لاہور: (ملت+اے پی پی) پنجاب کابینہ میں توسیع کرکے حکومتی ارکان اسمبلی کو نوازنے کیلئے صوبائی محکموں کے ٹکڑے کرکے وزارتیں سونپنے سے مسائل بڑھ گئے، محکمہ ایک جبکہ وزیر دو سے چار بنا دیے گئے ہیں۔ بیوروکریسی پریشان ہے کہ رپورٹ کس کو دیں جبکہ عوام بھی مسائل لئے مختلف وزراء کے دفاتر کے چکر کاٹنے لگے ہیں۔ ایک وزیر کام کرنے کا حکم دیتا ہے تو دوسرا اسی کام کو روکنے کا حکم جاری کر دیتا ہے۔ ایک وزیر تجاویز تیار کرنے کو کہتا ہے، کارکردگی کی رپورٹ مانگتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ ذیلی محکمے ہی اس کے پاس نہیں ہیں۔ بعض صوبائی وزراء کو تو اب تک یہ معلوم ہی نہیں ہو سکا ہے کہ یہ وزارت کیا کام کرتی ہے؟ جس کی وجہ سے محکموں کے افسر بھی پریشان ہیں، اس صورتحال میں کئی اہم عوامی منصوبہ جات میں تاخیر کے خدشات بڑھ چکے ہیں۔ محکمہ صحت کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ ہیلتھ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ اور ہیلتھ کیئر کے صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر جبکہ سپیشلائز ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کا صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق کو بنایا گیا ہے۔ ادھر تعلیم کی بھی 4 وزارتیں بنائی گئی ہیں۔ ایک صوبائی وزیر سکولز رانا مشہود، صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن سید علی رضا گیلانی، صوبائی وزیر سپیشل ایجوکیشن چودھری محمد شفیق اور ڈاکٹر فرخ جاوید کو تعلیم کی چوتھی وزارت دی گئی، ان کے پاس صوبائی وزیر لٹریسی اینڈ فارمل بیسک ایجوکیشن کا محکمہ ہے۔ عطا محمد مانیکا صوبائی وزیر ریونیو ہیں لیکن اختیارات سنبھالنے پر انھیں معلوم ہوا کہ کالونیز، اشتمال اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی الگ الگ وزارتیں بنا دی گئی ہیں۔ صوبائی وزراء کو اعلیٰ حکومتی عہدیدار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ متعلقہ سیکرٹری سے بریفنگ لیں اور پھر کام شروع کر دیں۔ دو صوبائی وزراء کو بریفنگ دینے کے بعد سیکرٹریز نے کہا کہ ہمیں بھی معلوم نہیں کہ کون سا محکمہ کس وزیر کے پاس ہے اور ذیلی ادارے کس کے پاس ہیں؟ مہر اعجاز احمد ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر ہیں، ان کو کسی نے پوچھا کہ آپ کے پاس کون سی وزارت ہے تو ان کا جواب تھا کہ افسروں کو مینج کرنے کے معاملات دیکھنا۔ ندیم کامران پی اینڈ ڈی اور ایچ یو ڈی اینڈ پی ایچ ایف کا اضافی چارج سنبھالے ہوئے ہیں۔ ذکیہ شاہنواز کو پاپولیشن اینڈ ویلفیئر کا قلمدان دیا گیا ہے تاہم وہ ای اینڈ پی کے معاملات سے کسی حد تک دور ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ کسی کا فون نہیں اٹھاتے جبکہ صوبائی وزیر زعیم قادری نے بتایا کہ جو نئے وزیر بنے ہیں ان کو سمجھنا چاہیے کہ ان کے ذمہ کیا ہے، اس کے مطابق چلنا چاہیے۔
پنجاب حکومت
وزارت تعلیم کے 4 حصے
