تعارف:
نظام آبپاشی کے حوالہ سے صوبہ پنجاب انتہائی خوش قسمت صوبہ ہے کیونکہ اس میں دنیا کا سب سے بڑاIrrigtion System Contiguous Gravity Flow موجو د ہے۔یہ نظام 13 بیراجز،25 بڑی نہروں اور525 میل لمبی12 لنک کینالز23184 میل چھوٹی بڑی نہروں اور 4800 میل لمبے چھوٹے بڑے سیم نالوں پر محیط ہے۔اس کے علاوہ اس سسٹم میں 1000 ٹیوب ویل57 سمال ڈیمز2100 میل لمبے فلڈ بند اور ہزاروں کی تعداد میں ریورٹرینگ ورکس موجود ہیں۔ یہ اپنے58000 موگہ جات کے ذریعے پنجاب کی20.78 ملین ایکڑ رقبہ کو پانی فراہم کرتا ہے اور یوں پاکستانGDP میں21 فی صد Contribute کرتا ہے۔جس وقت یہ نظام آبپاشی ڈیزائن کیا گیا اس وقت فی ایکڑ پانی کی سپلائی 70 فی صد سالانہ رقبہ کے لحاظ سے مہیا کیا جاتا تھا لیکنGrop Pattern کے بدل جانے کے بعد محکمہ آبپاشی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ70 فی صد سے بڑھ کر130 فی صد سالانہ رقبہ کو پانی مہیا کررہا ہے۔
ایک صدی سے پرانا یہ سسٹم کافی عرصہ سے خستہ حالی کا شکار تھا جس کی وجہ سے ٹیلوں تک پانی پہچانے میں دقت محسوس کی جارہی تھی لیکن وزیراعلی پنجاب جناب محمد شہباز شریف کی قیادت میں ان کے Vision کے مطابق اس سسٹم کوRehabilitate/Upgrade کیا جارہا ہے تاکہ زراعت کو فروغ دیا جا سکے۔ اس سلسلہ میں حکومت پنجاب ہر سال ایک خطیر رقم اس سسٹم کوUpgrade کرنے کے لئے خرچ کررہی ہے۔
بیراجز کی بحالی(Rehabilitation of Barrages)
-1 تونسہ بیراج کی Rehabilitation کا کام2009 میں10 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کر لیا گیا ہے۔
-2 جناح بیراج: 11 ارب روپے کی لاگت سے 15 نومبر2015 میں ورلڈ بنک کے تعاون سے مکمل کیا گیا۔
-3 نیو خانکی بیراج: یہ منصوبہ 21 ارب روپے کی لاگت سے Asian Development Bank کے تعان سے جون2017 میں مکمل ہو گا۔
-4 تریموں،پنجند بیراجزImprovement پراجیکٹ: یہ منصوبہ 16.8 ارب روپے کی لاگت سے 2016 میں شروع ہو گا اور ستمبر2020 میں مکمل ہو گا۔
-5 سلیمانکی بیراج : 8ارب روپے کی لاگت سے سلیمانکی بیراج اور اس سے منسلک کینالز کی اپ گریڈیشن کے منصوبے پرچین کی مدد سے کام جاری ہے اور یہ منصوبہ 2017 میں مکمل ہو گا۔
بڑی نہروں کی بحالی(Rehabilitation Of Main Canals)
-1 (LBDCIP) Lower Bari Doab Canal Improvement Project
یہ منصوبہ2007 میں شروع کیا گیا۔ اس منصوبے پر موقع پر کام2010-11 میں شروع ہوا۔اس منصوبے کے تحت بلوکی بیراج کو اپ گریڈ کرکے اس کی فلڈ کیرنگ کیپسٹی کو 225000 کیوسک سے بڑا کر380000 کیوسک کیا جارہا ہے۔ بیراج کی فلڈ کیرنگ کیپسٹی 221000 کیوسک سے بڑھا کر 260000 کیوسک ہو گی جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اس سا ل فلڈ سیزن سے قبل مکمل کر لیا جائے گا اور جنوبی پنجاب کو پانی کی سپلائی بڑھانے کے لئے بلوکی سلیمانکی کینال کے لئے10000 کیوسک کا اضافی ہیڈ ریگولیٹر تعمیر کیا گیا ہے اور بی ایس لنک کی کیپسٹی بڑھانے کے لئے فزیبلٹی سٹڈی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔LBDCمین کینال کو ہیڈ سے ٹیل تک ری ماڈل کیا گیا ہے اور اس کی پانی لے جانے کی استطاعت کو 8500 کیوسک سے بڑھا کر 9841 کیوسک کر دیا گیا ہے۔ جنوبی پنجاب کو پانی کی ترسیل بہتر بنانے کے لئے منٹگمری پاکپتن کینال کو 1000 کیوسک تک کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 50 کیوسک تک کی تمام چھوٹی نہروں کو Lined کردیا گیا ہے۔مین کینال اور باقی سسٹم کی تمام انہار کے Structures کو ان کی بوسیدہ حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے یا تو نئے سرے سے تعمیر کر دیا گیا ہے یاRemodel کر دیا گیا ہے۔
-2 Rehabilitation of LCC System
یہ منصوبہ جاپان کی مدد سے گوجرانوالہ،حافظ آباد،ننکانہ صاحب،فیصل آباد،جھنگ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے اضلاع کو پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحتLower Chenab Canal System کے تمام سسٹم کو Rehabilitate کیا گیا ہے۔یہ منصوبہ14 ارب کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔
-3 (PISIP) Punjab Irrigation system Improvement Project
یہ منصوبہ6 ارب روپے کی لاگت سے جاپان کی مدد سے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بہاولنگر،راجن پور،ڈیرہ غازی خان،ٹوبہ ٹیک سنگھ،حافظ آباد،فیصل آباد اور جھنگ کے اضلاع کی50 کیوسک تک کی تمام بڑی نہروں کو lined کر دیا گیا ہے۔
سمال ڈیمز کی تعمیر وبحالی
پوٹھوہار کے علاقہ میں بہتر آبپاشی کے لئے 57 سمال ڈیمز تعمیر کئے گئے ہیں جو علاقہ میں آبپاشی اور پینے کے پانی کی ضروریات کو پورا کررہے ہیں اور 12 نئے سمال ڈیمز ایک خطیر رقم سے تعمیر کئے جارہے ہیں۔ ان کی تعمیر کے بعد کمانڈ ایریا کا رقبہ45 ہزار سے 75 ہزار ایکڑ ہو جائے گا۔یوں پوٹھوہار میں آبپاشی کا نظام بہتر ہو سکے گا۔
پوٹھوہار کلائی میٹ سمارٹ ایگری گیٹیڈایگریکلچر پروگرام(PCSIAP)
پوٹھوہار میں ایک بہت بڑا پراجیکٹ پوٹھوہار کلائی میٹ سمارٹ ایگری گیٹیڈ ایگریکلچر پروگرام(PCSIAP) جو کہ ورلڈ بنک کی مدد سے42 ارب روپے کی لاگت سے تیار کیا جارہا ہے۔جس میں موجود ڈیمز کی Rehabilitation/Upgradation اور سمال اور منی ڈیمز کی تعمیر اور کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ کا کام کیا جائے گا۔اس منصوبہ میں High Efficiency Irrigation System متعارف کروایا جائے گا۔یہ منصوبہ عالمی بنک کے تعاون سے کیا جائے گا۔اس سے پوٹھوہار کے علاقہ میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔وہاں کی بنجر زمینیں آباد ہوں گی اور غربت میں کمی اور معاشی ترقی کا باعث ہو گا۔
ْٖPIDA
Irrigtion سسٹم کے اندر کچھ عرصہ میں Reforms لائے گئے ہیں تاکہ Public Private Partnership کے ذریعے ان نظام کو بہتر طریقہ سے چلایا جا سکے۔جو کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی موجود ہے۔PIDA کے اس نظام کے تحت لوگوں منتخب نمائندوں اور محکمہ کے افسران کے اشتراک سے ایک بہترین نظام وضع کیا جائے گا تاکہ مقامی سطح پر لوگوں کے منتخب نمائندے پانی کی Equitable Distribution پانی کے مقامی تنازعات اور آبیانہ کی وصولی کو بہتر طریقہ سے کر سکیں۔یہ نظام کینال سسٹم کے اوپر لاگو کیا گیا ہے جس سے بہتر نتائج مرتب ہورہے ہیں اور آہستہ آہستہ باقی نہروں پر بھی یہی نظام لاگو کر دیا جائے گا۔
آبیانہ
گزشتہ کئی سال سے آبیانہ کا فلیٹ ریٹ مقرر ہے جو سالانہ135 روپے فی ایکڑ ہے جو کہ اتنے بڑے نظام کو چلانے کیلئے انتہائی نا کافی ہے بلکہ معمولی نوعیت کے ہیں اس نظام کے تحت تمام اخراجات حکومت پنجاب برداشت کررہی ہے۔ یہ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی کسان دوستی کا ثبوت ہے ۔وہ آبیانہ میں اضافہ کرکے کسانوں پر اور بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے۔
نئی نہروں کی تعمیر
وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں جلال پور کینال،رسول بیراج نکالی جارہی ہے جو کہ Detailed Design کے آخری مراحل میں ہے۔ یہ نہر پنڈدادنخان اور تحصیل خوشاب کی زمینوں کو سیراب کرے گی اور اسی طرحThal Canal Phase-II کا کام 16 ارب روپے میں شروع کیا جارہا ہے۔ اس سے معاشی زندگی میں بڑا انقلاب برپا ہو گا۔Greaterچولستان اور Smaller چولستان میں آبپاشی کو یقینی بنانے کے لئے Feasibility Study تقریبا مکمل ہو چکی ہے۔یہ منصوبہ مستقبل کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔
اس خطے کے موسمیاتی حالات تبدیلی ہورہے ہیں اور Ggobal Warming سے ہمارے گلیشئر پگھل رہے ہیں اور مون سون Cycle میں تبدیلی آرہی ہے جس کی وجہ سے گزشتہ5 تا6 سالوں میں Heavy Flood پاکستان میں آئے ہیں۔ ہمارے ایریگیشن ملازمین نے بہتر Flood Managment کے ذریعے نقصانات کو کم کیا ہے۔ اس حوالے سے ہم نے مختلف دریاؤں اور اوپر2100 کلومیٹر لمبے فلڈ بند تیار رکھے ہیں ۔ہزاروں کی تعداد میں فلڈ ٹرینگ ورکس خطیر رقم خرچ کرکے بنائے گئے ہیں تاکہ Irrigtion Infrastructure اور آبادیوں کو فلڈ سے بچایا جا سکے۔اسی طرح ڈیرہ غازی خان میں رودکوہیوں کے نقصانات کے تحفظ کے لئےWater Dispersion Structure بنائے جارہے ہیں۔ جن پر حکومت خطیر رقم لگا رہی ہے۔ اسی طرح سیالکوٹ،نارروال اور میانوالی کے برساتی نالوں کیUpgradation/Rehabilitation کی جارہی ہے تاکہ علاقہ کے علاقوں کے لوگوں کو فلڈ کی تباہ کاریوں سے بچایا جا سکے۔ کیونکہ عرصہ دراز سے پاکستان میں بڑے ڈیم نہیں بنائے گئے اور پاکستان کا قیمتی پانی بحیرہ عرب کی نذر ہوتارہا ہے۔ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ آبپاشی پنجاب نے 1.6 بلین کی خطیر رقم سے ربڑ ڈیم کا پائلٹ پراجیکٹ بہاولپور میں دریائے ستلج پر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس پر آئندہ چند ماہ کام شروع ہو جائے گا۔ یہ Rubber Dam فلڈ کو کنٹرول کرنے اور اس کے پانی کو Acquifer Recharge کرنے اور زراعت کے استعمال لایا جائے گا۔اس کے علاوہ میلسی کینال جو متروک ہوچکی ہے۔اس پر فلڈ واٹر Reservior بنانے کا تجربہ کیا جارہا ہے تاکہ زیر زمین پانی کو بڑھایا جا سکے اور اس کے ضیاع کو کم کیا جا سکے۔
Flood Risk Assessment Unit
محکمہ نے فلڈ اور اس کے نقصانات سے نبردآزما ہونے کے لئے Flood Risk Assessment Unit بنایا ہے جس میں پیشہ ور اور قابل افراد بھرتی کئے گئے ہیں جس کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں۔
-1 GIS System کی بدولت دریاؤں کے بہاؤ کی نگرانی اور سیلاب کی بروقت پیشن گوئی کرنا تاکہ شہری آبادی کو سیلاب سے محفوظ رکھا جائے۔
-2 پرانے فلڈ بند کی Repair میں تکنیکی تعاون اور نئے فلڈ بند کا ڈیزائن اور صحیح جگہ کا تعین کرنا ہے۔
-3 فلڈ بند اور بیراجواں کا فلڈ گزرنے سے پہلے اور بعد میں تکنیکی لحاظ سے معائنہ اور نقصانات کی صورت میں متعلقہ فیلڈ افسران کو معاونت فراہم کرنا ہے۔
Irrigtion Research Institute
ہمارا ریسرچ زون اپنی کارکردگی کے حوالے سے ایک بہترین تاریخ کا حامل ہے اسی کے زیر انتظام نندی پور ریسرچ سنٹر دنیا کے نامور ریسرچ سنٹرز میں سے ایک ہے جس میں اندرون ملک اور بیرون ملک کی سٹڈیز کی جاتی ہیں۔ یہ ملک کا ایک بڑا اثاثہ ہے۔اسی طرح یہ ادارہ زیر زمین پانی کی کوالٹی اورQuantity کی جانچ کرتا ہے۔اس میں دریاؤں،ڈیموں اور ہائیڈرالک انفراسٹرکچر کی ماڈل سٹڈی کی جاتی ہے۔
Capacity Building
کوئی بھی ادارہ اس وقت تک ترقی کا حامل نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنی Capacity Building نہ کرے ہم نے اپنے انجینئر کی Capacity Building کے لئے انجینئرنگ اکیڈمی بنا رکھی ہے ۔جس میں انجینئرز کو دور حاضر کے مطابق تربیت دی جاتی ہے اور بیرون ملک بھی انجینئرز کو Higher Education کے لئے بھیجا جاتا ہے۔
پنجاب حکومت
نظام آبپاشی
