پنجاب حکومت

حکومت اور اپوزیشن میں جھڑپ

اسلام آباد (ًًٌٌ+ًآئی این پی) اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اسٹیٹ لائف بیمہ کارپوریشن کی تنظیم نو اور اسے پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کے انتظام کے بل کی شدید مخالفت پر اسے دوبارہ قائمہ کمیٹی تجارت کے سپرد کردیا گیا ہے سینٹ پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں جھڑپ کے دوران وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر کے اپوزیشن اراکین کے خلاف انتہائی نامناسب ریمارکس کو ڈپٹی سپیکر نے حذف کروا دیا ان ریمارکس کے ساتھ وزیر تجارت نے چیئرمین سینٹ کی سیاسی جماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بل سینٹ سے ترامیم کے ساتھ منظور ہوا جہاں ان کی جماعت کا چیئرمین سینٹ ہے اور آج ان ہی بل کی مخالفت میں آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ وزیر تجارت نے واضح کیا کہ اسٹیٹ لائف بیمہ کارپوریشن کی نجکاری نہیں کی جائے گی اپوزیشن نے خدشہ ظاہر کیا کہ بل کسی اور مقصد کے لئے لایا گیا ہے پی آئی اے میں بھی حکومت نے بہتری کا دعویٰ کیا تھا اور اس کی نجکاری کی طرف چلے گئے۔ اپوزیشن نے اسٹیٹ لائف بیمہ کارپوریشن کے اثاثوں کا تخمینہ لگانے اور پارلیمنٹ کو آگاہ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ایوان میں وزیر تجارت نے اسٹیٹ لائف بیمہ کاپوریشن کی تنظیم نو اور اسے پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کے لئے سینٹ میں ترامیم کے ساتھ منظور کردہ صورت میں پیش کیا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمیں حکومت کی نیت پر شک ہے کسی اور مقصد کے لئے یہ بل لایا گیا ہے نفیسہ شاہ نے مطالبہ کیا کہ بل کو قائمہ کمیٹی خزانہ کے سپرد کیا جائے۔ وزیر تجارت نے کہا کہ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اس کی نجکاری کا راستہ روکا گیا ہے یعنی کارپوریشن کے ستر فیصد حصص حکومت کے ملکیتی رہیں گے سینٹ نے بھی سخت ترامیم کی منظوری دی ہے دوبارہ قائمہ کمیٹی تجارت میں زیر غور لانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وزیر تجارت کے بیان پر ڈپٹی سپیکر نے اسٹیٹ لائف بیمہ کارپوریشن کی تشکیل نو کے بل کو قائمہ کمیٹی تجارت کے سپرد کردیا