پنجاب حکومت

پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اٹھارٹی

* ہر سال فلڈ ایمر جنسی فائٹنگ پلان کی تیار ی کے لئے مون سون شروع ہونے سے قبل تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت،
* پی ڈی ایم اے کے سالانہ بجٹ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے1.300بلین روپے کی خطیر رقم مختص۔
* سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لئے جامع روڈ میپ تشکیل۔
* فلڈ کے دوران محکمہ میں ماسٹر کنٹرول روم کا قیا م جبکہ اضلاع کی سطح پر فلڈ سنٹرز کا قیام۔
* 2015ء کے سیلاب میں1.8بلین روپے سے ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں سر انجام دی گئیں
* ایک ارب رو پے مالیت کا6500ٹن وزنی سامان900ٹرکوں کے ذریعے متاثرین کو دیا گیا
* صوبہ بھر میں12 جدید وئیر ہا ؤس کی تعمیر۔لاہور ، مظفر گڑھ کے وئر ہاؤسز میں7500میٹرک ٹن سامان رکھنے کی گنجائش۔
* کسی بھی سیلاب کے بعد سروے کے دوران غلط معلومات فراہم کرنے پر این ڈی ایم ایکٹ2010ء کی دفعہ 34 کے تحت دو سال قید یا جرمانہ کی سزا۔
* ضلعی سطح پر ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیٹیا ں تشکیل۔
* تمام دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی جدید سافٹ وئیرکے ذریعے سپارکو سٹیلائیٹ سے مانیٹرنگ
* محکمہ موسمیات میں ہر سال 15جون سے فلڈ کنٹرول روم کا قیام۔
* ورلڈ بنک کے تعاون سے4سالہ پروگرام کا آغاز۔پروگرام میں انٹر نیشنل سطح پرڈیزاسٹر کے حوالے سے ابتدائی اور جدید تعلیم سمیت دیگر پروگرام لانچ۔
* ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے تعاون سے 3سالہ پروگرام کے تحت زلزلے کے حوالے سے ہونے والے اثرات ، بچاؤ اور حکمت عملی۔
* منی حادثہ میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کے وارثین کے لئے اپ ڈیٹ معلومات کے لئے ہیلپ لائن 1129 کا قیام۔
* گزشتہ سا ل مون سون سے قبل اچانک شدید بارشوں کے نتیجہ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو پانچ پانچ لاکھ روپے دئیے گئے۔
* گزشتہ سال ہولناک زلزلہ کے نتیجہ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو بھی پانچ پانچ لاکھ روپے کی فراہمی۔
* بلوچستان کے ضلع آوران میں 24ستمبر2013ء کو آئے زلزلے کے نتیجہ میں 347اموات اور20000 گھرون کی تباہی پر پی ڈی ایم اے نے فوری طور پر287ملین روپے ما لیت کا امدادی سامان حکومت بلوچستان کو دیا۔
* متاثرین کی بحا لی کے لئے484ملین روپے کے اعلان پر عمل در آمد شروع کر دیا گیا ہے۔اس سلسلے میں بلوچستان حکومت کو220ملین روپے کی پہلی قسط دے دی گئی ہے۔