منتخب کردہ کالم

اوٹ پٹانگ ۔۔۔نذیر ناجی

اوٹ پٹانگ ۔۔۔نذیر ناجی

لاہور کے حالیہ ضمنی الیکشن سے یہ سوال پیدا ہو گیاکہ ”لاہورئیے غلطی سے گدھا کھاتے ہیں یا مجبوری سے‘‘؟
………………
غریب کی تھالی میں”پلائو‘‘ آگیا ہے
لگتا ہے شہر میں چنائو آگیا ہے
………………
”میں پنجاب نہیں جائوں گی‘‘۔ پیپلز پارٹی
………………
احمقوں کو ان زنجیروں سے آزاد کرانا بہت مشکل ہے‘ جن کا وہ احترام کرتے ہیں۔
………………
حالیہ ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کی عبرت ناک شکست کے بعد‘ پارٹی قیادت کا لاہور میںبھٹو صاحب کے مزار کی دو برانچیں کھولنے کاارادہ۔
………………
وہ دھوکے باز اور بے وفا نکلی
میں نے فون پر پوچھا :کہاں ہو؟
تو بولی:”اپنی دوست صدف کے ساتھ‘‘
حالانکہ اس وقت صدف میرے ساتھ تھی۔
………………
Only a fool knows everything.
………………
ترکی والو!
اپنا صدر‘ وٹانا جے ساڈے نال؟
………………
بھٹو صاحب نے کہا تھا کہ ” قوم گھاس کھالے گی مگر کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے گی‘‘۔ قوم گدھے تک کھا گئی مگر ہاتھ پھیلانے سے باز نہ آئی۔
………………
جاوید اختر کی ایک نظم :۔
یہ کھیل کیا ہے؟
میرے مخالف نے چال چل دی ہے
اور اب میری چال کے انتظار میں ہے
مگر میں کب سے سفید خانوں ‘ سیاہ خانوں میں رکھے
کالے سفید مہروں کو دیکھتا ہوں
میں سوچتا ہوں یہ مہرے کیا ہیں؟
اگر میں سمجھوں کہ یہ جو مہرے ہیں
صرف لکڑی کے ہیں کھلونے
تو جیتنا کیا ہے‘ ہارنا کیا؟
نہ یہ ضروری نہ وہ اہم ہے
اگر خوشی ہے نہ جیتنے کی‘ نہ ہارنے کا کوئی غم ہے
تو کھیل کیا ہے؟
میں سوچتا ہوں جو کھیلنا ہے
تو اپنے دل میں یقین کر لو
یہ مہرے سچ مچ کے بادشاہ ہوں وزیر
سچ مچ کے ہیں پیادے
اور ان کے آگے ہے دشمنوں کی وہ فوج
رکھتی ہے جو مجھ کو تباہ کرنے کے
سارے منصوبے سب ارادے
مگر میں ایسا جو مان بھی لوں
تو سوچتا ہوں یہ کھیل کیا ہے؟
یہ جنگ ہے جس کو جیتنا ہے
یہ جنگ ہے جس میں سب ہے جائز
کوئی یہ کہتا ہے کہ جیسے مجھ سے
یہ جنگ بھی ہے‘ یہ کھیل بھی ہے
یہ جنگ ہے پر کھلاڑیوں کی
یہ کھیل ہے جنگ کی طرح کا
میں سوچتا ہوں جو کھیل ہے
اس میں اس طرح کا اصول کیوں ہے؟
کہ کوئی مہرہ نہیں کہ جائے
مگر جو ہے بادشاہ اس پر
کبھی کوئی آنچ بھی نہ آئے
وزیر ہی کو ہے بس اجازت
کہ جس طرف بھی وہ چاہے جائے
میں سوچتا ہوں جو کھیل ہے
اس میں اس طرح کا اصول کیوں ہے؟
پیادہ جو اپنے گھر سے نکلے
پلٹ کے واپس نہ جانے پائے
میں سوچتا ہوں اگر یہی ہے اصول
تو پھر اصول کیا ہے؟
اگر یہی ہے یہ کھیل
تو پھر یہ کھیل کیا ہے؟
میں ان سوالوں سے جانے کب سے الجھ رہا ہوں؟
میرے مخالف نے چال چل دی ہے
اور اب میری چال کے انتظار میں ہے
………………
انیق ناجی‘ کبھی کبھی سوشل میڈیا سے اپنے منتخب اقتباسات سناتا ہے۔ آج اسی میں سے کچھ ٹوٹے پیش خدمت ہیں۔