گاہ میں ہے ، لیکن انہوں نے تمام دفتروں میں بیٹھنے کے بجائے خصوصی طورپروزیراعلٰی پنجاب کا سرکاری دفتر کھلوانے کا حکم دیا اس موقع پر وزیراعلٰی آفس کی صفائی کرائی گئی اور جب تک رانا ثناا للہ وزیراعلٰی آفس میں موجود رہے اس وقت تک سرکاری پروٹوکول سی ایم آفس کے باہر لگارہا جبکہ رانا ثنا اللہ کا اپنا سٹاف بھی وزیراعلیٰ آفس کے سٹاف آفس میں بیٹھا رہا اورکچھ اہلکار وزیراعلیٰ آفس کے باہر کرسیاں رکھ کر بیٹھ گئے اور آنے والے مہمان یہ پوچھتے رہے کہ سول سیکرٹریٹ میں وزیراعلٰی آفس جانا ہے ، جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کہاں سے ا ٓئیں ہیں ؟تو انہوں نے بتایا کہ وہ رانا ثنا اللہ کے حلقے سے ہیں،انہیں ٹیلی فون آیا کہ سول سیکرٹریٹ وزیراعلیٰ آفس میں رانا ثنا اللہ بیٹھے ہیں، ان سے ملنے آئے ہیں۔

گجرات سے ایک رکن قومی اسمبلی نے بھی ان سے ملاقات کی اور وہ جب وزیراعلیٰ کے دفتر کے باہر آئے تو انہوں نے باہر کھڑے سٹاف سے پوچھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا آفس یہی ہے ،سٹاف نے انہیں بتایا کہ یہی ہے ، تختی بھی وزیراعلٰی آفس کی ہی لگی ہوئی تھی تو رکن قومی اسمبلی نے حیرانگی سے پوچھا کہ یہاں پر رانا ثنا اللہ بیٹھے ہیں تو سٹاف نے پوچھا آپ کون ہیں تو بتایا گیا کہ راناثنا اللہ نے انہیں ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ آفس میں بیٹھے ہیں، ساتھ ہی سٹاف نے انہیں رانا ثنا اللہ کے پاس بھیج دیا جبکہ پورے سیکرٹریٹ کے افسران کی جانب سے وزیراعلٰی آفس میں ایک وزیر کے بیٹھنے سے متعلق کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں،سول سیکرٹریٹ کے دفتر میں وزیراعلیٰ چار سال کے دوران ایک بار بھی نہ آئے یہ وزیراعلٰی کا دفتر ہے اسے کوئی اور استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ایس اینڈ جی اے ڈی حکام سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا ہمیں حکم ملا ہم نے دفتر کھول دیا ، رانا ثنااللہ کو ہم نے روک کر کیا اپنی نوکری خطرے میں ڈالنی تھی ؟وہ وزیر قانون ہیں، ان کو ہم نہ تو روک سکتے ہیں نہ ہی پالیسی سے متعلق آگاہ کر سکتے ہیں جبکہ وزیراعلٰی آئیں یا نہ آئیں لیکن دفتر کا سٹاف موجود ہے ، صفائی روزانہ ہوتی ہے ، تختی روزانہ صاف ہوتی ہے ، اس حوالے سے جب وزیر قانون رانا ثنا اللہ سے پوچھا گیا کہ انہوں نے وزیر اعلٰی کا آفس کیوں استعمال کیا ؟تو وہ سوال سن کر مسکرائے اور جواب دینے سے گریز کیا۔