پنجاب حکومت

پاکستان کے استحکام کا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کو جاتا ہے، رانا ثناءاللہ

زینب کیس: نہ توغیرملکی

پاکستان کے استحکام کا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کو جاتا ہے، رانا ثناءاللہ

لاہور :(ملت آن لائن) وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ کسی کو پارلیمنٹ کا اختیار سلب کرنے کا حق نہیں، پاکستان کے استحکام کا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کو جاتا ہے، ایک کے گلے میں پھندا ڈال کر لٹکا دیا گیا اور دوسرے کو رسہ ڈال کر نیب کے سامنے گھسیٹا جا رہا ہے، چوہدری نثار اور نواز شریف کے درمیان اختلافات کی خبریں درست ہیں۔ ایکسپو سنٹر لاہور میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کے فوڈ فیسٹیول کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سپریم کورٹ اور اداروں کی ترجمان بن کر سامنے آ رہی ہے اور اپنی حرکات سے توہین عدالت کر رہی ہے۔ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ سپریم کورٹ کا ترجمان بنے، عدالت بھی ایسے اقدامات کا نوٹس لے، ہم اپنی کوتاہی پر نظرثانی کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب فیصلوں میں شعر و شاعری ہو گی تو سیاسی مخالفین فائدہ اٹھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ جمہوریت کی بنیادی ضرورت ہے، معزز ججز قانون اور آئین کا ڈیکورم برقرار رکھیں، سیاستدانوں، پارلیمنٹ اور عدلیہ سب کا احترام ضروری ہے۔ وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی خان اور نواز شریف کے درمیان اختلافات کی خبریں درست ہیں، اپوزیشن ایک دوسرے کو لعن طعن کرنے کی بجائے مل کر الیکشن لڑے، سارے لعنتی اکٹھے ہو جائیں تو پنجاب میں ایک سیٹ نکال سکتے ہیں۔
عمران خان کی طرح ان کی پولیس بھی لاڈلی ہے، راناثنااللہ
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری راؤ انوار بہادر بچے کو گود میں لینے کی کوشش کر رہے ہیں، راؤ انوار کو بغیر پیش ہوئے ضمانت دی جا رہی ہے اور جے آئی ٹی بہتر کرنے کا کہا جا رہا ہے۔ دوسری طرف نواز شریف کو کینسر میں مبتلا بیگم کی عیادت کے لئے جانے نہیں دیا جا رہا۔ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے استحکام کا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف کو جاتا ہے، ایک کے گلے میں پھندا ڈال کر لٹکا دیا گیا اور دوسرے کو رسہ ڈال کر نیب کے سامنے گھسیٹا جا رہا ہے۔ سینٹ الیکشن کے حوالے سے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ نواز شریف قانونی اور آئینی پارٹی کے صدر ہیں، سیںٹ کی ٹکٹوں سے متعلق اگر بعد میں کوئی صورتحال پیدا ہوئی تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر قانون سازی بھی پارلیمنٹ نے نہیں کرنی، تو اختیارات کی جنگ کا نتیجہ درست نہیں ہو گا، کسی اور ادارے کو پارلیمنٹ کا اختیار سلب کرنے کا حق نہیں ہے۔