پنجاب حکومت

محکمہ معدنیات و کان کنی

ترقیاتی سکیمیں2008-2015
محکمہ کان کنی و معدنیات کے کا ر ہائے نمایاں
پنجاب میں موجود معدنیاتی ذخائر کی کھوج:
چنیوٹ اور رجوعہ میں آئرن اور اور متعلقہ معدنیات کے ذخائرکی کھوج اور تخمینہ:۔
* محکمہ کان کنی و معدنیات نے بین الاقوامی مسابقتی بولی کے ذریعے چنیوٹ اور رجوعہ کے نزدیک 28 مربع کلومیڑ رقبہ میں موجود آئرن اورiron ore) ( اورمتعلقہ معدنیات کے ذخائر کی کھوج اور تخمینہ کا پراجیکٹ میسرز ایم سی سی چائینہ کو زیر نگرانی ر یزیڈنٹ کنسلٹنٹ میسرز GEOSکنسورشیم با لعو ض کل مبلغ 1277/- ملین روپے تفویض کیا ہے۔
* تحقیق کے اس عمل کے دوران آئرن اور ، کاپر(copper)و دیگر قیمتی دھاتوں کی کامیاب دریافت سامنے آئی ہے۔ اور یہ نتائج مستقبل میں اسٹیل مل نصب کرنے کے لئے حوصلہ افزاء ہیں۔
* چنیوٹ میں سٹیل مل لگانے اور آئرن /کاپر کی کان کنی کے لیے سرمایہ داروں کے انتخاب و فیزیبلٹی اسٹڈی کی تیاری کے لیے کنسلٹنٹ کا انتخاب بزریعہ مسابقتی بولی عمل میں لایا گیا جس کے نتیجہ میں میسرز DMT کنسورشیم جرمنی او ر میسرز SRK کنسورشیم UK) ( پری کوالیفائی کر چکے ہیں جو منصوبہ کے لیے حکو مت کو Transaction Advisory Services فراہم کرے گا۔
دھاتی معدنیات کے ذخائر کے لیے پنجاب میں موجود زیر سطحی پری کیمبرین شیلڈ راکس کا جیو فیزیکل سروے:
* محکمہ کان کنی و معدنیات نے 18000 مربع کلومیڑ پر امید علاقہ میں دھا تی معدنیات کی تلا ش کے سلسلہ میں جیو لوجکل سروے آف پاکستان (GSP) کی خدمات با لعو ض کل مبلغ 57.6 ملین روپے میں حاصل کی ہیں جو جیو فیزیکل سر و ے اور ڈرلنگ کی مدد سے زیر سطح پری کیمبرین شیلڈ راکس (Pre-Cambrian Shield Rocks)میں دھاتی معدنیات کے علاقوں کی شناخت کرے گا ۔ ابتدائی نتائج بہت حوصلہ افزاء ہیں۔چونکہ Semi Detailed سروے کے دوران 32 نہایت پر امید ذخائر کا سراغ لگایا جا چکا ہے۔
کالا باغ لوہے کی کچ دھات (Iron Ore)سے سٹیل کی تیاری :
* تاریخی اندازوں کے مطابق کالا باغ کے نزدیک لوہے کی کچ دھات کے 300 ملین ٹن کے ذخائر پائے گئے ہیں۔ حکومت پنجاب نے مقا می لوہے کی کچ دھات اور نان کو کنگ کوئلہ کی مدد سے اسٹیل کی تیاری کے لئے قابل عمل اور کفایتی طریقہ تلاش کرنے کے لئے میسرز آئی ایم سی(IMC) اور ایس جی اے(SGA) (جو کہ ایک جرمن کنسورشیم ہے)کی خدمات مسابقتی بولی کے ذریعے با لعو ض مبلغ145 ملین روپے میں حاصل کیں۔ جس نے اسپونج آئرن (Sponge Iron ) اور سٹیل بنانے کا قابل عمل اور کفایتی طریقہ تیار کرنے کے علاوہ بزنس کیس فزیبلیٹی ( Business Case Feasibility) تیار کی ۔
سالٹ رینج کے کوئلے کے ذخائر کا تخمینہ:
* محکمہ کان کنی و معدنیات حکومت پنجاب نے بذریعہ آسٹریلین کنسلٹنٹ میسرز SNOWDEN کی مدد سے 2010-2013 کے دوران سا لٹ رینج میں 614 مربع کلو میٹر پر محیط علاقہ میں موجو د کوئلے کے ذخائر کا بین الاقوامی معیار ( JORC ) پر با لعو ض مبلغ 285 ملین رو پے میں تخمینہ لگوایا ۔
* رپورٹ سے یہ سامنے آیا ہے کہ سالٹ رینج میں 600ملین ٹن سے زائد Bitiminous Coal کے علاوہ Lignite Coalکے وسیع ذخائر بھی موجود ہیں۔ جو کہ توانائی کی پیداوار کے لیے نہایت موزوں ہے۔ جیسا کہ لیبارٹری ٹیسٹ اورAsh Fusion Temperatureسے ثابت ہو ا ہے۔یہ پراجیکٹ ملک میں کوئلے کی کانوں کے نزدیک اتشی برقی پلانٹ لگانے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور آمدنی بڑھانا:
مقامی کوئلہ پر مشتمل آتشی برقی پلانٹ:
* پاکستان پاور انفرااسٹرکچر بورڈ(PPIB)کی جانب سے تیز رو پالیسی کے تحت چائنیز کمپنی میسرز CMECکو 19نومبر2014کو LOIدیا گیا تاکہ کھیوڑہ پنڈ دادن خان ضلع جہلم میں model Mine-mouth Integrated کی طرز پر پاکستان کے مقامی کوئلے سے 300 میگا واٹ کا آ تشی پاور پلانٹ قائم کیا جا سکے۔
* یہ پرا جیکٹ تقریبا 800 ملین امریکی ڈالر ما لیت کا ہوگا جس میں 500 ملین امریکی ڈالر آ تشی پاور پلانٹ کیلئے جب کہ 300 ملین امریکی ڈالر کوئلے کی کانکنی پر خرچ ہونے کا تخمینہ ہے اس سلسلے میں چائینہ کے صدر کے پاکستان کے حالیہ دورے کے دوران سہولتی سمجھوتہ (Facilitation Agreement)دستخط کیا گیا ہے۔
* اب یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری (China Pakistan Economic Corridor) کے ترجیہی منصوبوں کی فہرست میں شامل ہے۔مذکورہ کمپنی کی ٹیرف نگرانی (Tariff Review) کی درخواست کے فیصلہ کے بعد اسے Letter of Support (LOS) جاری ہو گا۔
بڑے پیمانے پر کانکنی کے پٹہ جات کی تفویض:
* کانکنی کے سات پٹہ جات جو بڑے پیمانے کی مائننگ کے زمرے میں آتے ہیں چھ مختلف کمپنیوں کو عطاء کیے گئے ہیں۔ان میں M/s. Asian Precious Minerals (PVT) Limited, M/s. I.C.I. (PVT) Limited, M/s. Lucky Cement,M/s. Jabal-e-Marjan، M/s. LEPAK Mining اور M/s. National Marble سرفہرست ہیں جس میں 40.2بلین روپے کی سرمایہ کاری شامل ہے۔
* اسی طرح بڑے پیمانے کی کان کنی کے تحت دو بڑے تحقیقی لائسنس M/s. Asian Precious Minerals (PVT) Limited کو دیے گئے ہیں جس سے 10ارب کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
وصولیات: معاشی سال-09 2008 سے معاشی سال -15 2014کے دوران نکالی گئی معدنیات پر لگائے جانے والی محصول سے اکھٹی ہونے والی آمدنی 1.07بلین روپے سے بڑھ کر 3.3بلین ہو گئی ۔ جو کہ اس عرصہ کے دوران 211%اضافہ ہے۔
معدنیاتی سیکٹر کے انتظامی ڈھانچے کی ترویج:
* معدنیات کے پیداواری علاقوں تک آسان رسائی او ر کوئلے کی کانوں سے منڈی تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے 85کلو میٹر کی کل لمبائی والی پکی سڑک 2009سے 2015تک ضلع سرگودھا ، چکوال ، خوشاب اور راولپنڈی میں بنائی گئی ہے۔ جس میں288 ملین روپے کی لاگت آئی ۔
* ڈائریکٹوریٹ جنرل کان کنی و معدنیات کی استعدادی اہلیت بڑ ھا نے ) Capacity Building ( کی غرض سے ہائی ٹیکنالونی سافٹ وئیر اور ہارڈویئر کی فراہمی بشمول Web Based GISکے قیام کے لیئے کل 50ملین روپے مہیا کیے گئے ۔
* چکوال کے دفاتر کی 16.197ملین روپے کے خرچہ سے 2009میں تعمیر
* توانائی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے مقامی کوئلہ کی قیمت کی تعین کے لیے Coal Pricing Cellاور بورڈ کا قیام
* سالٹ رینج میں کوئلے کی ماڈل مائن کی ترویج کہ منصوبہ
افرادی قوت کی ترقی
* PPSC کے ذریعے نئے مائننگ انجینئرز اور ماہرینِ ارضیات کی بھرتی
* مائننگ انجینئر اور ماہرینِ ارضیات کی چین میں تربیت
* معدنی سرمایہ کاری پر مختلف ورکشاپس کا بندوبست بشمول Asian Development Bank Workshop
* 1260طلباء کو 3سالہ ڈپلومہ اور 2سالہ سروے سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے اسی طرح 5075کان کنان کو کان کنی کے مختلف شعبہ ہائے جات میں تربیت دی گئی ہے۔
شعبہ سے منسلک ملازمین کی فلاح و بہبود
* پہلے سے تعمیر شدہ دو 20بستری ہسپتالوں ، موضع خوشاب و چکوال اور 5بستری ہسپتال موضع ڈنڈوت کے علاوہ ایک اور 10بستری ہسپتال 2014-15میں ضلع سرگودھا میں قائم کیا گیا ہے۔ مزید برآں 4ایمبولینس اور 2عدد موبائل ایکسرے وینیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف مائنز لیبر ویلفیئر ہسپتالوں میں 21000مریضوں کا علاج کیا گیا۔ اسی طرح کان کنان کے بچوں کی تعلیم کے لئے 2گرلز سیکنڈری اسکول ، ایک بوائز سیکنڈری اسکول ، ایک مڈل و پرائمری سکول مکڑوال، ضلع میانوالی ، ڈنڈوت اور پڈھ ضلع چکوال میں کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور گرلز ہائر سیکنڈری سکول ضلع سرگودھا اور ایک بوائز ہائر سکینڈری سکول میانوالی میں قائم کئے گئے ہیں۔ سال 2008-15 میں کان کنان کے 24000بچوں کو 82.656ملین روپے کی لاگت کے وظائف دیئے گئے ہیں اور مائنز لیبر ویلفیئرسکولوں کی مختلف جماعتوں میں 2500طلباء کا اندراج کیا گیا ہے۔
حفاظتی منصوبہ جات
* مائننگ کے شعبہ سے وابستہ مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے مائنز ریسکیو اینڈ سیفٹی ایریا سب اسٹیشن منارہ ضلع چکوال میں قائم کیا گیا ہے۔ جبکہ پہلے سے قائم شدہ 3مائنز ریسکیو وسیفٹی اسٹیشن بمقام خوشاب، چواسیدن شاہ اور مکڑوال کو اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ کانوں میں چھت گرنے اور سیلابی ریلوں کے آجانے کے ساتھ ساتھ گیس والی آب و ہوا جیسی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔ ایک اورمائنز ریسکیو وسیفٹی ایریا سب اسٹیشن آرا بشارت میں قائم کیا جارہا ہے۔یہ ریسکیو اسٹیشنز حادثات کے بعد زخمی و اپاہج مزدوروں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔