ویجلینس سیل کا قیام
* جیلوں پراسیران کا غیرقانونی موبائل فون کا استعمال اور دیگر ممنوعہ اشیاء پر کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ویجلینس سیل کا قیام عمل میں لایاگیا۔ مذکورہ بالا سیل کے عملہ کو اس مقصد کیلئے پابند کیاگیا ہے کہ وہ پنجاب کی 32جیلوں پر تلاشی کے نظام اور سکیورٹی سسٹم پر باقاعدگی سے معلومات اکٹھی کریں اور مواد کو اکٹھا کرتے ہوئے رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر زیردستخطی کے ساتھ ساتھ دوسرے سینئر آفیسران کے بھی پیش کریں تاکہ بروقت اس برائی کا تدارک کیاجاسکے۔ اس سلسلہ میں کئی دورے اور اچانک جیلوں کا معائنہ بھی کیاگیا ہے تاکہ اس برائی کو ختم کیا جاسکے۔
بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات
* قیدیوں کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے زیردستخطی کی ذاتی کاوشوں سے حکومت پنجاب سے 33.884روپے کے فنڈز کی منظوری کروا کر درج ذیل طبی آلات اور ایمبولینس گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں ہائی سکیورٹی جیل، ساہیوال، ڈسٹرکٹ جیل، اوکاڑہ، پاکپتن، لیہ، بھکر، فیملی رومز سنٹرل جیل لاہور اور پنجاب کی دیگر جیلوں میں ہسپتال کے متعلقہ آلات کی خریداری کیلئے 2013-14میں تقریباً 93.772(M)روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی ہے۔
* پنجاب کی جیلوں میں موبائل فون کی روک تھام کیلئے موبائل فون جیمرز کی تنصیب کا معاملہ آئی ایس آئی حکام کی تکنیکی معاونت کے بعد نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن، ہری پور ہزارہ اور ہوم ڈیپارٹمنٹ میں معاہدہ ہوا جس کی روشنی میں پہلے مرحلے میں پنجاب کی 14جیلوں جن میں سنٹرل جیل راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، میانوالی، ساہیوال، ملتان، گوجرانوالہ، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد، لاہور، سیالکوٹ، شیخوپورہ اور قصور شامل ہیں۔ ان پر 87جیمرز کی تنصیب کا کام نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن، ہری پور ہزارہ نے 331.5025ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا۔بقیہ 22جیلوں میں سے 13میں تنصیب کا کام جاری ہے۔ بقیہ 9جیلوں میں تیسرے مرحلے میں کام مکمل کیا جائے گا۔
قیدیوں کی فلاح و بہبود
* پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو صاف پانی فراہم کرنے کیلئے مختلف تنظیموں اور مخیرحضرات کے تعاون سے پنجاب کی مندرجہ ذیل 30جیلوں پر مبلغ 500.105روپے کی خطیر رقم سے 42واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب مکمل ہوگئی ہے جس سے متعدی بیماریاں ختم کرنے میں مدد ملے گی اور جیل کے قیدیوں اور سٹاف کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جاسکے گا اور باقی ماندہ جیلوں پر واٹرفلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کاکام مختلف تنظیموں/مخیرحضرات کے تعاون سے انشاء اللہ جلد مکمل ہوجائے گا۔مخیرحضرات اور این جی اوز کے تعاون سے باقی ماندہ جیلوں پر 20عدد واٹرفلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کی گئی۔
* قرشی فاؤنڈیشن کے تعاون سے پنجاب کی 11جیلوں میں اپنی مدد آپ کے تحت قرشی کلینک قائم کروائے گئے جس کی تمام ادویات اور تربیت یافتہ طبیب قرشی فاؤنڈیشن فراہم کر رہی ہے ۔ 22مزید جیلوں میں قریشی کلینک قائم کروائے جا رہے ہیں جن پر تقریباً چھ لاکھ روپے ماہانہ خرچہ آئے گا اور یہ کلینک تقریباً ایک ماہ بعد کام شروع کر دیں گے۔
* مخیرحضرات کے خصوصی تعاون سے گزشتہ سال 20000کمبل(2012)،15850کمبل(2013) اور (14250+6480) 20730کمبل (2014) بطور عطیہ اور 13000کمبل سنٹرل جیل ساہیوال سے تیار شدہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں مقید قیدیوں کو سردی سے بچانے کیلئے فراہم کئے گئے۔
* قیدیوں کو ٹھنڈا پانی فراہم کرنے کیلئے قرشی فاؤنڈیشن لاہور اور مدینہ گروپ آف انڈسٹریز فیصل آباد نے ایک سوالیکٹرک واٹر کولر جن کی مالیت تقریباً 27لاکھ 50ہزار ہے بطور عطیہ سال 2013میں فراہم کئے ہیں اسی طرح پاک فین گجرات سے بطور عطیہ 715پنکھے جن کی مالیت تقریباً 30لاکھ روپے ہے اور قرشی فاؤنڈیشن سے 460پنکھے حاصل کئے گئے ہیں۔اسی طرح سال 2014میں قرشی فاؤنڈیشن لاہور نے پنجاب کی جیلوں کیلئے 200عدد الیکٹرک واٹر کولر فراہم کئے جو پنجاب کی جیلوں میں ضرورت کے مطابق تنصیب کروائے گئے۔
* قرشی فاؤنڈیشن کے تعاون سے اپنی مدد آپ کے تحت پنجاب کی جیلوں پر قیدیوں کیلئے کھانا پکانے اور کھانے کی تقسیم کیلئے تقریباً بیس ملین مالیت کے برتن جیلوں پر بھجوائے گئے جس سے کھانا پکانے اور تقسیم کا نظام بہت بہترہوگیا ہے۔
قیدیوں کو بہتر خوراک کی فراہمی
* قیدیوں کے موجودہ کھانے کے شیڈول کو حکومت کی ہدایات کے مطابق بہتر کیا گیا ہے اور فوڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ زرعی یونیورسٹی کی سفارشات کی روشنی میں کھانے کے معیار اور مقدار میں مثبت تبدیلیاں کی گئی ہیں اور یومیہ 50روپے کی بجائے 59روپے فی قیدی روزانہ کے حساب سے کھانا فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں اور ترمیم شدہ شیڈول 22مارچ 2013سے لاگو کردیاگیا ہے۔ اب اسیران کی چائے کیلئے نیسلے کمپنی کا دودھ اور ٹیپال کی چائے پتی نیز کھانے کا تیل کسان برانڈ کا بذریعہ ٹھیکہ خرید کرکے جیلوں کو فراہم کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اسیران کیلئے کھانے کا معیار پہلے سے کہیں بہتر ہوچکا ہے۔ نیز کھانے کے معیار اور مقدار کے حوالے سے قیدیان بی کلاس اور سی کلاس کے کھانے میں جو فرق تھا وہ ختم کردیاگیاہے اور اب بی کلاس اور سی کلاس قیدیان کو ایک جیسا ہی کھانا فراہم کیاجاتا ہے۔
مخیرحضرات کے تعاون سے جرمانہ/دیت کی ادائیگی پر قیدیوں کی رہائی
* 1287غریب اور لاوارث قیدی جو دیت جرمانہ وغیرہ کی ادائیگی نہ کرسکنے کی وجہ سے جیلوں میں قید تھے ان کی رہائی کیلئے مبلغ 118978852/-روپے مخیرحضرات سے وصول پاکر ان کو جیلوں سے رہا کروایا گیا۔
* اب تک 600قیدیان کی پیرول پر رہائی کروائی اور تقریباً 20000قیدیان اس وقت پروبیشن رہائی پر ہیں۔ پیرول اور پروبیشن پر قیدیوں کی رہائی کی موجودہ تعداد قیام پاکستان سے لے کر اب تک رہا ہونے والے قیدیوں سے کہیں زیادہ ہے۔
بروقت تعلیمی معافی کی منظوری
* قیدیوں کی تعلیمی معافی کے کیسوں کو بروقت نمٹانے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جن کے اجلاس ہر ماہ ہوتے ہیں اور اب تک 1586قیدیوں کو مختلف مذہبی اور دیگر تعلیمی کورسز/امتحانات پاس کرنے پر تعلیمی معافی دی گئی ہے۔
ووکیشنل ٹریننگ
* سنٹرل جیل گوجرانوالہ، سنٹرل جیل ڈیرہ غازی خان اور ڈسٹرکٹ جیل جھنگ کی فیکٹریاں جوگزشتہ کئی سالوں سے بند پڑی تھیں ان میں دوبارہ کام شروع کروایا گیا ہے اور قیدیوں کو قالین بانی کے ہنر سکھائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سنٹرل جیل گوجرانوالہ کی فیکٹری میں فٹ بال وغیرہ بنانے کے کام کوشروع کرنے کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں۔
ناخواندہ قیدیوں کیلئے تعلیمی پروگرام کا اجراء
* حکومت پنجاب کے محکمہ Literacy&Non Formal Basic Education کے تعاون سے 13500ان پڑھ قیدیوں کی تعلیم کیلئے پنجاب کی پانچ سنٹرل جیلوں راولپنڈی، میانوالی، ڈیرہ غازی خان، ملتان اور بہاولپور پر آڈلٹ لٹریسی سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کیلئے باہمی اشتراک کی دستاویزات (MOU)پر دستخط ثبت کر دیئے گئے ہیں۔ سنٹرل جیل لاہور اور ملتان پر ٹیوٹا کے تعاون سے مارکیٹ ڈیمانڈ کے کورسز شروع کئے گئے ہیں۔
پی سی او کا قیام
* صوبہ پنجاب کی تین جیلوں سنٹرل جیل گوجرانوالہ، ڈسٹرکٹ جیل لاہور اور گجرات پر پی سی اوز کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔ ہر پی سی او 24لائنوں پر مشتمل ہے۔ ان جیلوں کے علاوہ مندرجہ ذیل 10جیلوں پر پی سی اوز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے ذریعے قیدی اپنے لواحقین اور قانونی ماہرین سے رابطہ قائم کرسکیں گے۔دوسرے مرحلے میں پنجاب کی مندرجہ ذیل 27ڈسٹرکٹ جیلوں پر پی سی اوز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیات اور منصوبہ بندی (P&D)کے محکمہ سے ترقیاتی کاموں کی منظوری لی گئی اور 12نئی جیلوں کی تعمیر کا کام شروع کروایا گیا ہے تاہم عرصہ دراز سے جن سکیموں کے فنڈز نہیں مل رہے تھے۔درج بالا سالانہ ترقیاتی پروگراموں میں ان سکیموں کیلئے بھی پیسوں کا اجراء کروایاگیا ہے۔
* سنٹرل جیل راولپنڈی کے فیملی رومز جن کی تعمیر کا کام عرصہ دراز سے رکا ہوا تھا اس کو دوبارہ شروع کروایا گیا ہے جس پر 93فیصد کام ستمبر2015تک مکمل ہوچکا ہے جبکہ فیملی رومز سنٹرل جیل ملتان،لاہور اور فیصل آباد کا تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے اور جلد ہی Functioningہوجائیں گے۔
* حکومت پنجاب نے پنجاب کی 34جیلوں پر ماسوائے سٹرکٹ جیل وہاڑی واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کی منظوری مورخہ04-09-2015کو دی ہے جس پر تقریباً 119.607ملین روپے کی لاگت آئے گی۔ پی اینڈ ای /فنانس ڈیپارٹمنٹ سے فنڈز ملنے کے بعد تنصیب کاکام شروع کردیا جائے گا۔
* حکومت پنجاب نے پنجاب کی 10جیلوں اور سنٹرل واچ ٹاور کی تعمیر کی منظوری مورخہ 04-09-2015کو دی ہے جس پر تقریباً 47.388ملین روپے کی لاگت آئے گی۔
* حکومت پنجاب نے پنجاب کی 5جیلوں سنٹرل جیل لاہور، سنٹرل جیل فیصل آباد، ڈسٹرکٹ جیل سرگودھا، ڈسٹرکٹ جیل مظفرگڑھ اور ڈسٹرکٹ جیل شاہپور پر 2بیرکس برائے 60قیدیان فی عدد اور 32سیلز کی تعمیر کی منظوری مورخہ 04.-09-2015کو دی جس پر تقریباً 371.237ملین روپے کی لاگت آئے گی۔
جیلوں سے خارشی کمبلوں کا خاتمہ
* جناب حمزہ شہباز شریف ایم این اے سابقہ چیئرمین ٹاسک فورس برائے جیل خانہ جات کی سربراہی میں قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات اور مخیرحضرات کے تعاون سے سنٹرل جیل ساہیوال میں ایک ریزنگ مشین اور تین پاور لومز کی تنصیب کاکام مکمل ہونے پر قیدیوں کیلئے کمبل بنانے کا کام شروع ہوچکا ہے جس سے 100سال پرانے خارشی کمبلوں کے کلچر کا خاتمہ ہوجائے گا اور آئندہ سال سردیوں میں قیدیوں کو معیاری اور آرمی سٹینڈرڈ کے معیاری کمبل فراہم کئے جائیں گے۔ ان مشینوں پر ایک ماہ میں تقریباً 8000کمبل تیار کئے جاتے ہیں۔
پنجاب حکومت
31دسمبر2011سے دسمبر2015تک جیلوں کے نظم و نسق میں بہتری، ترقیاتی کام اور اصلاحات
