پنجاب میں دھرنے، اہم مقامات سے پولیس غائب رہی
لاہور:(ملت آن لائن) پنجاب میں مختلف جگہوں پر دھرنے، پنجاب پولیس اہم مقامات سے مکمل طور پر غائب رہی جبکہ جاتی امرا سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں، افسروں کی رہائشگاہوں پر کمانڈوز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، بیوروکریسی نے ہمیشہ کی طرح 25 نومبر کو آپریشن کرنے کی تجویز دی، جس کی منظوری رانا ثنا اللہ نے دی تھی، اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے کہا تھا پنجاب میں معاملات کو ہر صورت کنٹرول کرنا ہے، کسی کو احتجاجی مظاہرے کی اجازت نہ دی جائے ، جبکہ اسی دن شام کو جب حالات کنٹرول سے باہر ہوئے تو 26 نومبر کی صبح شہبازشریف کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اور اس کے بعد آپریشن کی سخت مخالفت کی اور پھر یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے تو کبھی بھی آپریشن کی اجازت ہی نہ دی۔
اس سارے معاملات میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے آپریشن کی حمایت کی تھی کہ ان کے خلاف آپریشن کیا جائے ، لیکن جب حالات کنٹرول سے باہر ہوئے تو ساتھ ہی یہ سوالات اٹھا دئیے گئے کہ یہ سب تو عدالت کے کہنے پر کیا گیا، جبکہ وزارت داخلہ کے اہم ذرائع یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ فیض آباد میں ہونیوالے آپریشن سے متعلق احسن اقبال کو تمام تر معاملات سے آگاہ رکھا گیا ، لیکن اب وہ ہی اس کی مخالفت کررہے ہیں۔
جہاں دھرنے ہوئے وہاں لاہور سمیت کئی اضلاع میں اہم مقامات پر پنجاب پولیس کہیں نظر نہ آئی اور خصوصی طور پر لاہور کے اہم مقامات جہاں دھرنے دئیے گئے وہاں پر کسی بھی قسم کی کوئی سکیورٹی نظر نہ آئی، یہاں تک کے پولیس جو پہلے ناکے لگاتی تھی وہ بھی 26 نومبر اور 27 نومبر کو نہ لگائے گئے، اور دھرنے والوں کو اللہ کے آسرے پر چھوڑ کر غائب ہو گئی، اور ان حکمرانوں کے پروٹوکول پر لگ گئی جن کا کام بھی عوام کے معاملات کو بہتر بنانا ہے، لیکن عوام گزشتہ روز اپنی مدد آپ کے تحت معاملات کو دیکھتے رہے، یہاں تک کے دھرنے والے بھی خود ہی آنے والے افراد کو چیک کرتے رہے، جبکہ لاہور میں صرف جاتی امرا سمیت شریف خاندان اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی رہائشگاہوں پر تعینات ہی نظر آئی۔
پنجاب حکومت
پنجاب میں دھرنے، اہم مقامات سے پولیس غائب رہی
