پنجاب حکومت

وومن پروٹیکشن بل

* معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خاتمے کے لئے پنجاب پروٹیکشن آف وومن اگینسٹ وائیلنس بل 2015ء کی منظوری خوش آئند ہے۔
* وومن بل کی تیاری کے لئے سول سوسائٹی کے ارکان‘ اپوزیشن رہنماؤں‘ اسلامی سکالرز اور متعلقہ کمیٹی کے ارکان سے مشاورت کی گئی۔
* صوبہ میں روزانہ 6خواتین قتل یا اقدام قتل‘ آٹھ خواتین زیادتی‘ 11خواتین تشدد ‘ جبکہ 32 خواتین اغوا جیسے اقدام کا شکارہوتی ہیں۔
* وومن پروٹیکشن بل کے نفاذ کے لئے مضبوط میکنزم اختیار کئے جانے کے بعد پنجاب میں خواتین پر تشدد کے واقعات کا سدباب کیا جا سکے گا اور خواتین پر گھریلو تشدد ‘ جذباتی‘ جسمانی اور معاشی استحصال‘ سائبرکرائمز اور خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کا سدباب ہو گا۔
* خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لئے پنجاب کے تمام اضلاع میں قائم ہونے والے وائیلنس اگینسٹ وومن سینٹرز (وی اے ڈبلیو سی)میں عدالتوں کا قیام‘ رہائش اور تحفظ کے علاوہ نگرانی کا نظام بھی ہو گا۔
* خواتین پر تشدد کی تمام اقسام کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے اضلاع میں ڈسٹرکٹ وومن پروٹیکشن کمیٹیاں قائم کی جا رہی ہیں جنہیں تشدد کا شکار خاتون کو ریسکیو کرنے کے خصوصی اختیارات بھی حاصل ہوں گے۔
* وومن پروٹیکشن بل کے ذریعے میاں بیوی کے درمیان افہام و تفہیم کی فضا پیدا کرنے میں آسانی ہو گی اور اسلامی نقطہ نظر سے مفاہمتی عمل بھی ممکن ہو گا۔
* وومن پروٹیکشن کمیٹی کے ذریعے میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کو بخوبی نمٹانے کے لئے ایک مفاہمتی پلیٹ فارم میسر ہو گا۔
* حکومت اسلامی قوانین کے تحت فریقین کے درمیان مفاہمت اور صلح صفائی کو ہی اولین چوائس قرار دیتی ہے اور صرف بدترین تشدد کی صورت میں دیگر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
* یہ بل مردوں کے نہیں بلکہ تشددکے خلاف ہے اوربل میں مرد کالفظ بھی استعمال نہیں کیا گیا بلکہ اس کی بجائے تشدد کا شکار یا جارح کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو خواتین یا مرد میں سے کوئی ایک بھی ہو سکتا ہے۔
* تشدد کا شکار خاتون طبی اخراجات اور اپنے اور اپنے بچوں کے لئے دیگر ضروری اخراجات وصول کرنے کا دعویٰ بھی کر سکے گی۔
* وومن پروٹیکشن بل کے ذریعے 24گھنٹے میں وی اے ڈبلیو سینٹرز میں تمام متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کی طرف سے اعانت فراہم کی جائے گی۔ ایک ہی چھت تلے فرسٹ ایڈ‘ پولیس رپورٹ‘ ایف آئی آر کا اندراج‘ پراسکیوشن‘ طبی معائنہ‘ فرانزک ‘ قانونی معاونت‘ شہادت کا بروقت حصول ‘ تمام اقدامات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ اور پوسٹ ٹراما بحالی کے اقدامات شامل ہیں۔
* تشدد کا شکار خواتین کی سہولت کے لئے ٹال فری ہیلپ لائن بھی قائم کی جا رہی ہے اور حکومت کی طرف سے تمام انکوائری وغیرہ میں معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
* ڈسٹرکٹ وومن پروٹیکشن کمیٹی وی اے ڈبلیو سینٹر اور شیلٹر ہوم کی کارکردگی کی نگرانی کرے گی اور پولیس کی طرف سے مقدمے کے اندراج کو یقینی بنائے گی۔ ڈسٹرکٹ وومن پروٹیکشن آفیسر یا وومن پروٹیکشن آفیسرکو تشدد کا شکار خاتون کو اس کی مرضی کے مطابق ریسکیو کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے اور ڈسٹرکٹ وومن پروٹیکشن افسر قابل بھروسہ معلومات کے ذریعے کیس اور عدالت کو شکایت کا اندراج بھی کراسکے گا۔