پنجاب حکومت

چنیوٹ رجوعہ کے خام لوہے کے ذخائر

* پاکستان بھر میں چنیوٹ رجوعہ سے دریافت ہونے والے خام لوہے اور کاپر کے ذخائر سے قبل کسی بھی دور حکومت میں بین الاقوامی سطح پر ریسورس تخمینہ (Resource Estimation ) نہیں کی گئی تھی۔
* وزیراعلی محمد شہبازشریف کی قیادت میں وزیر معدنیات و کان کنی چودھری شیر علی خان، سیکرٹری معدنیات وکان کنی ڈاکٹر ارشد محمود اور ان کی ٹیم نے انتھک محنت اور لگن سے صوبہ پنجاب کے قیمتی معدنی ذخائر کی دریافت کا بیڑہ اٹھایا۔
* چنیوٹ رجوعہ کے مقام پر 29مربع کلومیٹر کے وسیع علاقہ میں 155ملین ٹن اعلی کوالٹی کے خام لوہے کے ذخائر کا پتہ چلایا گیا۔
* پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار (تیل اور گیس کے علاوہ )11سومیٹر گہرائی میں جا کرخام لوہے و دیگر معدنیات کے ذخائر کا تخمینہ لگایا گیا کیونکہ اس سے قبل زیر زمین معدنیات کی دریافت کے لئے صرف 3 یا 4سومیٹر گہرائی تک بور کیا جا تا تھا۔
* دریافت شدہ خام لوہے کے ذخائر کے قابل استعمال ہونے خاص طور پر اعلی معیار کی سٹیل کی تیاری کے قابل ہونے کی تصدیق کے لئے پہلی بارمسابقتی بولی کے ذریعے بین الاقوامی بڈنگ کے لئے عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں کے کنسورشیم کو کنسلٹنسی کا ٹھیکہ دیا گیا۔
* دریافت شدہ آئرن اور کے قابل استعمال ہونے اور اس کی کوالٹی کی چیکنگ کے لئے بین الاقوامی کینڈین ،سوئس اور چینی کمپنیوں نے الگ الگ اپنی جدید لیبارٹریوں میں جانچ کے لئے خام لوہے کے ان ذخائر کو استعمال میں لانے بارے انتہائی مثبت رپورٹ مرتب کی ہے۔ تمام رپورٹس کے مطابق چنیوٹ رجوعہ سے برآمد ہونے والا خام لوہا سٹیل کی تیاری کے لئے انتہائی ساز گار ہے۔
* پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایرومیگنیٹک اورجیو فزیکل سروے کے بعد چنیوٹ رجوعہ کے مختلف مقامات پر 29مربع کلو میٹر کے علاقہ میں 50بور کئے گئے تھے۔
* بین الاقوامی کمپنیوں پر مبنی کنسورشیم چنیوٹ رجوعہ کے خام لوہے کے ذخائر کی اعلی کوالٹی کو سائنٹیفک طریقے سے ثابت کرنے کے لئے 3D ماڈل بھی تشکیل دے رہا ہے۔
* امید واثق ہے کہ اس سال جون کے آخر میں حکومت پنجاب اس منصوبے کے قابل عمل ہونے بارے فیزبیلٹی رپورٹ بھی مرتب کرلے گی۔ٹرانسیکشن ایڈوائزر(Transaction Advisor)جرمن ماہر ڈاکٹر جرگر اس حوالے سے تیزی سے کام کررہے ہیں۔
* مزید براں وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف کی ہدایات کی روشنی میں صوبہ پنجاب کے قیمتی معدنی خزانوں کو استعمال میں لاکر معاشی ترقی کے ویژن کے تحت صوبہ بھر کی منرلز ریسورس میپنگ یعنی معدنیات کی موجودگی کا پتہ چلانے فیصلہ کر لیا گیاہے۔
* جس کے بعد حکومت پنجاب کے علاوہ بین الاقوامی ڈونرز ، ورلڈ بینک، ایشن ڈویلپمنٹ بنک و دیگر اداروں کی معلومات کے لئے صوبہ پنجاب کی ان تمام علاقوں کا مستند ڈیٹا حاصل ہوجائے گا جہاں معدنیات موجود ہیں۔
* حکومت پنجاب نے صوبہ پنجاب کے معدنی ذخائر کی ماضی میں کی گئیResource Estimation کی تمام رپورٹس کو ڈیجیٹلائزڈ کر کے محفوظ کرنے اور اس کی Resource Estimationبارے لائبریری بنانیکا بھی فیصلہ کیا ہے جہاں قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس حوالے سے تمام تر ڈیٹا محفوظ ہو گا تاکہ بجائے بار بار ایک ہی جگہ کی از سر نو Resource Estimationکی بجائے اگلے مرحلے سے کام کا آغاز کیا جائے۔
* حکومت پنجاب نے معدنیات و کان کنی کے شعبہ میں اصلاحات کے عمل کے پیش نظر اجارہ داری سسٹم ختم کرنے کے لئے معدنیات کی لیز کی رائٹ آف سرنڈ کا حق ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے مزید یہ کہ ذخائر کی لاگت کا بھی گذشتہ 10سال کے ریٹس کے مطابق جائزہ لینے کے بعد 10سے 20فیصد بڑھا کرنئے ریٹس مقرر کر دےئے ہیں ۔
* محکمہ معدنیات و کان کنی کے تمام شعبوں میں ہیومن ریسورس کی کمی کو پورا کیا جا رہا ہے اور متعلقہ قابلیت اور تجربے کی بنیاد پر تعیناتی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ماہرین کان کنی کی جدید تربیت کا بھی اہتمام کیا گیاہے۔
* چیف انسپکٹر جنرل آف مائنر سے مائنر لیبر ویلفیئر کمشنر کے اختیارات واپس لے کر مائنر لیبر ویلفیئر کمشنر کو علیحدہ شعبہ بنایا جا رہاہے تاکہ مائنر ورکرز کی فلاح و بہبود کے لئے کمشنر بھرپور توجہ اور لگن کے ساتھ خدمات سرانجام دے سکیں۔
* 18ویں ترمیم کے بعد اختیارات کی صوبوں کو منتقلی کے بعد بارودی مواد explosives کی کان کنی کا شعبہ بھی اب محکمہ معدنیات و کان کنی پنجاب کو ملنے کے وسیع امکانات ہیں ۔