لاہور (ملت+اے پی پی) پنجاب میں کاشتکاروں کیلئے شروع کی گئی بلا سود قرضہ سکیم آغاز سے قبل ہی ناکامی سے دو چار ہو گئی ، سکیم کے تحت ساڑھے 12 ایکڑ تک اراضی کے 5 لاکھ کاشتکاروں کو مجموعی طورپر 80 ارب روپے کے بلا سود قرضے فراہم کئے جا نے تھے ، جس میں ربیع کیلئے 25 ہزار جبکہ خریف کیلئے 40 ہزار روپے کے قرضہ جات شامل تھے ، تاہم محکمہ زراعت کی نااہلی اور ناقص حکمت عملی کے باعث سوا تین ماہ میں مجموعی طور پر 25 فیصد کسان بھی سکیم کیلئے رجسٹرڈ نہیں ہو سکے۔ بذریعہ سمارٹ فون ملنے والوں قرضوں کیلئے رجسٹریشن کا آغاز 19 ستمبر 2016 ء بروز سوموار شام چار بجے ہوا تھا، تاہم پنجاب کی 9 ڈویژنوں کے 144 تحصیل اراضی ریکارڈ سنٹر وں پر 3 نومبر تک صرف 81 ہزار 168 کاشتکار رجسٹرڈ ہو سکے۔ بہاولپور، ملتان، اوکاڑہ اور حافظ آباد کے علاوہ پنجاب کے 32 اضلاع میں رجسٹریشن کے مطلوبہ ہدف کا 30 فیصد بھی حاصل نہیں کیا جا سکا، سکیم میں کسانوں کی عدم دلچسپی کے بعد رجسٹریشن کی ڈیڈلائن 15 نومبر سے بڑھا کر 15 دسمبر کر دی گئی تاہم اس کے باوجود صوبے کے کاشتکار قرضہ لینے کے خواہشمند نظر نہیں آتے۔ اصل شناختی کارڈ، موبائل نمبر اور زمین کی تفصیل سمیت اراضی ریکارڈ سنٹرز پر جانیوالے کاشتکاروں کو ٹوکن جاری کئے گئے ، جبکہ اہلیت کے معیار پر پورا اترنے کی صورت میں زرعی ترقیاتی بینک، نیشنل بینک، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام، اخوت اور تعمیر بینک نے قرضہ فراہم کرنا تھا جس پر سود کی ادائیگی حکومت پنجاب نے کرنی تھی، تاہم مطلوبہ تعداد میں رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث قرضوں کا عمل شروع نہیں ہو سکا وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر شروع کی گئی کسانوں کی واحد قرضہ سکیم کی ناکامی کے بعد محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسران میں تشویش پائی جاتی ہے ۔محکمہ زراعت کے موجودہ سیکرٹری جنہوں نے سکیم تیار کی تھی وہ رخصت پر چلے گئے ہیں۔ ڈاکٹر فرخ جاوید کی جانب سے وزارت چھوڑنے کے بعد پنجاب کے سب سے اہم محکمے کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔
خبرنامہ پنجاب
کاشتکاروں کیلئے بلا سود قرضہ سکیم آغاز سے قبل ہی ناکام
