پنجاب حکومت

محکمہ ماہی پروری پنجاب

ملکی سطح پر مچھلی کے حصول کے دو ذرائع سمندری مچھلی وتازہ پانی کی مچھلی ہیں۔سمندری مچھلی کے ذرائع کو وفاقی حکومت محکمہ خوراک و زراعت کے ذریعے کنٹرول کرتی ہے۔ جبکہ تازہ پانی کی مچھلی کے ذرائع کو متعلقہ صوبائی حکومتیں کنٹرول کر تی ہیں۔صوبہ پنجاب میں پانی کے وسیع آبی ذرائع موجود ہیں جنہیں مچھلی کے حصول کے لیے استعمال کیا جاسکتاہے۔ ان آبی وسائل میں دریا، نہریں، جھیلیں، سیم زدہ علاقے اور دیہی تالاب وغیرہ شامل ہیں جن کا کل رقبہ تقریباً ساڑھے سات لاکھ ایکڑ ہے۔
محکمہ ماہی پروری کے بڑے فرائض مندرجہ ذیل ہیں۔
-1فش فارمنگ کے فروغ کے توسیعی پروگرام،-2قدرتی پانیوں کا تحفظ،-3کنٹرول حالات میں بچہ مچھلی کی پیداوار،-4تحقیقی وتربیتی سرگرمیاں
قدرتی پانیوں میں مچھلی کے تحفظ کے علاوہ مچھلی کے حصول اور ماہی گیروں کے معاشی حالات کی بہتری کے لیے مُناسب حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔ آبی ذخائر کے انتظام و انصرام کے لئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔صوبہ پنجاب کے قدرتی پانیوں دریاؤں، نہروں وغیرہ کے حقوق شکار ماہی ہر سال سپیشل کمیٹیوں کے زیر نگرانی جن میں مقامی حکومت، محکمہ جنگلات اور ضلعی حکومتوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں نیلام کئے جاتے ہیں۔
قدرتی پانیوں میں بچہ مچھلی کی سٹاکنگ:
قدرتی پانیوں میں مچھلی کی پیداوار میں اضافہ کے لئے محکمہ ماہی پروری کے زیر انتظام ہیچریوں اور نرسریوں سے ہر سال قدرتی پانیوں میں کثیر تعداد میں بچہ مچھلی سٹاک کیا جاتا ہے۔
مچھلی فارمنگ اور توسیعی کام:
سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر میں مچھلی پالنے کی سرگرمیوں میں واضع طور پر اضافہ ہوا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر میں جون 2015 تک تقریباً 60949 ایکڑ رقبہ پر مچھلی کی کاشت کی گئی۔ نئی تکنیکی سہولیات اور نشریاتی اداروں پر وسیع تشہیر سے بہت سے ترقی پسند فارمرز نے تجارتی بنیادوں پر مچھلی فارم بنا لئے ہیں۔
ہیچریوں اور نرسریوں پر بچہ مچھلی کی پیداوار:
حکومت پنجاب کے زیر انتظام چھ ہیچریاں اور آٹھ نرسری فارم اور پچھتر سے زیادہ ہیچریاں پرائیویٹ سیکٹر میں کام کر رہی ہیں اور تقریباً ستر سے اَسی ملین بچہ مچھلی سالانہ پیدا کر کے نجی و سرکاری شعبہ میں فراہم کیا جا تا ہے۔
تحقیق و تربیت :
محکمہ ماہی پروری کا تحقیقی و تربیتی ادارہ جی ٹی روڈ مناواں لاہور میں واقع ہے۔اِس ادارے میں فشریز و ایکواکلچر پر مندرجہ ذیل شعبوں میں کام ہو رہاہے۔
(1) فش بیالوجی اور ایکالوجی کا شعبہ (2) خوراک کا شعبہ
(3) ایکواکلچر کا شعبہ (4) مچھلی کے انتظام و انصرام کا شعبہ
(5) کیمسٹری کا شعبہ (6) بیماریوں کی تشخیص کا شعبہ
محکمہ کے ملازمین کو ملازمت شروع کرنے کے بعد مچھلی کی مصنوعی نسل کشی ، انتظام و انصرام، قدرتی وسائل وغیرہ پر تربیت دی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں دوسرے صوبوں کے محکمہ ماہی پروری کے ملازمین کو بھی یہاں تربیت کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
کارکردگی 2014-15 :
مچھلی کی پیداوار 92700 میٹرک ٹن
بچہ مچھلی کی پیداوار اور سٹاکنگ 92.929 ملین
پرائیویٹ سیکٹر میں مچھلی کا زیر کاشت رقبہ:
پرانا رقبہ 57,438 ایکڑ
نیا رقبہ 3,511 ایکڑ
کل رقبہ 60,949 ایکڑ
کل آمدن 212.538 ملین
سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے سال 2015-16
سکیموں کی قسمیں
تعداد
لاگت (ملین میں)
جاری سکیمیں
11
475.001
نئی سکیمیں
3
125.000
کل
14
600.001
سالانہ ترقیاتی پروگرام 2015-16کے تحت جاری ترقیاتی سکیمیں:
* بڑے سائز کی مچھلی پیدا کرنے کیلئے 23.450ملین روپے کی لاگت سے فش سیڈ ریئرنگ فارمزکا قیام اور چشمہ ڈسٹرکٹ میانوالی بیالوجیکل ڈائیورسیفیکیشن۔
* سردیوں کے موسم میں 8.449ملین روپے کی لاگت سے قابل افزائش مچھلیوں کی اقسام کے فنگر لنگز کی پیداوار کا منصوبہ۔
* صوبہ میں ماہی پروری اور ایکواکلچر کے فروغ کیلئے 9.500ملین روپے کی لاگت سے عوام آگاہی مہم کا منصوبہ۔
* فش فارمرز کوبہتر توسیعی خدمات کی فراہمی پر 114.350ملین روپے کی لاگت سے فش کلچر پریکٹسزکو تیز کرنے کا منصوبہ۔
* ماہی پروری بارے آگاہی /توسیعی خدمات سینٹر اور لاہور میں دفتر کے قیام پر 103.826ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ۔
* محکمہ ماہی پروری میں انسانی وسائل کی ترقی بذریعہ تحقیق و تربیت پر 40.396ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ۔
* پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ایکواکلچرپراسیسنگ زون کے قیام کیلئے 30.840ملین روپے کی لاگت سے فزیبلٹی تیار کرنے کا منصوبہ۔
* یک جنسی گفٹ تلاپیہ مچھلی کی افزائش نسل کیلئے پائلٹ پراجیکٹ کے منصوبے پر 3.771ملین روپے کا منصوبہ۔
* صوبہ کے شمالی زون کے کھارے پانیوں میں مچھلی کی افزائش کیلئے 51.150ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ۔
* ائیسوکلچر کی ترقی کے ذریعے ہائی ویلیوفش کی اقسام کے فروغ کیلئے 27.975ملین روپے کا منصوبہ۔
* صوبہ کے شمالی ریجن میں چھوٹے ڈیموں میں مچھلیوں کے فروغ کیلئے 61.294ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ۔
نئی سکیمیں:
* ایکواکلچر پراسسنگ زون کے قیام کیلئے 50.00ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ۔
* بچہ مچھلی کی پیداوار میں اضافے و ترقی کیلئے صوبہ میں موجود 6سیڈ نرسنگ فارمز کی نئے خطوط پر بحالی کیلئے 45.000ملین روپ کی لاگت کا منصوبہ۔
* ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں ماہی پروری کی ترقی ویج کیلئے 30.000ملین روپے کی لاگت کا منصوبہ۔