قومی دفاع

مسئلہ کشمیر ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ ہے، جنرل زبیر محمود

مسئلہ کشمیر ایٹمی جنگ کا پیش خیمہ ہے، جنرل زبیر محمود
اسلام آباد: (ملت آن لائن) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن تنازعہ کشمیر کے حل کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ منگل کو مقامی ہوٹل میں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ (اپری) کے زیر اہتمام ’’جنوبی ایشیا میں علاقائی جہتیں اور تذویراتی خدشات‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ہینس سائیڈل فاؤنڈیشن (ایچ ایس ایف) کے اشتراک کار سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطہ پاک بھارت تعلقات کی نازک نوعیت سے عبارت ہے۔ تذویراتی غلط اندازوں کے کسی امکان کو کم کرنے کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل بہت اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن اور خوشحالی کے آئندہ کے امکانات کا تعین ایشیا میں ہوگا۔ امریکہ اور چین خطے کی جیو سٹریٹجک سمت پر اثر انداز ہونے میں بنیادی کردار کے حامل ہیں۔ جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ عالمی طاقتیں اپنے بلند تر عزائم کی بناء پر خطے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ جنوبی ایشیائی خطہ انسانی ترقیاتی اشاریئے کے حوالے سے نچلی ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی رویئے پر اثر انداز ہونے کے لئے اجتماعی بیانیے بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی رابطوں کے لئے افغانستان اہم ہے اور وسطی ایشیا کے لئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔ افغانستان میں عدم استحکام سے علاقائی اقتصادی ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عدم استحکام کی وجوہات میں تشدد، لسانی تقسیم، کمزور گورننس اور وار لارڈ ازم اور منشیات کی سمگلنگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے دوستانہ رہے گا، افغانستان میں بے امنی سے پاکستان متاثر ہوا جو افغان مسئلہ کا پائیدار اور منصفانہ حل کا خواہاں رہا ہے۔ بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل زبیر محمود حیات نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا ہے اور پاکستان کے حوالے سے اس کا رویہ مخاصمانہ ہے۔ بھارت کشمیر کی مقامی تحریک آزادی کو طاقت کے وحشیانہ استعمال، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، آبرو ریزی اور تشدد کے ذریعے مسلسل کچل رہا ہے۔ پیلٹ گنز کے استعمال کی بناء پر 7700 کشمیری جزوی طور پر اپنی بصارت سے محروم ہو چکے ہیں۔ صرف 2017ء میں بھارت نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی 1200 خلاف ورزیاں کیں جو گزشتہ 10 برسوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ قبل ازیں ’’اپری‘‘ کے صدر سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد خطے اور اس سے آگے امن کا قیام ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے بغیر ہم اپنے اقتصادی ایجنڈے کو مکمل طور پر آگے نہیں بڑھا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو باہمی الزام تراشی بند کرنی چاہئے اور مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے خواہاں ہیں۔ ایک ذمہ دار جوہری ریاست کی حیثیت سے پاکستان خطے میں اسلحہ کی دوڑ میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ جرمن سفارت خانے کے ناظم الامور ڈاکٹر جیمز جوکش نے کہا کہ باہمی رابطوں کے ذریعے محاذ آرائی سے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل بات چیت کے ذریعے کشیدگی کو دور کیا جا سکتا ہے۔ جنوبی ایشیائی خطہ اعتماد سازی اقدامات کا متقاضی ہے اور ہمیں سب کے لئے فائدہ مند صورتحال تشکیل دینا ہوگی۔