منتخب کردہ کالم

الظواہری اور بغدادی کا اصل چہرہ…منیراحمد بلوچ

الظواہری اور بغدادی کا اصل چہرہ…منیراحمد بلوچ
نائن الیون کے ساتھ ہی القاعدہ ایک خوفناک اور منظم ترین دہشت گرد تنظیم کی صورت میں ابھر کر سامنے آ ئی جس کے ہاتھوں امریکہ کو لگے ہوئے زخم اسے عمر بھر تڑپاتے رہیں گے۔ اس وقت کچھ اور عسکری تنظیمیں بھی موجود تھیں لیکن القاعدہ ان سب کا مرکز بن گئی اور صورت حال یہ ہو چکی تھی کہ دنیا میں موجود اکا دکا افراد یا چھوٹی موٹی تنظیموں نے اسامہ کے ہاتھ پر بیعت کرنا شروع کر دیا۔۔اس وقت القاعدہ دو شخصیات اسامہ بن لادن اور ڈاکٹر ایمن الظواہری کا نام تھا۔لیکن جیسے ہی اسامہ بن لادن امریکیوں کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا تو اس کے جانشین کے طور پر سامنے آنے والے ایمن الظواہری القاعدہ کا نظم و ضبط اور کنٹرول سنبھالنے میں ناکام رہے اور کل تک تاریخ کی سب سے بڑی جہادی لیکن نائن الیون کے بعد دہشت گرد کے طور پر مشہور ہونے والی تنظیم کو قائم رکھنے میں مکمل ناکام ہو گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس سے وابستہ لوگوں نے القاعدہ کی چھتری سے نکل کر بغدادی کو جو القاعدہ میں الظواہری کے بعد باا ثر سمجھا جاتا تھا اپنا لیڈر مانتے ہوئے اس کی قائم کی گئی تنظیم ISIS یعنی داعش میں پناہ لینا شروع کر دی۔۔۔ اس طرح کل کی القاعدہ داعش کی صورت میں سامنے آ گئی۔۔۔لیکن داعش ایک مختلف انداز میں چنگیز اور ہلاکو خان کی طرح مذہب، انسانیت ،اخلاق اور رحم کا کوئی تصورلئے بغیرسامنے آئی بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ ایسا ٹولہ ہے جس کے خون میں آدم خوری رچ بس چکی ہے۔
بغدادی نے القاعدہ کو ختم کرتے ہوئے آئی ایس آئی ایس کی بنیاد رکھتے ہوئے اپنے لئے خلافت کے عہدے کا انتخاب کیا کہ وہی اب ساری دنیا کا حاکم ہے اور داعش کے علا وہ کسی بھی ملک کے وجود اور سلطنت کو اس کے پیرو کار تسلیم نہیں کریں گے اور وہی اس وقت دنیا بھر پر حکومت کرنے والی اسلامی سلطنت کا خلیفہ ہے اور سب نے اس کے حکم کی تعمیل کرنی ہے اور جو بھی اس اسلامی ریا ست کا مخالف ہو گا اس کا قتل داعش پر واجب ہو جائے گا ۔ بغدادی نے اعلان کر دیا کہ دنیا میں داعش کے علا وہ کوئی اور فوج نہیں ہو گی اور اگر کوئی بھی دوسری فوج اس کے مقابلے میں آئے گی چاہے وہ کسی بھی ملک سے ہو وہ اسلامی ریا ست اوراس کے خلیفہ کی دشمن سمجھی جائے گی۔۔۔۔ اب تک سب نے دیکھ لیا ہے داعش کے نام سے یہ نام نہاد اسلامی ریا ست سوائے مسلمانوں اور ان کی ریا ستوں کیلئے دوزخ کے دروازے کھولنے کے اور کچھ نہیں کر رہی۔
عراق اور شام سے افغانستان اور پاکستان تک اس کی تباہ کاریاں اور قتل و غارت کے دردناک قصے سب کے سامنے ہیں۔۔۔۔اور جس نے بھی داعش کی پرورش کی ہے اس کا مقصد اس کے ہاتھوں مسلمانوں اور ان کی ریاستوں کو اس حد تک کمزور کرنا ہے کہ وہ اس طاقت کی محتاج اور باجگزار بن کر رہ جائیں۔یہ بھی دیکھئے کہ اسلامی ریا ست کے بھیس میں قائم داعش اب تک مسلم ریا ستوں کو تباہ و برباد اور وحشت و بربریت کا سبق دینے کے سوا اور کوئی کام نہیں کر رہی۔ اسلامی تعلیمات کے بر عکس ان کے پیغام اور احکامات کو کچلتے ہوئے بغدادی اور اس کی داعش جس ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اس سے صاف دکھائی دیتا ہے کہ یہ تنظیم در اصل مسلمانوں کی بیخ کنی کیلئے وجود میں لائی گئی ہے۔ وسیع پیمانے پر دہشت گردی، عورتوں اور بچوں کے ساتھ جنسی زیا دتی، بے گناہ شہریوں کو درندوں کی طرح ذبح کرتے ہوئے دنیا بھر میں ان کی ویڈیوز کو پھیلانے سے لگتا ہے کہ داعش کا مقصد سوائے اسلام کے تصور جہاد کو گہنا نے کے اور کچھ نہیں۔آج کی مہذب دنیا جب اسلام کے پیغامات کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی تو اچانک داعش کا وجود اس شک و شبہ کو جنم دینے لگتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کچھ لوگ اپنی جانب بڑھتے ہوئے ” اسلامی خطرے‘‘ کو روکنے اور مغرب سمیت امریکہ میں اسلام کے بارے میں نئی نسل میںدہشت و بر بریت پر مبنی بھیانک تصور پیش کرتے ہوئے اس کی پیش قدمی کو روک دیں؟۔
آئی ایس آئی ایس کا پروپیگنڈا ونگ جو حزب التحریر کی شکل میں برسلز میں بیٹھ کر جمہوریت کے خلاف نفرت پھیلاتے ہوئے اسے اسلام دشمن ثابت کرنے میں دن رات ایک کئے ہوئے ہے کہ اسلام میں تو جمہوریت کا تصور ہی نہیں‘ اسلام میں تو ایک خلیفہ ہی سب کاحاکم ہوتا ہے جس کا چنائو اسی طرح کیا جانا چاہئے جس طرح بغدادی کاکیا گیا ہے۔ یقین کی حد تک کہا جا سکتا ہے کہ افغان جہاد کے دوران القاعدہ کا جنم امریکہ اور مغرب سمیت اسرائیل کی مو جود گی میں ہو ا۔۔۔۔ بلکہ راقم کو حاصل معلومات کے مطا بق القاعدہ میں شامل عرب نوجوانوں کو ہر قسم کی فوجی تربیت اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کے لوگوں نے ہی دی تھی کیونکہ جب عرب نوجوان افغان جہاد کیلئے جوق در جوق پہنچنا شروع ہوئے تو ان کو تربیت دینے والوں کیلئے زبان کا مسئلہ سامنے آنے لگا۔۔۔تو اس وقت اسرائیلیوں نے ان عرب نوجوانوں کو تربیت دینے کا فریضہ سنبھال لیا کیونکہ وہ عربی زبان پر عبور رکھتے تھے اور ان کا عربی کا تلفظ انہی کے مطا بق تھا۔
امریکہ کے سب سے قریبی اور چہیتے سابق افغان صدر حامد کرزئی نے ابھی حال ہی میں الجزیرہ ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے انکشاف کیاہے کہ افغانستان میں داعش کو لانے اور اسے پھیلانے والا امریکہ کے سوا ور کوئی نہیں ہے۔الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے سابق افغان صدر کا کہنا ہے کہIn my view under the full presence, surveillance, military, political, intelligence, DAESH (ISIS) has emerged”۔۔۔حامد کرزئی کے اس انکشاف کے بعد تمام عرب ممالک سمیت افغان عوام اور اس کی سکیورٹی فورسز کو سوچنا ہو گا کہ داعش کے ذریعے پولیس اور فوج سمیت شہریوں پر افغانستان میں آئے دن خود کش حملوں، بم دھماکوں اور فائرنگ کے ذریعے جو دہشت گردی کرائی جارہی ہے اس کا مقصد اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مسلم بھائیوں کے دلوں میں نفرتیں پیدا کرتے ہوئے انہیں ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا جائے۔
سابق افغان صدرحامد کرزئی نے الجزیرہ ٹی وی کو دیئے جانے والے اپنے انٹر ویو میں جہاں داعش کا پول کھول کر رکھ دیا وہاں اس کیلئے امریکہ کی سرپرستی کو بھی عیاں کر دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صوبہ ننگر ہار میں امریکہ نےMassive Ordinance Air Blast کے ذریعے وہاں موجود محفوظ ترین سرنگوں پر بم گراتے ہوئے تاثر دیا کہ اس نے داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا ہے۔۔۔جبکہ سچ یہ ہے کہ داعش کا لشکر وہ سرنگیں خالی کرتے ہوئے ایک دن پیشتر ہی اس سے ملحقہ اگلے صوبے کا کنٹرول سنبھال چکا تھا اور ننگر ہار کی وہ سرنگیں اس لئے تباہ کر دی گئیں کہ وہاںسے داعش سے متعلق کوئی خفیہ معلومات نہ پکڑی جاسکیں اور دوسرے یہ کہ افغان طالبان ان محفوظ سرنگوں کو اپنے لئے استعمال نہ کر سکیں۔ حامد کرزئی کے اس انٹرویو کو سامنے رکھیں تو ایک تجزیہ کار کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ کی بھر پور کوشش ہے کہ افغانستان میں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے اپنی فوج کی بجائے اپنے ٹیکنیکل ذرائع اور داعش کو استعمال میں لائے ۔۔اگر کل کی القاعدہ کی طرز پر افغانستان میں داعش منظم اور مضبوط ہو گئی تو کسی بھی وقت اسے پاکستان ، ایران اور دیگر مسلم ریا ستوں کے خلاف میدان میں اتارا جا سکتا ہے!!