پنجاب حکومت

وزیراعلیٰ نے ڈرگ ٹیسٹینگ لیب کا تمام عملہ تبدیل کردیا

لاہور: (ملت+اے پی پی) 1960ء میں تعمیر کی جانے والی ڈرگ ٹیسٹنگ لیب پر آٹھ ماہ قبل 20 کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد اسے سٹیٹ آف دی آرٹ کا درجہ دے کر دوبارہ افتتاح کیا گیا لیکن نتائج صفر سے آگے نہ بڑھ سکے اور ادویات کی ٹیسٹنگ کے لئے انہیں لندن کی ایل جی سی لیب بھجوایا جاتا رہا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگا جس پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیب لاہور کے پرانے عملے کو فارغ کر دیا۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن کو لیبارٹری کا ڈائریکٹر بنا کر ذمہ درایاں سونپ دی گئی ہیں۔ داکٹر شفیق الرحمٰن نے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے جبکہ لیب کے ڈائریکٹر کے پاس فارماسسٹ کی ڈگری کا ہونا لازمی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سابق عملے کی ملی بھگت سے مرضی کی رپورٹیں تیار کی جاتی تھی جس بناء پر لیب کے سابقہ ڈائریکٹر کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کہتے ہیں کہ پنجاب میں بوسیدہ اور گلے سڑے نظام کو بدلیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لیب کے توسیعی منصوبے کی بھی منظوری دے دی ہے۔