قومی دفاع

اقتصادی راہداری خطے کا بڑا منصوبہ ہے:ڈاکٹرملیحہ لودھی

اقوام متحدہ:(اے پی پی) اقوام متحدہ کی انڈرسیکرٹری جنرل اور ایشیاء بحرالکاہل کے خطہ کے لئے اقتصادی و سماجی کمیشن کی ایگزیکٹو سیکریٹری ڈاکٹر شمشاد اختر نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو خطے کا بڑا منصوبہ قرار دیا ہے جو لوگوں کیلئے خوشحالی لائے گا۔ ڈاکٹر شمشاد اختر جو سٹیٹ بنک آف پاکستان کی گورنر بھی رہ چکی ہیں اور اقوام متحدہ میں تعینات سینئر ترین پاکستانی ہیں نے یہ بات عالمی ادارے کے ہیڈ کوارٹر میں ایک بریفنگ کے دوران کہی جس کا اہتمام اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن اور اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ دی پیسفک (ای ایس سی اے پی)نے کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خطہ کے ممالک کے درمیان رابطوں میں وسعت نہ صرف اقتصادی تنوع کی رفتار تیز کرے گی بلکہ اس سے شمالی اور وسطی ایشیا کے ممالک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جو پائیدار ترقی کا باعث بنیں گے ۔خطہ کے ممالک اس نئے اور قیمتی موقع کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے ترقیاتی اہداف اور پائیدار ترقی کے ایجنڈہ 2030ء کے حوالے سے اہداف پر مثبت نظر ثانی کریں۔اس موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ46 ارب ڈالر مالیت کا چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ خطہ کے ممالک کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کے پاکستان کے عزم کی ٹھوس اور جرات مندانہ مثال ہے۔ بریفنگ میں اقوام متحدہ میں قزاخستان، روس ،فجی،تھائی لینڈ، سری لنکا، ایران افغانستان ،آذربائیجان ،ارجنٹائن اور انڈونیشیا کے سفیروں نے بھی شرکت کی ہے ۔ڈاکٹر شمشاد اختر نے ای ایس سی اے پی کے منصوبوں بارے تفصیلی بریفنگ دی اور شرکاء کے سوالوں کے جواب دیئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی تعاون میں اضافے اور امن وسلامتی کے مسائل جن میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خطرات کو کم کرنا بھی شامل ہے کو حل کرکے غربت میں کمی اورخطے میں استحکام لایا جاسکتا ہے۔ پاکستانی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ علاقائی سطح پر تعاون اور باہمی رابطوں کا فروغ حکومت پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ پاکستان پر امن ہمسائیگی کیلئے بھر پور عزم کے ساتھ کام کررہا ہے اور یہ تصور نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے ترقی کے وژن2025ء میں خطہ کے ممالک کے درمیان رابطوں میں وسعت اور ٹرانسپورٹیشن کو جدید بنانا بھی شامل ہیں۔چین کی طرف سے ون بیلٹ،ون روڈ تصور کے تحت سی پیک منصوبہ خطہ کے ممالک کے درمیان رابطوں اور تعاون میں اضافے کے عزم کی ٹھوس اور شاندار مثال ہے۔ اس منصوبے پر عمدرآمد کے نتیجہ میں خصوصی صنعتی زونز اور توانائی کی ترسیل کے ڈھانچے جیسی اہم اقتصادی سرگرمیاں شروع ہوں گی اور یہ پورے ایشیا کیلئے ترقی اور خوشحالی کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔ پاکستانی مندوب نے مزید بتایا کہ پاکستان خطہ کے ممالک کے درمیان توانائی اور ایندھن کے حوالہ سے تعاون کے فروغ کیلئے بھی کام کررہا ہے اور تاپی گیس پائپ لائن، کاسا ۔1000 اور ایران پاکستانی گیس پائپ لائن اس کی واضح مثالیں ہیں۔