پنجاب حکومت

بہادر فوج بھارت کو پاؤں تلے روند دے گی، شہباز شریف

لاہور(ملت +آئی این پی )وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہندوستان نہتے کشمیریوں پر جتنا چاہے ظلم کر لے لیکن وہ ان سے آزادی کا پیدائشی حق کبھی نہیں چھین سکتا ۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی قابض افواج کے بد ترین ظلم و ستم پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے،اقوام عالم کے منہ کو آج تالے لگے ہوئے ہیں انہیں توفیق نہیں ہوئی کہ کشمیری عوام کے حق کیلئے بات کرتے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے انڈونیشیا میں مشرقی تیمور کے مسئلے کو لسانی بنیادوں پر حل کروایا ، سوڈان اور بوسنیا کے مسائل بھی حل کرائے لیکن فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے اقوام عالم کی خاموشی بدترین زیادتی اور سراسر نا انصافی ہے ۔وہ جمعرات کو یہاں کشمیر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر ، صوبائی وزیر بلال یاسین اور وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران نے بھی کشمیر کانفرنس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ ا یل او سی پر ہندوستان کی بربریت مودی کی فرسٹریشن کی عکاسی کرتی ہے ۔ یہ اس بات کی عکاس ہے کہ مودی آر ایس ایس کا تربیت یافتہ ہے ۔ مودی جب گجرات کا وزیر اعلی تھا تو اس نے 3 ہزار سے زائد مسلمانوں اور ان کے گھروں کو جلایا اور یہ آج وہی ذہنیت ہے کہ لائن آف کنٹرول پر سرجیکل سٹرائیک نہیں ہوئی بلکہ بھارتی فوج نے بلا اشتعال فائرنگ کر کے دو پاکستانی فوجیوں کو شہیدکیااور کچھ فوجیوں کو زخمی کیا۔ ہندوستان جانتا ہے اورمودی کو سرسے پاؤں تک پورا احساس ہے کہ اگر پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو پاکستان کی بہادر افواج ملک اور قوم وہ آنکھیں نکال کر پاؤں تلے روندھ دے گی۔آرایس ایس کی تربیت کے باوجود مودی اس طرح کی غلطی نہیں کر سکتا، ایک طرف کشمیر میں دن رات خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ، ماؤں اور بہنوں کے آنچل پھٹ رہے ہیں اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و زیادتی کی انتہا کر دی گئی ہے تو دوسری طرف بدقسمتی سے چند عناصر قوم کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں ۔ سی پیک پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا منصوبہ ہے اور منصوبے میں ملک و قوم کی تقدیر کو بدلنا ہے اور یہ منصوبہ پاکستان کو معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کر کے ہندوستان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل بنائے گاتو دھرنوں کے ذریعے اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلی تھے تو انہوں نے تین ہزار مسلمانوں کے گھروں کو جلایا اور انہیں شہید کیااور اب یہی ذہنیت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے ۔ گزشتہ رات لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر کے ہمارے دو جوانوں کو شہید اور آٹھ کو زخمی کیا ۔ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے ۔پاکستان کو اللہ تعالی نے وہ قوت عطا کی ہے اور ایسی مضبوط ترین فوج پاکستان کے پاس ہے جو دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کی پوری صلاحیت اور کسی بھی جارحیت کا منہ جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان برہان وانی نے آزادی کے چراغ اور شمع کو روشن کیا ہے اور اس کی شہادت کا ہی نتیجہ ہے کہ کشمیری بے خوف ہر جگہ آزادی کا پرچم لہرا رہے ہیں اور پاکستان کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدہ سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں کچھ کمی آئی تھی اور اس تحریک کو نقصان پہنچایا تھا تا ہم اس کے باوجود کشمیر کے اندر آزادی کی تحریک کبھی نہیں رکی۔ مغرب اور دیگر ممالک کو کشمیری نوجوانوں کی قربانیو ں پر خاموش نہیں رہنا چاہیے بلکہ انہیں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ان کا حق دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے پیدائشی حق کیلئے کشمیری لازوال قربانیاں دے رہے ہیں ۔ ہزاروں کشمیری بچے منوں مٹی تلے چلے گئے ہیں اور کشمیری بیٹے اور بیٹیوں کی بصیرت چھینی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنے پاکستانی بہن بھائیوں سے بہت زیادہ توقعات ہیں ۔ ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے اگر چہ اس میں کچھ ضعف آیا تا ہم ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہو ں گا۔انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی تک پاکستان ہندوستان کے ساتھ معاشی میدان میں بھرپور مقابلہ کرتا تھا۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں پاکستان بھارت سے آگے تھا اور زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے دونوں ممالک کے مابین کوئی خاص فرق نہ تھا۔ شمالی امریکہ سے جاپان تک ہر ملک کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا تھا ۔ اسلامی سربراہی کانفرنس کے ایجنڈے پر بھی فلسطین کے ساتھ مسئلہ کشمیر سرفہرست ہوتا تھا۔ اس کی وجہ یہی تھی کہ پاکستان اس وقت معاشی طور پر مضبوط ملک تھا۔ میری پاکستان کے 20 کروڑ عوام کی خدمت میں درخواست ہے کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں بد ترین بھارتی مظالم کے خلاف عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے پاکستا ن کو معاشی طور پر مضبوط ملک بنانا ہے لیکن اس کی بجائے آج پھر پاکستان کو کمزور کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ۔ دھرنوں کے ذریعے قوم کو تقسیم کیا جا رہا ہے اور ملک کو 2014 ء میں کی جانے والی دھرنوں کی بد ترین سازش کی جانب دھکیلا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں شدید ترین سیاسی اختلافات کے باوجود پوری قوم جمہوریت کے خلاف ہونے والی بغاوت کو ناکام بنانے کیلئے متحد ہو گئی اور تمام سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات کو بھلا کر ایک جھنڈے تلے جمع ہو گئیں ۔ جمہوریت کی بقا اور ملک میں استحکام کیلئے پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی لیکن دوسری طرف پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع ہوا ہے تو اسے سبوتاژ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ بعض عناصر ملک میں افراتفری پیدا کر کے ترقی کا سفر روکنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان کے باشعور عوام اسے کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ یہ قوم پہلے ہی بہت دکھی ہے اب اسے مزید دکھ نہیں دیئے جا سکتے۔ قوم کو متحد کرنے کا فرض منصبی ہم پر عائد ہو چکا ہے ۔ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کیلئے پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ملک بنانا ہے اور یہ منزل صرف تقریروں سے نہیں بلکہ محنت ، امانت ، دیانت ، ایثار اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہو کر حاصل کی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دشمن سرحد پار بیٹھا ہے اور کچھ ہم میں سے نہ جانے ذہنوں میں کون سے خواب لئے ترقی اور خوشحالی کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ چاہیے تو یہ تھا کہ موجودہ حالات میں واہگہ بارڈر پر کشمیر ، پشاور ، کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے جلسے کئے جاتے لیکن پاکستان کی ترقی کے مخالف دھرنے اور ریلیوں کے ذریعے پاکستان کی ترقی کی رفتار کو روکنا چاہتے ہیں ۔ قوم کو آج تعلیم، علاج ، عزت و احترام اور اقوام عالم میں باوقار مقام حاصل کرنا ہے ۔ لیکن بعض عناصر احتجاجی سیاست کے ذریعے کسی اور جانب چل نکلے ہیں ۔ ان عناصر کا فوکس 2018ء کے انتخابات نہیں بلکہ سی پیک کے منصوبوں کو ختم کرانا ہے ۔ سی پیک کے تحت لگنے والے منصوبوں میں رکاوٹیں پیدا کرنا ہے ۔ سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا ہے اگر یہ منصوبے مکمل ہوئے تو پاکستان سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا اور پاکستان ترقی کرے گالیکن اگر افراتفری کے ذریعے ان منصوبوں میں رکاوٹ ڈالی گئی تو کسی کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا لیکن پاکستان کے باشعور عوام ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے خون سے نئی تاریخ رقم کررہے ہیں ۔ آج کشمیر میں بھائیوں کو بھائیوں ، ماؤں کو ماؤں اور بزرگوں کو نوجوانوں کا سہارا درکار ہے ۔ ان مقاصد کی تکمیل کے لئے اقصادی ترقی شرط ہے ۔ دھرنے اور احتجاج کی سیاست کرنے والوں کو اپنی روش بدلنا ہو گی۔ پاکستان اگرچہ آج نیوکلیئر طاقت ہے اور اس کے پاس دنیا کی بہترین فوج موجود ہے تا ہم آج کی جنگ اقتصادی جنگ ہے اگر پاکستان کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانا ہے تو معاشی طور پر مضبوط ملک بننا ہو گا ۔انشاء اللہ پاکستان یہ منزل ضرور حاصل کرے گا۔وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام اپنے حق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اور کشمیریوں کی نئی نسل نے تحریک آزادی کو آگے بڑھایا ہے ۔ لیکن چند جماعتیں جنہیں کل واہگہ کی طرف جلسہ کرنا چاہیے وہ ایک علیحدہ پیغام دے رہے ہیں ۔ کشمیر کو آج یکجہتی والے پاکستان کی اشد ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا ہے اور انہوں نے دورہ نیویارک سے قبل کشمیری قیادت سے تجاویز بھی لیں ۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں بچوں نے پاکستانی پرچم لہرائے اور قومی پرچم کی وردیاں پہنیں۔ برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کو بام عروج پر پہنچایا۔ ان کے جنازے میں پاکستانی پرچموں کی بہار تھی۔کشمیریوں کا جدوجہد آزادی کا جذبہ سرد نہیں ہو گا۔انہیں پاکستان سے سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر سے ہندوستان کو نکالیں گے اور انشاء اللہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے ترجمان کو سرجیکل سٹرائیکس کے بارے میں سیاسی بیان دیتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ اگر کسی نے اس طرح کی حرکت کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے اپنے خون سے دو قومی نظریے کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی شہباز شریف اور ان کی ٹیم کو آزادکشمیر کے یوم تاسیس پر 24 اکتوبر کو مظفرآباد آنے کی دعوت دی۔تقریب میں آزاد کشمیر کے وزیر مشتاق منہاس اور کشمیر کابینہ کے دیگر اراکین، صوبائی وزرا، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، دانشوروں، کالم نگاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔کشمیر کانفرنس کے دوران بھارتی جارحیت سے لائن آف کنٹرول پر شہید ہونے والے دو پاکستانی فوجیوں اور شہداء کشمیر کے ایصال ثواب کیلئے دعا بھی کی گئی۔