قومی دفاع

ایف 16طیاروں کا شکیل آفریدی سے کوئی تعلق نہیں،پاکستان

اسلام آباد (آئی این پی)سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ ایف 16طیاروں کا شکیل آفریدی سے کوئی تعلق نہیں،ایف 16 طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے ضروری ہیں،کوشش کریں گے کہ امریکہ ساتھ کھڑا رہے، بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوئے کشمیر کے معاملے پر ضروری بات چیت ہو گی،پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں جب بھی بریک تھرو ہوتا غیر ریاستی عناصر اسے سبوتاژ کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی واقعہ کر دیتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری سے اگر کسی ملک یا ادارے کو مسئلہ ہے تو ہم اس سے نمٹنا جانتے ہیں، افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا وقت آ گیاہے،طالبان سمیت تمام متحرک گروپس کو جنگ کا راستہ ترک کرکے مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں جب بھی بریک تھرو ہوتا ہے غیر ریاستی عناصر کوئی نہ کوئی واقعہ کر دیتے ہیں،پاکستان کو امریکہ کے خلاف سے ایف 16طیاروں کی فراہمی کو شرائط سے مشروط نہیں کیا گیا، ایف سولہ طیاروں کا شکیل آفریدی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شمالی وزیرستان اور دہشت گردی کے خلاف بھاری قیمت ادا کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے ایف16 طیاروں کا حصول ضرورت ہے، ہم کوشش جاری رکھیں گے کہ امریکہ ہمارے ساتھ کھڑا رہے، کچھ عناصر بلوچستان میں بے امنی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے اگر کسی ملک یا ادارے کو مسئلہ ہے تو ہم اس سے نمٹنا جانتے ہیں، بہت سے ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کے بعد پاکستان میں امن و امان میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹھانکوٹ واقعے پر ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم تعاون کا راستہ اختیار کریں گے، پٹھان کوٹ واقعہ پر بھارت کی جانب سے معلومات آئیں عدالت فیصلے کرے گی کہ معلومات درست ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے واپسی کا وقت بھی آ گیا ہے، افغان حکومت کو بھی طالبان گروپس کو پیغام دینا ہو گا کہ وہ سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سمیت تمام متحرک گروپس کو جنگ کا راستہ ترک کرکے مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا، کوئی سازش ہوئی تو ہم اس سے نمٹیں گے بھی اور اسے منظر عام پر بھی لائیں گے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جب بھی بات چیت ہو کشمیر نظر انداز نہیں ہو سکتا، کشمیر کے مسئلے کو دو طرح سے حل کیا جا سکتا ہے ایک تو یہ کہ اقوام متحدہ کیقرار داد پر استصواب رائے کرالیا جائے یا پھر پاکستان اور بھارت اس معاملے پر جامع مذاکرات کریں، ہم دونوں طریقوں پر راضی ہیں۔(اح)