قومی دفاع

پاک چین اقتصادی راہداری اہم ذمہ داری:نواز

دینور/گلگت:(اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک ترقی،خوشحالی اور روشن راہ پر گامزن ہے،پاک چین اقتصادی راہداری سے کم ترقی یافتہ علاقوں میں ترقی کی راہیں کھلیں گی، آپٹیکل فائبر منصوبہ سے دور دراز علاقوں میں مواصلات کی جدید سہولیات میسر آئیں گی،اہم کردار کی بدولت پاک چین اقتصادی راہداری کی اہم ذمہ داری ایس سی او کو سونپی گئی ، ایس سی او کا شمار ملک کے قابل فخر اداروں میں ہوتا ہے۔ جمعرات کو یہاں خنجراب اورراولپنڈی کے درمیان 820کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر بچھانے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے معاشی ترقی کے حصول میں یہ منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ اس کا دائرہ کار سی پیک پراجیکٹ سے منسلک علاقوں تک بڑھایا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبہ کی تکمیل سے گلگت بلتستان پاکستان کا سب سے ترقی یافتہ علاقہ ہو گا۔وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام حصے منسلک ہوں گے، اس منصوبہ کے تحت سڑکوں کی تعمیر، ریلوے، توانائی کے منصوبے،بنیادی ڈھانچے اور جدید انفارمیشن کمیونیکیشن کے پراجیکٹس مکمل کیے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ سپیشل کمیونیکیشنزآرگنائزیشن( ایس سی او) کے افسران، انجینئرز اور جوانوں کی خدمات کی بدولت آزاد کشمیر اور دراز دراز علاقوں تک ٹیلی مواصلات کی جدید سہولتیں پہنچتی ہیں، ان افسران، انجینئرز اور جوان سخت موسمی حالات اور دشوار گزار علاقوں کو جدید سہولتوں سے آراستہ کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے فرائض کی ادائیگی میں جانوں کا نذرانہ دینے والے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او کے اہم کردار کی بدولت پاک چین اقتصادی راہداری کی اہم ذمہ داری ایس سی او کو سونپی گئی ، ایس سی او کا شمار ملک کے قابل فخر اداروں میں ہوتا ہے، دشوار گزار علاقوں میں جدید سہولیات کی فراہمی ایس سی او کی بلند حوصلے کی علامت ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ یہ منصوبہ جدید آئی ٹی کے سفر میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا اور ترقی کے نئے باب کا آغاز ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور کم ترقی یافتہ علاقوں کو جدید سہولتوں اور روزگار کے مواقع میسر آنے کے علاوہ پاکستان اور چین کے درمیان روابط میں اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبہ سے گلگت بلتستان میں تھری جی اور فور جی کی سہولیات میسر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسی طرح ترقی کی منازل حاصل کر رہا ہے جہاں سڑکوں کے جال بچھائے جا رہے ہیں، گوادر میں ہوائی اڈہ اور بندرگاہ تعمیر ہورہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بقاء کے چیلنجز ہمہ جہتی وژن کا تقاضا کرتے ہیں ،کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کی معاشی ترقی پرہوتا ہے ،پاک چین اقتصادی راہداری میں ملک کی تاریخ کے بڑے منصوبے شامل ہیں، امید ہے کہ ترقی کے چراغ روشن ہوں گے اور نوجوان دہشتگردی کے فریب کا شکار نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے ملک کے جنوبی علاقے شمالی علاقوں سے ملیں گے اور پاکستان کا وسطی ایشیائی ریاستوں سے رابطہ ہو گا، ہمیں ادراک ہونا چاہیے کہ دنیا آئندہ پچاس سال میں کہاں کھڑی ہو گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ملک سے غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو ، انہوں نے منصوبے کی افادیت کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ آپٹیکل فائبر کا دائرہ کار بڑھانے کے لئے تعاون کیا جائے، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ایس سی او اسی تندہی اور محنت سے کام کرتے ہوئے اس منصوبے اور آئندہ کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گی اور ملک کی ترقی کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشی ترقی کا دارومدار جدید سہولتوں کی فراہمی سے ہے ، اکنامک کوریڈور سے پاکستان ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبے حکمت عملی کے تحت بنائے جا رہے ہیں، اس سے کم ترقی یافتہ علاقوں میں ترقی ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور پورے خطے کو اقتصادی راہداری سے فوائد پہنچے گے ،اس موقع پر وزیراعظم نے سپیشل کمیونیکیشنز ارگنائزیشن (ایس سی او) کی طرف سے ایک ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام اور انسٹیٹیوٹ کے لئے 10کروڑ کی گرانٹ کا اعلان کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نے بٹن دبا کر منصوبے کا افتتاح کیا، اس موقع پر منصوبے کی کامیابی سے تکمیل کیلئے دعا کی گئی۔ تقریب سے ایس سی او کے ڈائریکٹر جنرل اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں گلگت بلتستان کے گورنر، وزیراعلیٰ، ایس سی او کے ڈائریکٹر جنرل، منتخب نمائندوں اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ ایس سی او کے ڈائریکٹر جنرل نے وزیراعظم کو سوونیرپیش کیا۔