قومی دفاع

پاکستان سمیت کوئی بھی ملک درخواست دے سکتا ہے:امریکہ

واشنگٹن:(اے پی پی) امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت کوئی بھی ملک نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے درخواست دے سکتا ہے، بھارتی رکنیت کا فیصلہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کرے گا۔ یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے محکمہ خارجہ میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہی۔ جب ترجمان سے بھارت کو رکنیت دینے کے ضمن میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں اتفاق رائے کیلئے امریکی کوششوں سے متعلق سوال کیا گیا تو ترجمان نے کہا کہ 2015ء میں امریکی صدر براک اوباما کے دورہ بھارت کے موقع پر صدر اوباما نے یہ بات کہی تھی کہ بھارت نے میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم کے تقاضے پورے کئے ہیں اور ممبر شپ کا اہل ہے تاہم نیوکلیئر سپلائرز گروپ اتفاق رائے سے چلنے والا ادارہ ہے اس لئے ہم دیکھیں گے اور انتظار کریں گے کہ اس کا کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ رواں ہفتہ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی میں ایک بریفنگ کے دوران سینیٹر ایڈورڈ مارکے نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کو رکنیت دینے کی امریکی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے اسے خطرناک پالیسی قرار دیا اور کہا کہ اس سے خطے میں جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو جائے گی۔ سینیٹر ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ بھارتی رکنیت کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باوجود امریکہ بھارتی رکنیت کیلئے کوششیں کررہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کو استثنیٰ دینے کے نتیجے میں پاکستان ناراض ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستان اپنے جوہری استعداد کیلئے مزید اقدامات کرسکتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے جب پاکستان کی رکنیت اور اس ضمن میں امریکی حمایت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی رکنیت کیلئے درخواست دے سکتا ہے اور ہم اس بارے میں اتفاق رائے سے فیصلہ کریں گے۔ پاکستان نے گزشتہ ہفتے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی ممبر شپ کیلئے باضابطہ طور پر درخواست دائر کی تھی۔ پاکستان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے غیر امتیازی طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔