پنجاب حکومت

وفاقی وزیر ا طلاعات، نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویزرشید کا ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد ۔ 17 اکتوبر (ملت + اے پی پی) وفاقی وزیر ا طلاعات، نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویزرشید نے کہاہے کہ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کا مکمل عزم کررکھاہے، میڈیا ماحولیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کے خطرات سے متعلق عوام میں آگاہی کیلئے شعور بیدار کرے ۔ پیر کو یہاں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے 30نومبر 2015ء کو پیرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں پاکستان کی پالیسی بیان کی تھی جس میں انہوں نے کہاکہ تھاکہ پاکستان نے قابل استعداد متبادل ٹیکنالوجیز، مؤثر توانائی کیلئے اقدامات، ماس ٹرانسپورٹ سسٹم پر عملدرآمد، پن بجلی کے فروغ سمیت گلوبل ایمیشنز میں کمی اور متعدد دیگر اقدامات کا تہیہ کررکھاہے جو ہماری ترقیاتی سٹرٹیجی کا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر نے گلوبل وارمنگ کو پاکستان کی معیشت اور ماحولیات کیلئے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ کم ہے تاہم ہم اپنی معیشت اور ماحولیات پر اس کے سخت اثرات کے خاتمے کیلئے اقدامات اختیار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ برسوں میں پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے نقصان دہ اثرات کا سامنا کرناپڑا ہے۔ خشک سالی ، صحرا بردی ، گلیشیئرز کا پگھلنا، سطح سمندر میں اضافہ اور سیلابوں کا بار بار آنا ماحولیاتی اثرات کا نتیجہ ہیں۔ اس کے علاوہ انسانی اور مادی لاگت بھی پائیدار ترقی اور معاشی خوشحالی کے فروغ کیلئے ہماری صلاحیتوں میں حائل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلی کے طویل المدت اثرات حیاتیاتی تنوع ، پانی کی دستیابی ، فوڈ سکیورٹی، انسانی صحت اور عوام کی خوشحالی کیلئے نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان زرعی معیشت کا حامل ملک ہے جو بارانی اور نیم بارانی خطہ پر مشتمل ہے، اسکی زراعت کیلئے آبپاشی پر بھاری انحصار بھی ماحولیاتی تبدیلی پرانتہائی اثر انداز ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ صدی کے دوران پاکستان نے 0.6 ڈگری سینٹی گریڈ کے اوسط اضافی درجہ حرارت کا سامنا کیا اور ملک کے شمالی علاقوں میں0.8 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں اضافہ انتہائی پریشان کن بات ہے جو ہماری معیشت کیلئے منفی اثرات مرتب کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کا تہیہ کررکھاہے۔ وژن 2025ء، جو پاکستان کیلئے مستقبل کا ترقیاتی روڈ میپ ہے، میں واضح طور پر گوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے مؤثر لائحہ عمل اختیارکرنے کیلئے ترجیحی شعبے قرار دیا گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری قومی معیشت اور ترقیاتی منصوبہ بندی میں مربوط ماحولیاتی دوستانہ پالیسیوں میں سال 2014-30ء کیلئے نیشنل کلائیمیٹ چینج پالیسی اور اس کا فریم ورک شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بے مثال میڈیاکوریج اور اوپن نیس موجود ہے جو ولولہ انگیز ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پرنٹ میڈیا اپنے قارین کی تعیلیمی ، معلوماتی اور تفریحی ضروریات پوری کرتاہے تو الیکٹرانک میڈیا اورسوشل میڈیا بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم محمد نوازشریف کی حکومت نے آزادی صحافت کاعزم کررکھاہے اور وہ صحافیوں کے پیشہ وارانہ فرائض میں سہولت کیلئے تمام تر کوششیں کرے گی تاہم میڈیاکی ذمہ داری ہے کہ متوازن کوریج کو یقینی بنائے اور ان ایشوز کو ترجیحی حیثیت دے جو عام لوگوں کیلئے اہمیت کے حامل ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمگیر مظہر ہے جو کسی ثقافت مذہب یانظریہ سے متعلق نہیں اور نہ ہی یہ علاقائی یا لسانی حدود ہیں ۔ موجودہ حکومت ان چیلنجوں سے اچھی طرح آگاہ ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کیلئے اپنی پالیسی کے سلسلہ میں میڈیا کے تعاون کی خواہاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صحت ، تعلیم ، صاف ستھرائی اور دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا ہے جسے میڈیا میں جگہ ملتی ہے تاہم ماحولیاتی تبدیلی اور پاکستان پر اس کے اثرات کے متعلق اگاہی کیلئے کم ہی میڈیا پر کوریج ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کی طاقت اور اس کے مؤثر ہونے پر ٹھوس یقین رکھتاہوں ۔ ہم نے پولیوکی مہم اور خواندگی جیسے شعبوں میں میڈیا کے معجزے دیکھے، میڈیا ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں پیغام پہنچانے کی صلاحیت اور ذمہ داری رکھتاہے ۔ انہوں نے میڈیا ہاؤسز ، صحافیوں اور میڈیاکے منتظمین پر زور دیاکہ وہ عوام میں ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے بارے میں شعور بیدار کریں۔انہوں نے سیمینار کے انعقاد پر آرگنائزرز سے اظہار تشکر کیا اور کہاکہ ایک اہم ایشو کو اجاگر کرنے کیلئے پاکستان بھر سے بصیرت آمیز مقررین کو مدعو کیا گیا جس سے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات پر مؤثر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔اس موقع پر ڈبلیو ای ایف کے چیئرمین سینیٹر نثار اے میمن، آئی سی آئی ایم او ڈی کے نمائندے ڈاکٹر فلپس ویسٹر اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات جاوید جبار نے بھی خطاب کیا۔