قومی دفاع

جرائم پیشہ افراد ،ڈاکوؤں اور دہشت گردوں کیخلاف آپریشن ضرب آہن فائنل راونڈ میں داخل

ملتان(آئی این پی)جنوبی پنجاب میں جرائم پیشہ افراداور دہشت گردوں کے سہولت کاروں ،ڈاکوؤں کیخلاف کچہ کے علاقوں میں شروع کیا گیا آپریشن ضرب آہن فائنل راونڈ میں داخل ہوگیا۔چھوٹو کینگ کیخلاف جاری آپریشن کے گیارہویں روز پولیس پیش قدمی کرتے ہوئے راجن پور کے علاقہ کچا جمال کے علاقے میں داخل ہوگئی،چھوٹو کینگ اور پولیس پارٹی کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے جبکہ چھوٹو کینگ نے 15پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا ہے،پولیس پارٹی کی جانب سے یرغمالی پولیس اہلکاروں کو چھڑوانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی سربراہی میں سالہاسال سے معصوم لوگوں کے لئے خوف کی علامت بننے والے ڈاکوؤں145 اشتہاریوں اور دہشت گردوں کو پناہ دینے والے سہولت کاروں کے خلاف کچہ کے علاقوں میں شروع کیے گیا آپریشن 148ضرب آہن147فائنل راؤنڈ میں داخل ہوگیا ہے۔جنوبی پنجاب میں راجن پور اور رحیم یارخان کے کچہ کے علاقے میں چھوٹو گینگ کیخلاف جاری آپریشن میں پولیس کو گیارہ روز بعد کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔بدھ کی صبح تین بجے اپنے ڈیڑھ سو سے زائد جوان کشتیوں کے ذریعے کچہ جمال میں داخل ہوئے جہاں دن بھر چھوٹو کینگ اور پولیس کے مابین فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔فائرنگ سے دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے جن کی میتیں شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان منتقل کی گئی ہیں ۔ گھنے جنگل کے باعث پولیس کو پیش قدمی میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ایلیٹ فورس آپریشن میں فرنٹ لائن پر حصہ لے رہی ہے جبکہ رینجرز کی جانب سے مسلسل مارٹر گولے فائرکیے جا رہے ہیں ۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹو کینگ کے گڑھ کچہ جمال میں داخلے کے بعد پرامید ہیں کہ جلد ہی جرائم پیشہ عناصر اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے 15 کے قریب پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا ہے اور پولیس پارٹی کی جانب سے ان کو چھڑانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے ۔دوسری طرف چھوٹو کینگ کیخلاف پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں سے پہلی بار جنوبی پنجاب سے خطرناک اشتہاریوں کے صفایا کی امید پیدا ہو گئی ہے ۔ پولیس کی طرف سے دریا کے چاروں طرف بنائی گئی چوکیوں نے ان کے لئے فرار کے راستے بھی بند کر دیئے ہیں۔ مقامی سرداروں اور وڈیروں کی سرپرستی کی وجہ سے خطرناک اشتہاری ڈاکوؤں کا روپ دھار کر خلق خدا کے لئے عذاب بن گئے ہیں۔ڈاکوؤں کے یہ گروہ کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے سہولت کار سمجھے جاتے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے دریائی علاقوں میں کوئی علاقہ ایسا نہیں ہے جہاں اشتہاری ڈاکو واردات نہ کرتے ہوں۔ یہ ڈاکو سالہاسال سے جنوبی پنجاب کے دریائی علاقوں اوران سے ملحقہ شہروں پر راج کر رہے ہیں۔ قتل و ڈکیتی145 رہزنی اور اغوا برائے تاوان ان کا روزانہ کا معمول ہے ۔ سینکڑوں لوگ اس خطہ سے اغوا برائے تاوان کے لئے اغوا ہوئے ۔ 98 فیصد تاوان دیکر ہی رہاہوئے۔چھوٹو کینگ کیخلاف نتیجہ خیز آپریشن سے یہ امید ظاہرکی جارہی ہے کہ جنوبی پنجاب سے جرائم پیشہ افراد اور اشتہاری ڈاکوؤں کا خاتمہ ہوکر رہے گا۔