قومی دفاع

پاکستان کی سلامتی،ایران کی سلامتی اور پاکستان کا استحکام ایران کا استحکام ہے:حسن روحانی

اسلام آباد :(اے پی پی) ایران کے صدر محمد حسن روحانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی ، ایران کی سلامتی اور پاکستان کا استحکام ایران کا استحکام ہے ،پاکستانی قوم ہمارے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے ، ایران پاکستان کوتوانائی کی سلامتی کی فراہمی اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے ،اسٹرٹیجک شراکت دار ہونے کے ناطے پاکستانی قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ اپنی صلاحیت کے مطابق اپنا تعاون فراہم کرینگے ، دہشتگردی کے خلاف پاک فوج کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔پاکستان اور ایران مذہبی ، ثقافتی رشتوں میں منسلک ہیں ، آئندہ پانچ سال میں پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جائیں گے ۔ وہ ہفتہ کو یہاں دورہ پاکستان کے موقع پر وزارت تجارت کے زیر اہتمام پاکستان ایران مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف اور وزیر تجارت خرم دستگیر نے بھی خطاب کیا۔ ایرانی صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قومی ترقی اور خوشحالی کو ہم اپنی ترقی اور اپنی خوشحالی سمجھتے ہیں۔ پاکستان سے توانائی ، گیس ، انفراسٹرکچر ، انجینئرنگ ، آبی ذخائر ، سیاحت ، دفاع اور دفاعی سیکیورٹی سمیت ہر شعبہ میں تعاون کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلق تسلی بخش ہے ، پائیدار ترقی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے ۔عالمی پابندیوں اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ایرانی کی ترقی کا موازنہ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایران کی پالیسی تعمیری ہے اور وہ عالمی برداری ، ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان سے تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے کیونکہ پاکستان کے ساتھ ثقافتی اور مذہبی یکسانیت ہے ۔ حافظ شیرازی اورشیخ سعدی کو پاکستان میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ علامہ اقبال ہمارے لیے قابل احترام ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی روابط استحکام کیلئے ضروری ہیں یہ نہ صرف دونوں اقوام بلکہ علاقائی سلامتی کیلئے بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بینک کاری کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے ،اسی طرح پیشہ وارانہ تجارت میں اضافہ ہونا چاہئے ۔ ایرانی صدر نے کہا کہ وہ وزیر اعظم پاکستان اور دیگر اعلیٰ حکام کی موجودگی میں اعلان کرتے ہیں کہ ایران پاکستان کو انرجی سیکیورٹی فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے، ہمارا عزم ہے کہ بجلی اور گیس کے شعبہ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرینگے ، اپنے وسائل کا رخ پاکستان سرحدوں کی طرف موڑیں گے اور اپنے تعاون کو وسعت دینگے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم یقین رکھے ایران پاکستانی قوم کے اسٹرٹیجک شراکت دار ہونے کے ناطے اپنی صلاحیت اور وسائل کے مطابق بجلی اور گیس شعبہ میں تعاون کرے گا۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر بڑھا کر پانچ ارب ڈالر تک لیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے نجی شعبہ کو تجارت ، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرناچاہئے اسی طرح دفاع اور دفاعی سیکیورٹی کے شعبوں میں بھی تعاون ہونا چاہئے۔ انہوں نے بہترین مہمان نوازی پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ ایران صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران مقامی کرنسی میں بھی تجارت کر سکتے ہیں ، باہمی تعاون سے دونوں ممالک ترقی کر سکتے ہیں اور علاقائی چیلینجز سے بھی نمٹ سکتے ہیں۔