قومی دفاع

الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، امن و امان کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں: نمائندہ جی ایچ کیو

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی اجلاس میں جی ایچ کیو کے نمائندے نے کہا ہے کہ ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں اور ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پرامن وامان بہتر رکھنے کیلئےکام کررہے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا خصوصی اجلاس کمیٹی چیئرمین رحمان ملک کی سربراہی میں ہوا جس میں جی ایچ کیو کے نمائندے نے خصوصی شرکت کی اور انتخابات کے حوالے سے بریفنگ دی۔

جی ایچ کیو کے نمائندے نے دوران بریفنگ بتایا کہ آرمڈ فورسز ہمیشہ سول اداروں کو اپنی سپورٹ دیتی رہی ہیں، پرنٹنگ پریس کیلئے بھی آرمی ڈیوٹی دے رہی ہے، الیکشن کیلئے پورے ملک میں امن وامان کی صورتحال بہترکی جارہی ہے۔

نمائندہ جی ایچ کیو کا کہنا تھاکہ ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پرامن وامان بہتر رکھنے کیلئےکام کررہے ہیں اس کے لیے تین لاکھ 71 ہزا فوجی جوان ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر تعنیات ہوں گے۔

دوران اجلاس سینیٹر کلثوم پروین نے نمائندے سے سوال کیا کہ بلوچستان میں کتنے فوجی بھیجے جارہے ہیں؟

اس پر جی ایچ کیو کے نمائندے بتایا کہ ہم نے بلوچستان میں ضرورت کے مطابق تعیناتی کی ہے، سیکیورٹی سے متعلق ہم نے ہرجگہ کا تجزیہ کیا ہے، پلاننگ کا معاملہ ہم پرچھوڑ دیں، ہمیں پتہ ہے کہ کس جگہ کتنے بندے تعینات کرنے ہیں۔

نمائندہ جی ایچ کیو کا کہنا تھا کہ باہمی کمیونی کیشن میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، پولیس کی استعداد بڑھنے تک ہمیں پولیس کی ڈیوٹی بھی دینا ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کام کرنا ہے۔

نمائندے نے مزید بتایا کہ افغانستان میں انتخابات تھے تو ہم نےسرحد پر غیر معمولی اقدامات کیے، افغان صدرنے بھی وزیراعظم اور آرمی چیف کو فون کرکے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

نمائندہ جی ایچ کیو نے کہا کہ فوج کسی سیاستدان کی سیکیورٹی کی براہ راست ذمہ داری نہیں لے رہی۔

فوج سیکیورٹی اور پرامن انتخابات کے انعقاد میں معاونت کرے گی:

سیکریٹری الیکشن کمیشن
دوسری جانب سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کمیٹی کو بتایا کہ فوج سے متعلق تاثر ہے کہ وہ آزادانہ طور پر کام کریں گے، فوجی افسران پریذائیڈنگ آفیسرز کے ماتحت کام کریں گے، فوج سیکیورٹی اور پرامن انتخابات کے انعقاد میں معاونت کرے گی۔

بابر یعقوب کا کہنا تھاکہ کوئی بیلٹ بکس بھرنےکی کوشش کرے گا تو فوجی اہلکار ریٹرننگ افسر اور پریزائیڈنگ افسر کو بتائے گا، طے کیے گئے طریقہ کار پرچلا جائے گا اور پھر کارروائی ہو گی۔