قومی دفاع

نیشنل ایکشن پلان پر عمل سے سیاسی و معاشی استحکام آئے گا، آرمی چیف

نیشنل ایکشن پلان پر عمل سے سیاسی و معاشی استحکام آئے گا، آرمی چیف

کراچی(ملت آن لائن)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ دنیا میں قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کےحصول پر توجہ مرکوز ہے اور پاکستان کو بھی اس توازن کو یقنی بنانا ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل سے سیاسی و معاشی استحکام آئے گا، آرمی چیف

کراچی میں معیشت اور سلامتی پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشیت زندگی کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتی ہے، روس کے پاس ہتھیار کم نہ تھے لیکن کمزور معیشت کے سبب ٹوٹا۔

آرمی چیف نے کہا کہ شروع سے ہی پاکستان کو کئی بحرانوں کا سامنا رہا، ہم دنیا کے سب سےزیادہ غیر مستحکم خطے میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہتر سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث امیر ملک بھی جارحیت کا شکار ہوتے ہیں اور اس کی مثال عراق کا کویت پر حملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جامع کوششوں کی ضرورت ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آج کے دور میں سیکیورٹی ایک وسیع موضوع ہے، سلامتی اور معیشت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے اشاریے ملے جلے ہیں، ترقی ہورہی ہے لیکن قرضے بھی آسمان کو چھو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس اور جی ڈی پی کی شرح کم ہے،کشکول توڑنا ہے تو اسے بہتر بنانا ہوگا، انفرااسٹرکچر اور توانائی کے شعبے بہتر ہوئے لیکن جاری خسارہ موافق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں داخلی سلامتی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ریاست کی رٹ کو درپیش چیلنجزکو شکست دی گئی ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ م مضبوط معیشتوں نے جارحیت کا بھی سامنا کیا ہے، مختلف عالمی نظریات میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تبدیلی آئی ہے۔

قمر جاوید باجودہ نے کہا کہ سی پیک اور دیگر منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں، ان منصوبوں پر کام کرنے والے چینی دوستوں کو آرمی سیکیورٹی فراہم کررہی ہے تاہم ابھی لمبا سفر طے کرنا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ خطے میں تاریخی مسائل اور منفی مقابلوں کا رجحان رہا ہے، ہمارے مشرق میں جنگی جنون میں مبتلا بھارت اور مغرب میں غیر مستحکم افغانستان ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی سرحد پر مسائل کےسفارتی، فوجی اور معاشی حل کی کوششیں کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک میں کھیل و ثقافت کے بڑے ایونٹ کرائے، محرم مکمل پرامن رہا، بوہرہ برادری اس کی گواہی دےگی جس کا بڑا اجتماع یہاں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کو شکست دی جاچکی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی لائحہ عمل پرعمل درآمد کےلیےجامع کوششوں کی ضرورت ہے، امید کرتا ہوں سیمینار کے نتائج سے متعلقہ فریقین استفادہ کریں گے۔