لاہور۔9 اکتوبر(اے پی پی )چیف انجینئر پاور انرجی ڈیپارٹمنٹ پنجاب افتخار احمد رندھاوا نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت1180میگا واٹ کے بھکی پاور پلانٹ کے علاوہ 1650میگا واٹ کے 11کول پاور پلانٹس کی سائٹس پر کام کر رہی ہے،17میگاواٹ کے 3ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تعمیراتی مراحل میں ہیں جبکہ پاکپتن میں2.86میگاواٹ کا پراجیکٹ فنکشنل ہو چکا ہے،چک جھمرہ میں بائیو ماس سے بجلی پیدا کرنے کیلئے22میگا واٹ کا پلانٹ لگانے کیلئے فزیبلٹی سٹڈی ہو چکی ہے،فیسکو اور میپکو میں دو دیہاتوں کا انتخاب کیا جا رہا ہے جن میں600کلو واٹ کے پلانٹس لگا کر انہیں دیہاتوں کے ایگرو ویسٹ اور جانوروں کے گوبر سے بجلی پیدا کی جائے گی،صوبہ بھر میں اس سستے ذریعے سے 750میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ، دو دیہاتوں میں منصوبے کی کامیابی کے بعد اس کو مرحلہ وار وسعت دی جائے گی،وہ اے پی پی سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ افتخار احمد رندھاوا نے کہا کہ پنجاب میں ’’ونڈ ڈیٹا کولیکشن‘‘ کیلئے 4 ونڈ ماسٹ لگا دیئے گئے ہیں جن سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد ونڈ منصوبے لگائے جائیں گے ٗ انہوں نے بتایا کہ صوبہ میں سالانہ بہت زیادہ ایگروویسٹ ہوتا ہے جس کو استعمال میں لا کر 130 میگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ٗ بائیو ماس سے بجلی پیداکرنے کیلئے چک جھمرہ میں 22 میگا واٹ کا پراجیکٹ لگانے کیلئے فزیبلیٹی سٹڈی ہو چکی ہے ٗ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں تین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تعمیراتی مراحل میں ہیں جن میں مرالہ 7 میگا واٹ ٗ چیانوالی 5 میگا واٹ ٗ ڈیک آؤٹ فال 5 میگا واٹ شامل ہیں جبکہ پاکپتن میں 2.86 میگا واٹ کا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ فنکشنل ہو چکا ہے ٗ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) ٗ ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی (میپکو) میں دو ایسے دیہاتوں کا انتخاب کیا جا رہا ہے جن میں تین ٗ تین سو کلو واٹ کے پاور ہاؤس لگا کر انہی دیہاتوں کے ایگروویسٹ اور جانوروں کے گوبر سے بجلی پیدا کی جائے گی جس کیلئے ابتدائی طور پر دونوں کمپنیوں سے تین ٗ تین دیہاتوں کا انتخاب کیا گیا ہے جن میں سے دو ماڈل دیہات منتخب کر کے ان میں پاور ہاؤس لگائے جائیں گے جن کی کامیابی کے بعد مرحلہ وار یہ منصوبہ صوبہ بھر میں پھیلایا جائے گا ٗ اس طریقے سے صوبہ بھر میں 750 میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ٗ افتخار رندھاوا نے بتایا کہ ایک میگا واٹ کا ہائیڈرو پاور پلانٹ ایک گھنٹہ چلنے سے اڑھائی سو لیٹر تیل کی درآمد بچ سکتی ہے ٗ انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ڈسٹری بیوٹڈ جنریشن ٗ نیٹ میٹرنگ ٗ ویلنگ جیسے جدید طریقے اختیار کرنے کی ضرورت ہے ٗ اسی طرح تھر میں کوئلہ کے ذریعے ڈیڑھ سو سال تک 3 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے جس سے پنجاب کو بھی استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے ٗ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں 45 ہزار میگا واٹ کا ہائیڈرو پوٹینشل موجود ہے جس سے بھی دیگر صوبے مستفید ہو سکتے ہیں ٗ انہوں نے کہا کہ سندھ میں گیس کے علاوہ ساڑھے تین لاکھ میگا واٹ کا ونڈ پوٹینشل موجود ہے جس کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے ٗ اسی طرح 12 ہزار میگا واٹ کی آزاد جموں کشمیر میں ہائیڈرو سائٹس موجود ہیں جن کو دیگر صوبے اپنے فنڈ سے ڈویلپ کر سکتے ہیں ٗ چیف انجینئر پاور نے مزید بتایا کہ پنجاب میں 13 ٗ 13 سو میگا واٹ کے چھ کول پاور پراجیکٹس کی سائٹس تلاش کی گئیں جن میں سے 1320 میگا واٹ کے ساہیوال کول پاور پلانٹ پر کام جاری ہے جبکہ تین سائٹس پربعض وجوہات کی بنا پر آر ایل این جی کے پاور پراجیکٹس لگ رہے ہیں جن میں بھکی ٗ بلوکی اور حویلی بہادر شاہ شامل ہیں ٗ بھکی پاور پلانٹ پنجاب حکومت جبکہ بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹس وفاقی حکومت لگا رہی ہے ٗ ساہیوال کول پاور پلانٹ کی سائٹ کے انتخاب کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ کول پاور پلانٹ کیلئے وسیع اراضی ٗ پانی کی کثرت سے دستیابی ٗ ٹرانسپورٹیشن اور ٹرانسمیشن چار اہم چیزیں ہیں ٗ ساہیوال کول پاور پلانٹ کی سائٹ کے انتخاب میں ان چاروں چیزوں کو مدنظر رکھا گیا ٗ علاوہ ازیں پاور ہاؤس اس جگہ پر لگایا جا سکتا ہے جہاں پرائمری انرجی قریب ہو اور وہ لوڈ سنٹر کے بھی پاس ہو۔
پنجاب حکومت
پنجاب حکومت 1650میگا واٹ کے 11کول پاور پلانٹس کی سائٹس پر کام کر رہی ہے،
