اسلام آباد (ملت + آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں و سرحدی امور میں انکشاف ہوا ہے کہ باجوڑ ایجنسی میں2 ڈگری کالجز کیلئے علاقہ معززین کی طرف سے زمین عطیہ کرنے کی پیشکش کی گئی مگر اس کے باوجود کالجز کیلئے مہنگے داموں زمین خریدی جا رہی ہے،مہمند ایجنسی کے تعلیمی اداروں میں کل 69 ہزار طلبا ء میں سے 29 ہزار طلباء کے پاس ایک بھی کتاب موجود نہیں، استاد کتابیں دوسرے سکول سے منگوا کر پڑھا تے ہیں، فاٹا کے سرکاری سکولوں کے طلباء کی تعداد 7 لاکھ70 ہزار ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فاٹا میں تعلیمی اداروں کی حالت پہلے ہی بہت زیادہ خراب ہے ،باجوڑ کے سکول کے ایک کلاس روم میں 280 طلباء زیر تعلیم ہیں اساتذہ کم ہیں اور درجہ چہارم ملازمین موجود نہیں ۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ سے اساتذہ اور درجہ چہارم کے ملازمین کی عدم بھرتی کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔جمعہ کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،جس میں سینیٹر سجاد حسین طوری ، محمد صالح شاہ ، ستارہ ایاز، خانزادہ خان، وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقارد بلوچ، فاٹا سیکرٹریٹ کے اعلیٰ حکام اور پولیٹکل ایجنٹس نے شرکت کی ۔ کمیٹی میں چیئرمین سینیٹ کو بجھوائی گئی عوامی عرضداشت پر سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ فاٹا میں گزشتہ کئی سالوں سے عارضی ملازمین کو مستقل نہیں کیا گیا ۔ عدالتی فیصلہ بھی ہے اور کابینہ کمیٹی نے بھی مستقلی کی سفارش کی ہے۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ افغان مہاجرین کمشنر یٹ پراجیکٹ کے ملازمین میں سے کچھ ریٹائرد ہو چکے ہیں ۔ سینکڑوں خاندانوں کا معاملہ ہے ۔ مستقل کیے جانے چاہیں ۔ مہمند ایجنسی میں طلباء کو بروقت کتابیں فراہم نہ ہونے پر سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ طلباء کی ہنگامی بنیادوں پر انرولمنٹ صرف اخباری سطح تک ہے ۔ مہمند ایجنسی میں زیر تعلیم طلباء کو کتابیں قسطوں میں فراہم کی گئیں ۔ تباہ شدہ علاقوں میں تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم نہ ہونے کی وجہ سے حالات اور زیادہ خراب ہونگے ۔ چیئرمین کمیٹی نے اجلاس میں محکمہ تعلیم فاٹا کے ایجوکیشن آفسیر کی عدم شرکت کے بارے میں پوچھا جواب میں بتایا گیا کہ متعلقہ آفسیر گورنر ہاؤس اجلاس میں ہیں ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ گورنر ہاؤس پارلیمنٹ سے بالاتر تو نہیں اور سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت دی کہ محکمہ تعلیم کا ذمہ دار آفسیر آئندہ اجلاس میں شریک ہو کر طلباء کی کل تعداد اور فراہم کردہ کتابوں کی تفصیل سے آگاہ کرے ۔سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہا کہ پارہ چنار ڈگری کالج نمبر2 ، میں 6 سال سے درجہ چہارم کے ملازمین بھرتی نہیں کیے گئے ۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ پشک ، بارنگ کے ڈگری کالجوں کی زمین کی نشاندہی ، زمین کی قیمت اور متنازعہ زمین کی وجہ سے ٹیکنیکل کمیٹی بنائی گئی۔لیکن معاملہ حل نہیں ہوا۔ پشک اور بارنگ میں معززین نے 40 ،40 کنال زمین عطیہ کردی ہے ۔ اور دونوں کالجوں میں درجہ چہارم کے ملازمین بھرتی کرنے کی بھی شرط لگائی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پولیٹیکل ایجنٹ کی مشاورت کے بغیر زمین خریداری نہیں ہونی چاہیے ۔ بہت زیادہ مہنگی زمین خریدی جارہی ہے ۔ دس لاکھ کنال مالیت کی چار ہزار کنال زمین میں فراہم کر سکتا ہوں ۔ فاٹا میں زمین کا اتنا نرخ کہیں نہیں۔ درجہ چہارم ملازمین مقامی ہی بھرتی کیے جانے چاہیے۔سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہا کہ کروڑوں روپے کی عمارتیں بنائی جاتی ہیں ۔ مفت زمین فراہم کرنے والوں کے علاقوں سے درجہ چہارم ملازمت ان کاحق ہے ۔ سوشل ویلفیئر فاٹا سیکرٹریٹ حکام نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بھرتی برابری کی بنیاد پر ہوتی ہے ۔ جس پر سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ جہاں فائدہ ہوتا ہے سپریم کرٹ کا کہہ دیا جاتا ہے ۔ اور جہاں فائدہ نہ دینا ہو وہاں سپریم کورٹ کے دائرہ کار کا ذکر کیا جاتا ہے ۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ درجہ چہارم کی ملازمت کی پرانی پالیسی بحال رکھی جائے ۔مہمند ایجنسی کے سکولوں میں کتابوں کی عد م فراہمی کی عوامی عرضداشت جمع کرانے والے عبداللہ ملک نے کہا کہ خود سکولوں کا دورہ کیا ۔ اساتذہ اور طلباء سے معلومات لیں بعض سکولوں میں استاد اردو کی ایک کتاب دوسرے سکول سے منگوا کر پڑھا رہا ہے ۔ کل 69 ہزار طلبا ء میں سے 29 ہزار طلباء کے پاس ایک بھی کتاب موجود نہیں ۔ محکمہ تعلیم حکام نے بتایا کہ باجوڑ سے تین ہزار کتابوں کے مجموعے منگوا کر دیئے گئے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ فاٹا کے سرکاری سکولوں کے طلباء کی تعداد 7 لاکھ70 ہزار ہے ۔(رڈ)
پنجاب حکومت
مہمند ایجنسی: کل 69 ہزار طلبا ء میں سے 29 ہزار طلباء کے پاس ایک بھی کتاب موجود نہیں
