خبرنامہ پنجاب

لاہور ہائیکورٹ بار کا وزیراعظم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

لکڑ ہضم

لاہور(ملت آن لائن) لاہور ہائی کورٹ بار نے جمعرات سے وزیراعظم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

گزشتہ روز عدالت عظمیٰ میں پاناما پیپرز لیکس کیس کی سماعت کے دوران مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی حتمی رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق شریف فیملی کے اثاثے آمدن سے زیادہ ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے لندن کی خسارے میں چلنے والی 6 آف شور کمپنیوں کو مہنگی جائیدادیں خریدنے اور رقوم منتقل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا اور یہ کمپنیاں 80-90 کی دہائی میں بنیں جب نواز شریف کے پاس عوامی عہدہ تھا۔

رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کے قیام میں اپنا سرمایہ بہت کم تھا، ملکی اور غیر ملکی اداروں سے رقم حاصل کی گئی، کمپنیاں یا تو بند پڑی تھیں یا خسارے میں تھیں، گزشتہ 20 برسوں میں ان کمپنیوں کا کوئی منافع نہیں ہے۔

256 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق بیانات اور تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مدعا علیہان کا رہن سہن ان کی آمدن سے زائد ہے جب کہ بڑی رقوم کی قرض اور تحفے کی شکل میں بے قاعدگی سے ترسیل کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا وزیراعظم کے استعفے کیلئے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان سے رابطہ

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ بار نے نیشنل ایکشن کمیٹی کا اجلاس 15 جولائی کوطلب کر لیا ہے۔

سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار عامر سعیدراں کا کہنا ہے کہ 13 سوالات پر نواز شریف اور ان کا خاندان تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا کہ وزیراعظم آف شورکمپنی کےمالک ہیں جبکہ وہ آئین کے آرٹیکل 62،63 پرپورا نہیں اترتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے جے آئی ٹی میں بوگس تفصیلات جمع کرائیں۔