پنجاب حکومت

ڈیجیٹل مانیٹرنگ اینڈ سمارٹ پولیسنگ،لاہور

لاہور میں پولیس کے نظام کو ازسرنو منظم کرنے اور جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت تھی۔ پولیس تمام کوششوں کے باوجود بھی لوگوں کی آنکھوں میں اپنا امیج تبدیل نہ کر سکی تھی۔ روایتی تھانہ کلچر کی فضا بھی برقرار رہی اور اس تاثر کو ختم کرنے کیلئے تمام کوشیشں بھی ناکام رہیں۔
لاہورپولیس کے تھانہ کلچر کو تبدیل کرنے کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے گئے۔
* لوگوں تک رسائی:
ماضی میں تھانوں میں آنے والے سائلین کا ریکارڈ مرتب کرنے کا کوئی نظام نہ تھا۔ اعلیٰ افسران تک رسائی کا نہ ہونا بھی تھانہ کلچر تبدیل نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ تھی۔ یہ تاثر تھا کہ زیادہ ترپولیس اہلکار دوران آپریشنز آرام کرکے وقت گزارتے تھے۔تھانے کا پورے کا پورانظام محرر پر منحصر تھا۔ لاہور پولیس نے اس روایتی نظام کو تبدیل کرنے کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور سمارٹ پولیسنگ کا نظام متعارف کروایا ہے۔ اس تبدیل شدہ نظام کے مختلف پہلو درج ذیل ہیں۔
* لوگوں کی افسران تک رسائی کے معاملات کو جدید ٹیکنالوجی کے تحت مکمل کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے حل کیا گیا ہے۔
* عوام تک رسائی کیلئے ایس ایم ایس پر مبنی نظام کو متعارف کروایا گیا۔ عوام الناس اپنی شکایات کے ازالہ کیلئے 8330 پر پیغام بھیج سکتے ہیں جس کے بعد پولیس خود شکایات کے حل کیلئے پراسیس کریگی اور درخواست گزار کو مطلع کریگی۔
* سماجی رابطوں کے نیٹ ورک کا موئثر استعمال۔
* UAN نمبر(111-906-906)اور کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم میں کالزکا مکمل ڈیٹا محفوظ کرنے کی سہولت۔
* آپریشنل اصلاحات:
* آپریشن روم میں نصب شدہ الیکٹرانک ڈیش بورڈز کے ذریعے 15 پرموصول ہونے والی تمام کالز کو مانیٹر کیا جاتا ہے، پولیس اہلکار نروسنٹر میں یہ فرائض سرانجام دیتے ہیں۔یہ منصوبہ اپنی نوعیت کا بالکل نیا منصوبہ ہے۔ جہاں پوری ڈویژن کوالیکٹرانک ڈیش بورڈ کے ذریعے نرو سنٹر میں مانیٹر کیا جاتا ہے۔ کالر اپنا فیڈ بیک دینے کیلئے ایس ایم ایس بھی کرسکتا ہے جس کے ذریعے کال کے ردِ عمل کا معیار اور وقت بھی جانچا جا سکتا ہے۔
* لاہورپولیس نے جرائم کی میپنگ کیلئے بھی ایک نظام وضع کیا ہے جہاں زیادہ جرائم ہوتے ہیں ان پوائنٹس کی شناخت کی گئی ہے ان مقامات پر پولیس گشت کا موئثر انتظام کیا جاتا ہے۔
* اسی طرح پولیس اہلکار آپریشن روم کے ذریعے عوام تک پیغامات بھی بھیج سکتے ہیں۔
* موبائل پولیسنگ:
فیلڈ میں کام کرنے والے زیادہ ترپولیس افسران کو اینڈرائیڈ موبائل فونز مہیا کیئے جاچکے ہیں جن میں مختلف قسم کی کئی ایپلیکیشنز انسٹال کی گئی ہیں۔

* مشکوک افراد کیلئے واچ لسٹ:
پولیس نے رَہا شدہ اشتہاریوں کے نام فہرست میں ڈال دیئے ہیں۔ موبائل پٹرولنگ آفیسرز فرداََ فرداََ ہر اشتہاری کو چیک کر سکتے ہیں۔ پولیس حکام کو امید ہے کہ یہ تمام اقدامات تھانہ کلچر کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرینگے۔ ناکہ جات پر مکمل چیکنگ کے ذریعے جرائم بہت حد تک کم ہوگئے ہیں کیونکہ پولیس اب ناکہ جات پرواچ لسٹ کے ذریعے شناختی کارڈ اور مکمل کوائف کے ساتھ چیکنگ کر تی ہے۔
* شہریوں کو سڑکوں پر چلتے ہوئے سب سے زیادہ خطرہ موٹر سائیکل سواروں سے ہوتا ہے لیکن اب ناکہ جات پر کھڑے اہلکار اینڈرائیڈ موبائل میں ایپلیکشن کے ذریعے چوری شدہ موٹر سائیکلوں کو پکڑ رہے ہیں۔ پولیس اہلکار چوری شدہ موٹر سائیکلوں کے علاوہ اب کسی بھی شہری کی موٹر سائیکل کو پکڑ کر بند نہیں کریں گے۔تھانوں کی حدود میں ہونے والے جرائم کو بیٹس میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد کو بھی انکے پتہ کے لحاظ سے بیٹس میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ پولیس سپر وائزرز اب اشتہاریوں پر ہونے والے ریڈز کو بھی مانیٹر کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ گرفتار شدہ افراد کے کوائف فوری طور پر کریمینل ریکارڈ آفس سے تصدیق کیئے جائیں گے۔ اس ڈیٹا بیس میں نئے جرائم پیشہ افراد کا اندراج بھی کیا جاسکتا ہے۔
* ماضی میں پولیس اہلکاروں کو دورانِ ڈیوٹی موقع پر پہنچ کرچیک کیا جاتا تھالیکن اب اینڈرائیڈ فون رکھنے والے پولیس افسران کوسکرین کے ذریعے مانیٹر کیا جاسکتا ہے۔ یہ الیکٹرانک نظام پولیس اہلکار کے بیٹ چھوڑنے پر فوری طور پر سائرن بجاتا ہے۔ پولیس حکام ایک اور کام کر رہے ہیں جس کے ذریعے وہ سرکاری گاڑیوں میں ڈالنے جانے والے پٹرول کے استعمال کو بھی مانیٹر کر سکیں گے۔
* اینڈرائیڈ فونز:
اب پولیس اینڈرائیڈ فونز کی ٹیکنالوجی کے ذریعے ان افراد اور گاڑیوں کو ٹریس کر سکے گی جو کہ پہلے سے ہی شہر کے کئی ناکہ جات پر چیکنگ کروا چکے ہیں۔
* رپورٹس مرتب کرنا:
اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے مختلف انداز کی رپورٹس خود بخود مرتب ہوجایا کریں گی جن کے ذریعے فیلڈ میں پولیس اہلکاروں کی کارکردگی کو پرکھا جاسکے گا۔ امید ہے کہ ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور سمارٹ پولیسنگ پولیس ، آپریشنل ورکنگ کو تبدیل کرنے میں کارآمد ثابت ہوگا۔