پنجاب حکومت

لاہوراورنج لائن میٹروٹرین کے حوالے سے سوالات اور جوابات

سوال: اورنج ٹرین منصوبہ بننے سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا۔ کچھ لوگ اس کی بنیاد پر احتجاج کررہے ہیں۔ عمران خان صاحب نے بھی دھرنے کی دھمکی دی ہے۔ یہ کوئی مس ہینڈلنگ ہوئی ہے ۔ حکومت پنجاب کی طرف سے یا اس کی آپ کو توقع تھی؟
جواب: جہاں تک ہائیکورٹ کا تعلق ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ درخواستوں کو سنے اور ان پر فیصلہ دے۔ اس کے لئے ہم نے لیگل راستہ اختیار کیا ہے اور جو بھی ہمارا موقف ہے وہاں پر بیان کریں گے۔ انشاء اللہ ٹیکنیکلی اور لیگلی اپنے کیس کو وہاں پر پیش کریں گے۔ جہاں تک سیاسی مخالفت کا تعلق ہے کہ کیا اور نج لائن میرے اور آپ کے لئے ہے۔ کیونکہ جب میں میٹرو بس پر سفرکرتا ہوں تو نہ صرف مجھے خوشی ہوتی ہے بلکہ میرے لئے یہ اعزاز ہے لیکن بنیادی طور پر یہ عام آدمی کیلئے منصوبہ ہے۔ جس طرح میٹرو بس پر عام آدمی عزت کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ جن میں خواتین ، بزرگ، نوجوان، طالب علم ، ٹیچرز، مریض، مزدور بھی شامل ہیں۔ آپ دیکھیں لاکھوں لوگ ارزاں کرائے کے اوپر سفر کرتے ہیں اور وقت پر اپنی منزل پر پہنچتے ہیں تو جو لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں وہ تو اپنی پجیرو، مرسٹڈیز اور بی ایم ڈبلیو سے کبھی اترتے ہی نہیں ۔ ان کو کیا پتہ کہ جس ملک کے اندر چھکڑا بسیں ہوں، دھواں دیتے ہوئے چنگ چی چل رہے ہو اور یہ بھی پتہ نہ ہو بس نے کب آنا ہے اور کب جانا ہے تو اس کے متبادل ایک آرام دہ اور باوقار نظام مہیا کیا گیا ہے جو کہ انتہائی کامیاب ہے اورآج اورنج لائن جو کہ اس سے ایک بہتر منصوبہ اس حوالے سے بھی ہے کہ وہ زیادہ مسافروں کو لے کر جائے گا ۔جو لوگ مخالفت کررہے ہیں وہ دراصل غریب لوگوں کی مخالفت کررہے ہیں اور عام آدمی کی مخالفت کررہے ہیں جن کو کبھی اس طرح کا نظام حاصل نہیں ہوا تھا اور آج وہ اپنی بیٹیوں اور خاندانوں کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ ہاں اگر کوئی آدمی مخالفت کررہا ہو تو پھر میں مانوں ، اشرافیہ مخالفت کرے اور مخالفین جنہوں نے میٹرو بس کو جنگلہ بس کہا تو یہ عام آدمی غریب آدمی اور ان پاکستانیوں کی جو ہم سے زیادہ محنت، امانت اور دیانت پر یقین رکھتے ہیں ان کی توہین ہیں ۔ یہ اشرافیہ ان غریب انسانوں کی توہین کرے تو عام آدمی کے ساتھ اس سے زیادہ زیادتی نہیں ہوسکتی۔ کروڑوں لوگوں کے لئے جو تحفہ ہے اس کی پھر اشرافیہ مخالفت کرے تو ان کی ڈٹ کرمخالفت کرنی چاہئے۔
سوال : بات یہ ہے کہ جو مخالفت کرنے والے ہیں ، ان میں ایک تو وہ ہیں جو جنگلہ بس کہتے ہیں۔ چودھری پرویز الہٰی کہتے ہیں کہ میں نے ایشئن ڈویلپمنٹ بنک سے منصوبہ منظور کرایا تھا جو انڈر گراؤنڈ اور اس سے ایک تہائی قیمت پر تھا۔ ایک تویہ کہا جاتا ہے یہ بہت مہنگا ہے اور دوسرایہ ترجیحات پر پورا نہیں اترتا اور تیسرا یہ کہ اس سے بہت کم قیمت پر بسیں چلائی جاسکتی تھیں اور ایک پروپیگینڈا یہ شروع ہوگیاہے کہ لاہور کی ثقافت کو تباہ کیا جارہا ہے۔ اور انوائرمنٹ کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اور اس سب میں میڈیا کا ایک حصہ بھی اپنا کردار اداکررہا ہے۔
جواب: چودھری پرویز الٰہی کی تنقید کا مجھ پر کوئی اثرنہیں پڑتا۔ کیونکہ ان کے پاس 40کروڑ کے سیکرٹ اور بے نامی فنڈ کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ تو ان کو کیا حق پہنچتا ہے کہ تنقید کریں۔ چوہدری صاحب کے منصوبہ کا نہ تو کبھی لون منظور ہوا اور نہ ہی کہیں سے Sanctionآئی۔ آپ ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں۔ Asian development Bankنے کہیں وہ منصوبہ منظور نہیں کیا تھا۔ اور جو اس زمانے میں estimateبنایا گیا تھا وہ 2.7ارب ڈالر تھا اور ہم نے اس منصوبے پر چین سے 1.7ارب ڈالر پر بات کرلی اور چینی کمپنی سے معاہدہ ہوگیا۔ اب اگر سیاسی مخالف یہ کہتے ہیں کہ اورنج لائن ٹرین کی جگہ پر میٹروبنی چاہیے تھی تو پھر الیکشن کے دوران پی ایم ایل کیو نے اتنے بڑے بڑے اشتہاردیئے تھے کہ یہ تو جنگلہ بس ہے اور یہ چین کاتحفہ ہے ‘ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تحفہ کیسے ہے ‘ پیسے واپس کرنے ہیں ‘ مگر اس کی جو شرائط ہیں وہ اتنی آسان ہیں کہ ہم بھی اس کوایک تحفہ ہی کہتے ہیں۔پنجاب کے عوام بھی تحفہ کہیں گے اور چینی قیادت نے بھی تحفہ کہا۔ اس کے لون پرجو انٹریسٹ ہے وہ 2.4 فیصد سالانہ ہے اور قرض واپس کرنے کی مدت 20 سال ہے اورمنصوبہ مکمل ہونے کے پہلے سات سال کچھ نہیں دینا پڑے گا۔ اور یہ سو فیصد چین کی طرف سے لون ہے حکومت پنجاب کو ‘ اس پردھیلا بھی نہیں لگانا پڑے گا۔ صرف جو لینڈ ایکوائرکرنی ہے اورجوسروسز ہم نے لینی ہے اس کے چارجز حکومت پنجاب نے دینے ہیں۔
سوال: یہCPEC کا حصہ نہیں ہے؟
جواب: اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اس کوCPEC کا حصہ کہیں یا نہ کہیں۔میں اس کو CPEC کا حصہ اس لئے نہیں کہتا کیونکہ باقی صوبوں کو اس پرکوئی اعتراض نہ ہو۔
سوال: اگر یہ عوام اور غریبوں کی سہولت کے لئے ہے تو 165 ارب روپے سے کوئی اورکام بھی ہوسکتا تھاآپ نے ورثے کوتباہ کرنے کا کیوں منصوبہ بنایاہے اورتیسرا یہ کہ کیا کوئی خفیہ لوٹ مارتو نہیں چل رہی؟
جواب: یہ چیخ و پکار وہ لوگ کر رہے ہیں جن کو اندیشہ یہ ہے کہ یہ مکمل نہ ہو جائے اوروہ ا س کوکھوٹا کر کے اپنے سیاسی عزائم پورے کرسکیں۔
سوال: ایک توورثے کو نقصان کا مسئلہ ہے اور دوسرا لوگوں کومعاضہ بہت کم ہے اور مارکیٹ کی قیمت کے مطابق نہیں ہے۔
جواب: ہم نے 120 ارب روپے کا تاریخی پیکیج رکھا ہے ‘ یعنی میں جو غریب عوام کے لئے دن رات کام کروں‘ دانش سکول بناؤں‘ ان کومیرٹ پر لیپ ٹاپ دوں ‘ ان کو سمال لونز دوں ‘ لوگوں کوروز گار کے لئے لاکھوں مواقع مہیاکروں اور جن لوگوں کوزراعت میں نقصان پہنچا ہے انکو 40 ارب روپے کا پیکیج دوں‘ میں خدانخواستہ غریب لوگوں کو displaceکروں گا۔ایک مجبوری ہے کہ روٹ گنجان آبادعلاقے میں ہے‘ کیا چھانگا مانگامیں بناتا اس منصوبے کو ،جن لوگوں کو جوپیکیج دیا جا رہا ہے ‘ یہ تاریخ کا سب سے بڑا compensation ہے۔ بعض ایسی آبادیوں میں ‘ ایسے خاندان موجود ہیں جو کہ 50 سال سے موجود ہیں مگر ان کے پاس مالکانہ حقوق نہیں ہیں‘ ان کو بھی ہم compensate کر رہے ہیں ۔ میں نے یہ حکم دیا کہ وہ غریب لوگ ہیں انکوبھی معاوضہ دیاجائے۔
سوال:مخالفین یہ کہہ رہے ہیں کہ بعض بااثر لوگوں کی پراپرٹی کو بچایاگیا اور روٹ تبدیل کیاگیا۔
جواب:اگر کوئی ایسی بات ہے تو میں اس کی تحقیق کر لوں گا اوردودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا۔ سوال ہی پیدانہیں ہوتاکہ مقررہ روٹ سے انحراف کیاجائے۔ اس روٹ میں میرا بھی حلقہ آتا ہے اور حلقے میں بڑے بڑے بااثر لوگ ہیں لیکن میں نے کہاکہ کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہوگی اور غریب کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جائے گی۔
سوال: لاہور کے ورثے کو تباہ کرنے کا بھی اعتراض ہے۔
جواب: اب کورٹ میں کیس چل رہا ہے ۔ ہم نے تمام ثقافتی مقامات سے زیادہ سے زیادہ فاصلہ رکھنے کی کوشش کی ہے تاکہ ان کو نقصان نہ پہنچے اورایل ڈی اے کی ‘ نیسپاک کی گارنٹی ہے کہ ان مقامات کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا‘ بلکہ ان کی رینوویشن کے لئے ہم نے فنڈز اس میں رکھے ہیں ۔شالامارباغ کے گیٹ کے بالکل ساتھ سڑک گزرتی ہے اور اس عقبی دیوارکے ساتھ آبادی ہے اس پر تو سول سوسائٹی نے کبھی آواز نہیں اٹھائی‘ میٹرو ٹرین منصوبے کی بدولت اس سڑک پر سے ٹریفک کا دباؤ کم ہوگا۔
سوال: پتہ چلا ہے کہ بارگیننگ کی ہے چائنیز سے ‘ ایک تو ٹھیکہ بھی واپس لیا ہے اور جو70 سے 90 ارب روپے کی چیز بن رہی تھی‘ اسے آپ 30 ارب تک لے کر آئے ہیں۔ اور یہ بھی بتائیں کہ اس منصوبے پر اتنابڑا فرنٹ کیوں کھل گیاہے۔
جواب: یہ جو اعتراض کر رہے ہیں اورنج لائن پر اوردھرنے دے رہے ہیں یہ لوگ عوام کی مخالفت اوربددعائیں مول رہے رہے ہیں ۔ان کو یہ یاد نہیں رہتا کہیہ جو چین کاتحفہ ہے اس کے لئے پہلی گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ٹینڈرنگ ہوئی ہے اور جو lowest بڈر تھا اس کی بڈ 2.4 بلین ڈالر تھی لیکن ہم نے ان کے ساتھ بارگیننگ کی اور قیمت کم کراکر 1.7 بلین ڈالر پر لے گئے۔ یہ قوم کا فائدہ ہے ‘ یہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔اللہ تعالیٰ مخالفین کوبھی ہدایت دے۔
**Orange Line-Question & Ansawers**