پنجاب حکومت

زراعت کے میدان میں حکومت پنجاب کی نمایاں کامیابیاں

* کاشتکارو ں کو1ارب18کروڑ36لاکھ کے زرعی آلات کی50فیصدسبسڈی پر فراہمی۔
* 14ارب روپے سے ٹیوب ویلز کے لیے بجلی کے رعائتی نرخوں کا اعلان۔
* پوٹھوہار کو زیتون کی وادی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؛درآمد پر اُٹھنے والے 3ارب روپے کی سالانہ بچت ہو گی۔
* پنجاب میں ایریگیٹڈ ایگریکلچر کی صلاحیت بڑھانے کیلئے رواں سال4ارب58کروڑ روپے مختص۔
* 40ارب روپے سیکپاس اور چاول کے چھوٹے کاشتکاروں کو فی ایکڑ 5000 روپے امدادی رقم کی ادائیگی ۔
* حکومتی اقدامات کی نتیجے میں ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی قیمت میں 500سے 700روپے تک کی کمی۔
* زراعت کے شعبے کیلئے ریکارڈ144 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم مختص ؛ کل بجٹ کا 12.5فیصد ہے۔
* 341ارب روپے کا تاریخی کسان پیکج زراعت کی ترقی میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
* زرعی شعبہ کیلئے قرض کی سہولت 300 ارب سے بڑھا کر500 ارب کر دی؛ہر سال 100 ارب کا اضافہ ہو گا۔
* قرضوں پر مارک اپ کی شرح میں 2فیصد کی بے مثال کمی؛2.5ارب سے زرعی قرضوں کی مفت انشورنس کا انقلابی پروگرام شروع۔
* پنجاب حکومت نے ہمیشہ کی طرح دیگر صوبوں پر سبقت لی؛ کسانوں کو90فیصدامدادی رقم ادا کی جاچکی ہے۔
* زرعی اجناس پھلوں ، سبزیوں اور مچھلی کی تجارت اور کولڈ چین کی حوصلہ افزائی کیلئے 3سال کی انکم ٹیکس چھوٹ۔
* خادم پنجاب رورل روڈز پروگرام دیہی آبادی کیلئے روشن مستقبل کی ضمانت۔
* تاریخی پروگرام کیلئے 150ارب روپے مختص ؛ہزارو ں کلومیٹر پرنئی سڑکیں تعمیر کی جا رہی ہیں ۔
* محکمہ زراعت حکومت پنجاب ملک میں فوڈ سکیورٹی اورغربت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اہم ملکی فصلوں میں پنجاب کا حصہ 70فیصد ہے۔ اسی طرح گندم کا 76فیصد، کپاس کا 74فیصد، 56فیصد دھان، 65فیصد گنا، 78فیصد مکئی، سٹرس کا 95فیصد اور آم کی 66فیصدپیداوار پنجاب سے حاصل ہوتی ہے۔
* زرعی شعبہ ملک کی تمام انڈسٹری کو خام مال کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہوتے ہوئے خصوصی دلچسپی اور سرپرستی کا حقدار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی طرف سے 341ارب روپے کے کسانپیکیج کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت 150ارب روپے کے دیہی رورڈ پروگرام سمیت دیگر متعدد منصوبوں پر بھی اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔
* پنجاب بھر کے کاشتکارو ں میں 1ارب 18کروڑ 36لاکھ روپے کے زرعی آلات50فیصد سبسڈی پر دینے کے پروگرام پر عملدرآمدجاری ہے۔پروگرام کے تحت کاشتکاروں کوسبسڈی پر زرعی آلات کی فراہمی سے مشینی کاشت کو فروغ ملے گا اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ پنجاب کے36اضلاع کی 2486یونین کونسلز میں قرعہ اندازی کے زریعے خوش نصیب کاشتکاروں کا انتخاب ہوا۔ ہر یونین کونسل میں جیتنے والے خوش نصیب کاشتکار کو علاقے اور فصل کی ضرورت کے مطابق زرعی آلات ڈسک ہیرو، روٹاویٹر، ربیع ڈرل، چیزل ہل، شوگر کین رجراور شوگر کین نائف پر 50فیصد سبسڈی پر دیے جا رہے ہیں۔ اس طرح ہر کاشتکار کو 2لاکھ 11ہزار روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
* حکومت پنجاب نے رواں سال بجٹ میں زراعت کے شعبے کیلئے ریکارڈ144 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جو کل بجٹ کا 12.5فیصد ہے۔
* کاشتکاروں کے دیرینہ مطالبات اورحکومت پنجاب کی سفارشات کی روشنی میں341 ارب روپے کے تاریخی کسان پیکج دیاگیاجو ملکی زراعت کی ترقی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔
* گندم اور چاول ملک کی دو اہم نقد آور فصلیں ہیں جن سے منسلک کسان برادری عالمی منڈیوں میں اجناس کی گرتی قیمتوں اور موسمی تغیر کے باعث دباؤ کا شکار تھی۔حکومت وقت مشکل گھڑی میں انکی امداد کیلئے میدان عمل میںآئی اورچھوٹے کسانوں کو پانچ ہزار روپے فی ایکڑ امدادی رقوم ادا کی گئیں۔ اس سکیم پر مجموعی طور پر 40 ارب روپے خرچ ہوئے جو صوبائی اور وفاقی حکومت نے مساوی طور پر برداشت کیے۔اس ضمن میں پنجاب حکومت نے ہمیشہ کی طرح دیگر صوبوں پر سبقت لی اور کسانوں کی امداد کیلئے اب تک 90فیصد رقم ادا کی جاچکی ہے۔
* کسانوں کی بنیادی ضرورت کھاد کی قیمتیں کم کرنے کے لئے حکومت نے 20 ارب روپے کا فنڈ قائم کیا ہے جس میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں برابر کی حصہ دار ہیں۔ پوٹاشیم اور فاسفیٹ کھاد زمین کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں اہمیت رکھتی ہیں ان دونوں کھادوں کی قیمتوں میں فی بوری کم از کم 500 روپے کمی کی گئی جبکہ حکومتی اقدامات کی نتیجے میں ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی قیمت میں کل 500سے 700روپے تک کی کمی واقع ہوئی ہے۔ یوریا کھاد کی قیمتیں مستحکم رکھنے کے لئے حکومت ہر سال سرکاری خرچ پر یوریا درآمد کر تی ہے جو کسانوں کو سستے داموں فراہم کی جاتی ہے۔اس سال اس کے لئے 25 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
* فصلوں پر اٹھائے گئے قرضوں کی انشورنس کے لئے پریمیم اب حکومت خود ادا کرے گی۔ اس پر 2.5 ارب روپے خرچ ہوں گے جس سے تقریبا 7 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہو گا۔
* ٹیوب ویلوں پر ڈیزل اور بجلی کے اخراجات کو کم کرنے کے لئے حکومت نے کسانوں کو سولر ٹیوب ویل نصب کرنے یا موجودہ ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر تبدیل کرنے کے لئے بلا سود قرضے فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور ان قرضوں پر سات سال کا مارک اپ وفاقی حکومت ادا کرے گی جس پر ساڑھے 14 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
* چاول کی خرید و فروخت کرنے والے کاروباری حضرات کو پہنچنے والے نقصان کے ازالہ کے لئے سال 2015-16 کے لئے رائس مالکان کو ٹرن اوور ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی گئی ہے۔ اسی طرح زرعی اجناس ، پھلوں، سبزیوں اور مچھلی کی تجارت میں کولڈ چین کی صنعت کی حوصلہ افزائی کے لئے انکم ٹیکس پر تین سال کی چھوٹ دی گئی ہے۔ ملک میں حلال گوشت کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور برآمدات کے لئے منافع بخش سرمایہ کاری کے حوالے سے اس شعبہ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں جدید مشینری اور آلات جس سے حلال گوشت کا پیداواری یونٹ لگانے والوں کو چار سال کے لئے انکم ٹیکس میں چھوٹ دی جارہی ہے۔
* 36ارب روپے کے واٹرکنزوریشن پروگرام میں لینڈ لیولنگ اور مائیکروڈرپ اری گیشن پروگرام میں کسانوں کو کثیر سبسڈی دی جا رہی ہے۔
* پوٹھوہار ریجن میں ڈرپ اری گیشن کے ذریعے زیتون کی وادی تیار ہو رہی ہے جس کی بدولت درآمد پر اُٹھنے والے 3ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی۔
* پنجاب میں ایریگیٹڈ ایگریکلچر کی صلاحیت بڑھانے کیلئے21ارب روپے سے PIPIPکا میگا پراجیکٹ جاری ہے۔ رواں مالی سال کے دوران اس پراجیکٹ پر 4ارب 58کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت فراہم کی گئی سبسڈی کے زریعے اب تک سوا لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر Drip & Sprinkler irrigationکی تنصیب کی گئی ہے اور ہزاروںآبی گزرگاہوں کی اصلاح کی گئی ہے۔
* محکمہ زراعت پنجاب نے حال ہی میں مکئی کا ہائی ٹیک ہائبرڈبیج متعارف کروایا ہے جو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے 7ہزار روپے من کے مقابلہ میں صرف 2600روپے من مارکیٹ میں دستیاب ہے۔
* صوبے کے چھوٹے کاشتکاروں اور کسانوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے 25000ٹریکٹر زمیرٹ کی بنیاد پرفراہم کرنے کیلئے5ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کیا گیاہے۔ * خادم پنجاب دیہی سڑکوں کی تعمیر اور بحالی کے مرحلہ وار پروگرام کے تحت 150ارب روپے کی لاگت سے نئی سڑکیں تعمیر کرنے کا تاریخی پروگرام بھی جاری ہے۔اس پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں ہزاروں کلومیٹر پر نئی سڑکیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔سڑکوں اور انکے کناروں کو مضبوط اور محفوظ بنانے کیلئے جامع پلان مرتب کیا گیا ہے ۔ 150ارب روپے