پنجاب حکومت

محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب

محکمانہ کارکردگی رپورٹ
محکمہ ماحولیات پنجاب کے تمام اضلاع میں ماحول کو صاف رکھنے کیلئے اپنی تمام تر کوشش بروئے کار لا رہا ہے اور محکمہ ماحولیاتی تحفظ ایکٹ کی دفعات کے نفاذ کیلئے دن رات محنت کر رہا ہے۔ محکمہ کے تمام اضلاع میں دفاتر موجود ہیں اور ہر ضلعی افسر اپنے اپنے ضلع میں ماحول کو صاف رکھنے کیلئے کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں محکمہ نے مندرجہ ذیل اہم ایریا کو فوکس کر رکھا ہے۔
فضائی آلودگی
انڈسٹریل مشن: پنجاب میں تقریباً 19795 صنعتی یونٹ قائم ہیں جو ماحول کی خرابی کا باعث بن رہے ہیں۔ بہت سے یونٹ جنہوں نے ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں لگائے اور اپنا گندا پانی قدرتی صاف پانی میں ڈال رہے ہیں جسکی وجہ سے قدرتی نہریں اور دریاؤں کا پانی خراب ہوتا جا رہا ہے۔ محکمہ نے اس سلسلے میں 1575 پبلک کمپلینٹ اور از خود نوٹس لیتے ہوئے شکایات درج کیں اور اس سلسلے میں 1716 سائٹ انسپکشن رپورٹ مرتب کیں اور سال 2015 میں 2557 ذاتی شنوائی کے نوٹس جاری کیے۔ جن میں 706 کو ماحولیاتی تحفظ آرڈر جاری کیا۔ سال 2015 میں 203کیس ماحولیاتی عدالت میں داخل کئے۔
برک کلن
برک کلن کی وجہ سے ہوا میں آلودگی کی مقداربڑھتی جارہی ہے۔ محکمہ نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کر تے ہوئے تمام بھٹوں کو نوٹس جاری کیے ہیں اور کئی دفعہ ان کے ساتھ اور یونین کے ساتھ میٹنگز ہو چکی ہیں کہ وہ محکمہ کے قانون کی پاسداری کرے ۔ اس سلسلے میں محکمہ نے سال 2015 میں سموک یونٹ 11350 رپورٹس اور ضروری ہدایات جاری کیں۔
گاڑیوں کا دھواں
پنجاب میں اس وقت تمام اضلاع میں محکمہ نے سموکی گاڑیوں کے خلاف مہم چلا رکھی ہے۔ اس سال 2015 میں محکمہ نے 44492 گاڑیوں کو چیک کیا 17301 کے چالان کئے اور 6568680 روپے جرمانہ وصول کیا۔
گردو غبار اور تعمیرات
محکمہ کے ایکٹ سیکشن 12کے تحت تمام ادارے اور حضرات اس امر کے پابند ہیں کہ وہ کوئی بھی یونٹ لگانے سے پہلے محکمہ سے NOC حاصل کریں گے۔ اس سال 2015 میں محکمے کو 1667 کیس وصول ہوئے اور 857 کو NOC جاری کئے گئے۔ اس ضمن میں جو فیس موصول ہوئی وہ تقریباً 41055000 بنتی ہے۔
نی کی آلودگی
پانی کی آلودگی بہت بڑا مسئلہ ہے جیسا کہ پہلے ذکر ہوا کہ کوئی بھی انڈسٹری ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اور اپنا گندا پانی ندی نالوں اور دریاؤں میں بغیر صاف کیے پھینکا جارہا ہے۔ میونسپل کمیٹی اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن بھی کوئی انتظام نہ کررہی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ نے تمام انڈسٹری مالکان اورTMAs کو ہدایات اور EPO جاری کیے ہیں کہ گندے پانی کو صاف کر کے نالوں میں پھینکا جائے ۔ محکمہ نے 2015 میں اس سلسلے میں 1835 سیمپل مختلف جگہوں سے لیے اور قانون کے مطابق ہدایات جاری کیں۔
صاف پانی کی بچاؤ
صاف پانی خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور اسکو صاف رکھنا انسانی بھلائی کا ایک بہت اہم پہلو ہے۔ پیسہ اکھٹا کرنے کی دوڑ میں مالکان انڈسٹری انسانیت کے اس پہلو کو بھول جاتے ہیں اور گندا زہر آلود پانی قدرتی پانی نہروں اور دریاؤں میں پھینک دیتے ہیں۔ جسکی وجہ سے آبی جانور ہلاک ہو جاتے ہیں اور جانور بھی پانی نہیں پی سکتے۔ اس سال محکمہ نے 4380 سیمپل لیے اور شرائط پوری نہ کرنے والوں کے خلاف محکمانہ قوانین کے مطابق کارروائی کی۔
آواز کی آلودگی
آواز کا شور بھی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے اس سے انسان کی سماعت اور اعصاب متاثر ہوتے ہیں بے ہنگم گاڑیوں کا شوراور جنریٹر آواز کی آلودگی کا باعث بنتے ہیں۔ محکمہ نے اس سال 2015 میں 9755 کیس رپورٹ کیے اور ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی۔
ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز2014
ای پی اے پنجاب نے ہاسپٹل ویسٹ مینجمنٹ رولز 2014 رائج کروا دئیے ہیں جس سے ہسپتالوں میں ویسٹ مینجمنٹ بہتر ہو جائے گی تاکہ اس طرح مضر صحت ویسٹ مناسب جگہ پر ڈمپ یا ٹریٹ کیا جائے محکمہ نے اس سال قانون پر عمل درآمد کرواتے ہوئے 2669 انسپکشن کیں اور قانون کے مطابق کارروائی کی گئی۔
پولی تھین بیگ
محکمہ نے پولی تھین بیگ آرڈنینس کے تحت کارروائی کرتے ہوئے 200 یونٹ کی انسپکشن کیں اس سال 2015 میں اور شرائط پوری نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ۔
پاڈینگی کنٹرول کمپین
ڈینگی کنٹرول کے لیے محکمہ نے نو زون میں نو سکواڈ کو تعینات کر رکھا ہے جو روز مرہ کی بنیاد پر تمام زون میں لاروا برئیڈنگ سائٹ کو صاف کیا جاتا ہے محکمہ ماحولیات کے ذمہ ٹائر شاپ، جنک یارڈز، نرسریز اور کنسٹرکشن سائیٹ اس سال محکمہ نے کل سائیٹ 101064 کی انسپکشن کی۔ 405 لاروا سائیٹ کلیر کی گئیں۔ 442 ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا۔ 5005 نوٹس دئیے گئے۔ 2951 لاروا سائیٹ کلیر کی گئیں۔ 257 یونٹ کو سیل کیا گیا۔
ماحولیاتی عدالت
محکمہ پنجاب کی کارکردگی کو بہتر کرنے کیلئے پنجاب حکومت ایک ماحولیاتی عدالت کا قیام عمل میں لا چکی ہے۔ عدالت نے 2015 میں تقریباً 615 کیسز کے فیصلے کیے ہیں اور 5.14 ملین جرمانہ عائد کیااور تقریباً 2000 آلودگی پھیلانے والے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی۔