پنجاب حکومت

وزیراعلیٰ کابلوکی میں 1223 میگاواٹ کے گیس پاور پلانٹ کا دورہ

لاہور:(ملت) : وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے آج بلوکی میں 1223 میگاواٹ کے گیس پاور پلانٹ کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے زیر تعمیر گیس پاور پلانٹ کے مختلف حصے دیکھے اور منصوبے پر کام کی رفتار کو سراہا۔وزیراعلیٰ نے پلانٹ کے معائنے کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب مخالفین بھی ہمارے توانائی منصوبوں کی تعریف کرنے پر مجبور ہوجائیں گے کیونکہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے توانائی منصوبوں میں رفتار ،شفافیت اوربچت کے جو اعلی معیار قائم کیے ہیں ان کی عالمی سطح پر مثال نہیں ملتی۔سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹیٹر مشرف کو داسو اوربھاشا ڈیم بنانے کا خیال کیوں نہیں آیا؟مشرف نے توانائی کے حوالے سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔محرومیوں کے خاتمے اور ملک کی ترقی کیلئے وزیراعظم کی قیادت میں دن رات کام جاری ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے قوم اور ملک کا بیڑا غرق کیا اورماضی میں ملکی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا۔سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹیٹر نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ماضی کے حکمرانوں نے قوم کو سرنگوں کیااورہم سرخرو کریں گے۔ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کی قسمت بجلی کے منصوبوں سے جڑی ہوئی ہے اوربجلی کے منصوبوں میں تیزی کیلئے انجینئرز کی منت سماجت میرے لئے باعث عار نہیں۔میں اس قوم کیلئے سب کچھ کرنے کیلئے تیار ہوں ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اورپنجاب حکومت بلوکی،حویلی بہادرشاہ اوربھکی میں اپنے وسائل سے 3600میگاواٹ کے گیس پاور پلانٹس لگارہی ہیں اوریہ تینوں بجلی کے منصوبے صرف 27ماہ میں مکمل ہوجائیں گے جبکہ ماضی میں پاکستان کے اندر اس طرح کے منصوبے 60ماہ میں بھی مکمل نہیں ہوتے تھے ۔پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں یہ ایک ریکارڈ ہوگا کہ کوئی منصوبہ بغیر اضافی اخراجات اورمقررہ مدت میں مکمل ہوگا۔یہ اسی طرح ممکن ہوا ہے کہ تمام لوگوں نے دن رات محنت کی اور جانفشانی کے ساتھ کام کیا۔ پاکستان کے اندر گدو پاور پلانٹ منصوبہ 60 مہینوں میں مکمل ہوا لیکن بلوکی گیس پاور پلانٹ 27 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہو جائے گا۔ بلوکی پاور پلانٹ کے منصوبے پر جس تیزرفتاری سے کام جاری ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ۔منصوبے پر ہزاروں انجینئرز اورمحنت کش کام کرر ہے ہیں ۔جنریٹرز کی تنصیب مکمل ہوچکی ہے جبکہ مارچ میں ٹربائنز بھی آجائیں گی۔جولائی میں پہلی اوراگست میں دوسری ٹربائن چلے گی جس سے مجموعی طورپر750میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگی جبکہ جنوری 2018ء میں یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے 1223میگاواٹ بجلی مہیا کررہا ہوگا۔موجودہ حکومت نے 2014ء کے دھرنے اور2016ء کے لاک ڈاؤن کے باوجود بجلی کے منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھایا ہے ۔اگرچہ دھرنوں اورلاک ڈاؤن سے ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا ہوئی اورقو م کا قیمتی وقت ضائع کیاگیا لیکن اس کے باوجود ہم بجلی منصوبوں کو آگے بڑھاتے گئے ہیں اوررواں برس کے اختتام تک توانائی منصوبوں کی تکمیل سے بجلی کی بنا پر اندھیرے ختم ہوجائیں گے اورہر طرف اجالا ہوگا اورلوڈ شیڈنگ ختم ہوگی۔اس طرح ماضی کی کئی دہائیوں کا بوجھ قصہ پارینہ بن جائے گا۔ زراعت،صنعت ،تعلیم ،صحت اوردیگر شعبوں کیلئے وافر بجلی دستیاب ہوگی۔یہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں موجودہ حکومت کا بہت بڑا کریڈٹ ہے جبکہ سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبے اس کے علاوہ ہیں جس میں 1320 میگا واٹ کے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ پر اتنی تیزی سے کام ہورہا ہے کہ یہ منصوبہ مقررہ مدت 25دسمبر2017ء کی بجائے جون 2017ء میں مکمل ہوجائے گا۔ (جاری ہے۔۔)

(بقیہ ہینڈ آؤٹ نمبر27) (2)
میں ملک و قوم کیلئے بجلی کے منصوبوں کی تیزی سے تکمیل کی خاطر منصوبوں پر کا م کرنے والوں کی منت سماجت کرنا کوئی عار نہیں سمجھتا کیونکہ میرا یہ اقدام صرف اورصرف اس قوم کیلئے ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی قیادت میں گیس کے ان منصوبو ں میں 112ارب روپے کی بچت کی گئی ہے اور ملک کی تاریخ میں کوئی اور مثال نہیں ملتی جبکہ صرف بلوکی کے منصوبے میں 40ارب روپے کی بچت کی گئی ہے ۔یہ بھی حسن اتفاق ہے کہ چین کی کمپنی ہاربن انٹرنیشنل او رامریکن کمپنی جنرل الیکٹرک نے گدو پاور پلانٹ 8لاکھ 34ہزار ڈالر فی میگاواٹ کے حساب سے لگایا تھا اور آج یہی کمپنیاں بلوکی میں گیس کی بنیاد پر 4لاکھ 69ہزار ڈالر فی میگا واٹ سے منصوبہ لگا رہی ہیں جواس بات کا ثبوت ہے کہ ان کمپنیوں اور سرمایہ کارو ں کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت پر مکمل اعتماد ہے بلکہ تمام امور انتہائی شفاف اور پیشہ ورانہ اندازمیں طے ہوتے ہیں۔حکومت کی شفاف پالیسی کی بدولت ہی یہ کمپنیاں اتنی کم قیمت پر بجلی کے منصوبے لگانے پر مجبور ہوئی ہیں۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے شفافیت اور اعلیٰ معیار کے جو سنہری اصول متعارف کرائے ہیں وہ ان کی پہچان بن چکے ہیں۔پاور پلانٹ پر 3 ہزار سے زائد انجینئرز اور ورکرز کام کر رہے ہیں۔پاور پلانٹ کے آپریشنل ہونے سے گرمیوں میں لوڈشیڈنگ 2 گھنٹے کم ہوگی۔دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کی حامل گیس ٹربائنز لگائی جا رہی ہیں۔ ایندھن کی مد میں سالانہ 7 ارب روپے کی بچت ہوگی اور صارفین کو سستی بجلی ملے گی۔انہوں نے کہا کہ 70 برس میں توانائی منصوبوں کے نام پر قوم سے سنگین مذاق کیاگیا ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈروپاورپراجیکٹ کا بیڑا غرق کیاگیا۔ ماضی کے حکمرانوں نے قومی دولت کو بے دردی سے لوٹا۔ 985 میگاواٹ کے نیلم جہلم پراجیکٹ کو 2003ء میں اس وقت کے ڈکٹیٹر جنرل مشرف نے شروع کیا اورابھی تک یہ منصوبہ نامکمل ہے ۔غریب قوم کے اس پرساڑھے چار ارب ڈالر لگ رہے ہیں ۔ یہ سب کیا دھرا اس ڈکٹیٹر کا ہے جو مکا دکھا کر کہتا تھا کہ سب سے پہلے پاکستان۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے بھی نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے تاہم موجودہ چےئرمین واپڈا نے یہ منصوبہ 2018ء کے شروع میں مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 1223 میگاواٹ کے بلوکی گیس پاور پلانٹ منصوبے پر 562ملین ڈالرخرچ آرہا ہے جبکہ نیلم جہلم پر ساڑھے چار ارب ڈالر خرچ ہورہے ہیں۔ہمارے دور میں ترقیاتی منصوبے انتہائی تیزرفتاری سے مکمل ہورہے ہیں اورقومیں اس طرح بنتی ہیں۔ماضی میں لوٹ مار کے ذریعے قوم کو تباہ کیاگیا۔ہمارے دور میں قوم سرخروہورہی ہے جبکہ ماضی میں اس کو سرنگوں کیاگیا۔ہمارے دور میں قوم آگے بڑھ رہی ہے جبکہ ماضی میں اس کو پیچھے کی طرف دھکیلا گیا ۔70ء برس کی تاریخ اٹھا لیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے ۔وزیراعلیٰ نے بلوکی گیس پاور پلانٹ پر کام کرنے والے انجینئرز اورمحنت کشوں کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ آپ ملک کی تعمیر وخوشحالی کے منصوبے کے کارکن ہیں۔تاریخ میں آپ کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔میری آپ کو تلقین ہے کہ آپ محنت سے کام کریں ۔انشاء اللہ یہ منصوبہ مکمل ہوگا تو وزیراعظم خود آپ کو آکر شاباش اور انعام دیں گے جبکہ پنجاب حکومت بھی آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انعام دے گی ۔وزیراعلیٰ نے منصوبے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر راشدمحمود لنگڑیال، ای پی سی کنٹریکٹر چینی کمپنی اور کنسلٹنٹ کو بھی مبارکباد دی۔میڈیا کے سوالات کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ نیازی صاحب کے دھرنوں اوراحتجاجی سیاست سے ملک و قوم کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے ۔پاناما کیس عدالت عظمیٰ میں ہے اور ہم عدالت عظمیٰ اوراس کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔نیازی صاحب کی طرح نہیں کہ فیصلہ حق میں آیا توسابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بہت اچھے، خلاف آگیا تو برے ۔ عدالتی فیصلوں کا سب کواحترام کرنا چاہیے،نیازی صاحب کی طرح نہیں کہ فیصلہ حق میں آیا توٹھیک ، خلاف آیا تو نا منظور۔نیازی صاحب کا یہ رویہ انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے ۔جس قوم کو انصاف مل رہا ہووہ کبھی ہارا نہیں کرتیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پن بجلی کے منصوبے بھی ملک کی ترقی وخوشحالی کے لئے اہم ہیں ۔ماضی میں ڈکٹیٹر مشرف نے داسو ڈیم اوربھاشا ڈیم کیوں نہیں بنایا حالانکہ وہ نعرہ سب سے پہلے پاکستان کا لگاتے تھے ۔وزیراعظم نوازشریف کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ چار ہزار میگاواٹ کے داسو ڈیم پر کام شروع ہوگیا ہے جبکہ بھاشا ڈیم کے لئے اراضی حاصل کرلی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوکی گیس پاور پلانٹ میں جو ٹربائنز لگائی جارہی ہیں ان کی استعداد کار دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے ایک بار کالاباغ ڈیم بنانے کا فیصلہ کیاتھا اگرچہ یہ ایک قابل عمل منصوبہ ہے اوراس کی افادیت سے انکارنہیں کیاجاسکتا لیکن جب تک پوری قوم یکسونہیں ہوگی اورچاروں بھائی متفق نہیں ہوں گے تو اس پر کام شروع کرنا پاکستان کی یکجہتی کے خلاف ہے ۔کالاباغ ڈیم کے منصوبے پر صوبے اختلاف رکھتے ہیں اوریہ بھی ڈکٹیٹر شپ کا ایک تحفہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کالاباغ ڈیم کے منصوبے پر چاروں صوبوں کا اتفاق انتہائی ضروری ہے ۔ماضی کے حکمرانوں نے داسو اور بھاشا ڈیم پر بھی توجہ نہیں دی۔ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ نیلم جہلم کی طرح نندی پور پاور پراجیکٹ بھی ماضی کے حکمرانوں کی لوٹ مار کی داستان سناتا ہے لیکن اب یہ منصوبہ بجلی پیدا کررہا ہے ۔اگر ہماری حکومت اس منصوبے کو آپریشنل نہ کرتی تو غریب قوم کے 33ارب روپے کھائے جاتے ۔ انہوں نے کہا کہبلوکی پاور پلانٹ کی تنصیب سے 4لاکھ گھرانوں کی بجلی کی ضروریات پوری ہوں گی ا ور 2کروڑ آبادی کے تمام گھرانے مستفید ہوں گے۔ نیشنل پاور پارکس پراجیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر راشد محمود لنگڑیال نے وزیراعلیٰ کو منصوبے پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا اوراس ضمن میں بریفنگ دی۔صوبائی وزیر صنعت شیخ علاؤالدین،اراکین اسمبلی اورمتعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔