خبرنامہ پنجاب

صدرمملکت نے پاکستان اور ترکی کے درمیان باہمی تعاون اور تبادلوں کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پرزوردیا

اسلام آباد:(اے پی پی) صدر مملکت ممنون حسین نے دہشت گردی کی لعنت سے مل کر نبرد آزما ہونے کے لئے پاکستان اور ترکی کے درمیان تعاون کو مزید تقویت دینے کی ضرورت دیا ہے تاکہ نہ صرف دونوں برادر ممالک بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے یہ بات ترک پارلیمانی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جس نے ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر اسماعیل قاہرامان کی قیادت میں ان سے ایوان صدر میں منگل کو ملاقات کی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، کنوینر پاک ترک پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ رکن قومی اسمبلی محمد پرویز ملک اور پاکستان میں ترکی کے سفیر صادق بابر گرگن بھی موجود تھے۔ صدر ممنون حسین نے پاکستان کا دورہ کرنے پر ترک سپیکر اور ان کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کا دورہ مفید ثابت ہوگا۔ صدر نے استنبول، انقرہ اور دیگر شہروں میں حالیہ دہشت گرد حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ترک وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام ترکی کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور ہر ممکنہ طریقے سے معاونت کے لئے بھی تیار ہیں۔ صدر ممنون حسین نے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں ملوث گمراہ عناصر اسلام کے تشخص کو مجروح کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور اس طرح کی وحشیانہ کارروائیوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی موجودہ سطح حقیقی صلاحیت سے ہم آہنگ نہیں، تجارتی حجم میں اضافہ کے لئے پائیدار کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایف ٹی اے معاہدہ کے لئے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دوطرفہ تجارت کو تقویت دی جا سکے۔ صدر نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس امر کو سراہا کہ دونوں برادر ممالک کے دفاعی اہلکاروں کی طرف سے دونوں ممالک میں تربیتی سہولیات سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔ صدر نے پاکستان ایئر فورس کو تربیتی جہاز فراہم کرنے پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ دفاعی شعبہ میں دونوں ممالک کے درمیان اشتراک کار مستقبل میں مزید پھلے پھولے گا۔ صدر ممنون حسین نے گزشتہ دہائی کے دوران ترکی کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک میں تبدیل کرنے پر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور وزیراعظم احمد داؤد اوگلو کی دور اندیش قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔ صدر نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ 15 برسوں کے دوران اسی طرح کے چیلنجز درپیش رہے ہیں لیکن وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں اب ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے اور امید کی جاتی ہے کہ آنے والے برسوں میں ملک درپیش مسائل پر قابو پا لے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے منفرد تعلقات باہمی اعتماد، افہام و تفہیم اور قریبی تعاون کے حوالے سے بے مثال ہیں۔ صدر نے سیاسی، پارلیمانی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں پاکستان اور ترکی کے درمیان بکثرت تبادلوں پر زور دیا تاکہ برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر اسماعیل قہرامان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کو دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج کا سامنا ہے، امید ہے کہ باہمی تعاون کے ساتھ دونوں ممالک جلد اس لعنت سے نجات حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے پاکستان میں دہشت گردی سے متاثر ہونے والوں سے دلی ہمدردی ظاہر کی۔ انہوں نے افغانستان میں امن و استحکام کے لئے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ امن اقدام کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔ ترکی کی جدوجہد آزادی کے دوران برصغیر کے مسلمانوں کی حمایت کا اعتراف کرتے ہوئے ترک سپیکر نے کہا کہ ترکی کے عوام اور قیادت پاکستان کی حکومت اور عوام کا انتہائی احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کشمیر کے عوام کے لئے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مسلم امہ کی یکجہتی پر زور دیا تاکہ درپیش مسائل پر قابو پایا جا سکے۔