منتخب کردہ کالم

آپ کو اس لئے نکالا ؟…منیر احمد بلوچ

آپ کو اس لئے نکالا ؟

آپ کو اس لئے نکالا ؟…منیر احمد بلوچ

28 مئی کو ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک بھر میں ایمر جنسی نافذ کرتے ہوئے جب آپ نے زرمبادلہ کے تمام اکائونٹس منجمد کر دیئے تھے تو پھر اس وقت کے طاقتور اور اپنے انتہائی خاص شخص کے ذریعے غیر ملکی کرنسی اکائونٹس میں رکھنے والوں کے علم میں لائے بغیر ان سب کے خون پسینے کی کمائی کی صورت میں رکھے گئے11 ارب ڈالر کے اس زرمبادلہ کو جب خاموشی سے بیرون ملک لے جایا گیا تھا اسی ایمر جنسی کے تحت جب آپ کے حکم سےFEBC فارن ایکسچینج بیئرر سرٹیفکیٹس کو بھی منجمد کرتے ہوئے ان اکائونٹس کاجب آپ کی جانب سے غلط اور ناجائز استعمال کیا گیا تو اس وقت اگر قانون آزاد ہوتا تو آپ کواسی وقت نکال دیا جاتا۔۔۔ صنعت کو غلط اور ناجائز مراعات دیتے ہوئے جب ملک و قوم کا 450 ملین روپیہ لوٹا گیا تھا تو اگر قانون آزاد ہوتا تو آپ اسی وقت نکال دیئے جاتے۔جب آپ نے اپنے ہر ایم پی اے ،سینیٹر اور ایم این اے کے تجویز کردہ ایک ایک شخص کو تحصیلدار اور اے ایس آئی، ایکسائز انسپکٹر، ایف آئی اے میں بغیر کسی قاعدے اور قانون کے تحت بھرتی کیا تھا تو اگر کسی کو قانون کی حرمت کا خیال آیا تو آپ کو اسی وقت نکال دیا جاتا (سوچئے مشرف دور میں یوسف رضا گیلانی کو نا جائز بھرتیوں کے تحت ہی سزا دیتے ہوئے جیل بھیجا گیا تھا)۔جب ری شیڈولنگ کے ذریعے بینکوں سے اپنی ذات کیلئے قرضے لیتے ہوئے قومی سرمائے کو 35 ارب کا نقصان پہنچایا گیا آپ کو اسی وقت نکال دیا جاتا۔۔۔۔آپ کو یاد تو ہو گا جب جہیز فنڈ اور بیت المال کے 200 ملین روپے فضول قسم کے گل چھڑوں میں اڑا دیئے گئے تھے۔۔۔ اور جب بھارت کو چینی بیچنے کیلئے اس پر ایکسپورٹ ڈیوٹی کو اپنے ذاتی فائدے کیلئےRelax کیا گیا تھا‘ اگر اس وقت قانون آپ کا غلام نہ ہوتا تو آپ کو تو اسی وقت نکال دینا چاہئے تھا۔
FAVOURTISM….NIPOTISM AND ILLEGAL APPOINTMENTS انگریزی زبان کے ان تین الفاظ کا مرتکب کوئی بھی شخص قانون کی پاسداری، اخلاقی اور جمہوری معاشرے کی نظروں میں نا اہل ہو جاتا ہے اور اگر وہ ملک کے وسائل، فنڈز یا کسی بھی صورت میں کمیشن یا کک بیکس کے الزامات کا مرتکب پایا جائے تو ایسا شخص قانون تو ایک طرف دین الٰہی کے تحت اﷲ کی سخت ترین سزا کا حقدار ٹھہرا دیا جاتا ہے اور ایسے کسی بھی شخص کو چاہے وہ اس دنیا میں کسی طاقتور ترین یا عام ملک کا صدر یا وزیر اعظم رہاہو جب روز محشر فیصلے کے ترازو میں تولا جائے گا تو وہ یہ نہیں کہہ سکے گا کہ مجھے دوزخ میں کیوں ڈالا؟۔1997 میں اقتدار سنبھالتے وقت قوم سے خطاب میں آپ نے کہا تھا کہ آج میں اپنی ا ور اپنے خاندان کی تمام فیکٹریاں اور کارخانے حکومت کے حوالے کرتے ہوئے حکم دے رہا ہوں گا کہ تمام بینک ہمارے کارخانوں کو بیچ کر ہمارے ذمہ تمام قرضے مع سود وصول کر لیں‘ آج سے ہماری یہ تمام ملیں حکومت کے حوالے کی جا رہی ہیں۔ ہمارا ان سے اب کوئی تعلق نہیں۔۔۔۔لیکن کھیل یہ کھیلا گیا کہ اپنے ایک انتہائی منظور نظر چارٹرڈ اکائونٹینٹ کی فرم کو اس کمیٹی کا چیئر مین بنا دیاگیا۔۔۔۔۔اور پھر ایک ایسا جادوئی سٹے آرڈر حاصل کیا کہ 2015ء تک اس کا ایک کلو سریا بھی بکنے نہ دیا۔( یہ بھی ایک پرا سرارکہانی ہے جس کیلئے علیحدہ سے ایک طویل مضمون درکار ہے)۔
ادارہ منہاج القرآن ماڈل ٹائون لاہورمیں ہونے والا ظلم کون بھول سکتا ہے۔ یہ کسی ایک شخصیت کی منصوبہ بندی نہ تھی بلکہ اس میں درجنوں لوگ شامل تھے۔ طاہر القادری کو پہلے سعد رفیق کے ذریعے ٹی وی پر ایسی تیسی کرنے کی دھمکیاں دلوائی گئیں اور جب وہ دھمکیوں کے باوجود پاکستان آ گئے تو ماڈل ٹائون سانحہ برپا کروا دیا اور چودہ مرد و خواتین کے قتل اور82 افراد کے زخمی اور معذور ہونے والے واقعے کے اہم ترین ملزم ڈاکٹر توقیر شاہ سپیشل سیکرٹری وزیر اعلیٰ پنجاب کو ایک رات چپکے سے جنیوا میںWTO کا سربراہ بنا کر بھیج دیا ۔۔۔۔اپنے ہمیشہ کے دوست اوراپنی فائونڈری کے قانونی مشیر کو پاکستان کا اٹارنی جنرل مقرر کیا گیا۔۔۔۔اپنے سب سے بڑے سیا سی مخالف عمران خان کو ہر وقت برے الفاظ سے پکارنے والے عمران خان کے خلاف جھوٹ اور مکاری کے نشتر برسانے والے انتہائی کم تعلیم یافتہ شخص کو جب اپنے مخالف میڈیا ورکرز اور ٹی وی چینلز کی زبانیں بند کرنے کیلئے بڑے ادارے کا چیئر مین بنایا گیا۔۔۔۔۔اسی طرح اپنے سابقہ غیر سرکاری پریس سیکرٹری اور میڈیا ورکر صدیق الفاروق کو جب ملک کے حساس ترین اور انتہائی اہم ادارے متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئر مین بنایا گیا۔۔۔۔ اپنے سمدھی اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مالی معاملات کو آپ کے فائدے کیلئے سلجھانے والے سعید احمد کو سب سے پہلے سٹیٹ بینک آف پاکستان کا ڈپٹی گورنر اور پھر پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری نیشنل بینک آف پاکستان کا صدر بنایا گیا ۔۔۔۔پھر ایک ہلکے سے اشارے پر سیاہ کو سفید اور سفید کو سیا ہ کرنے والے اپنے ایک دوست کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر مقرر کرتے ہوئے پاکستان کی انتہائی خفیہ چابی تھما دی۔۔۔۔ جب اپنی تحریروں میں ہر وقت آپ کے گن گانے والے آپ کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملانے والے ۔۔۔۔ تنہائیوں میں آپ کو ” پسندیدہ لطائف‘‘ سنانے والے کو سفیراور چیئرمین بنا دیاگیا۔۔۔۔ الیکشن کے نتائج کو ادھر ادھر کرنے کیلئے آپ نے اپنے بہت ہی وفا دار ورکر عبد الغفار سومرو کو سندھ الیکشن کمیشن کا ممبر نامزد کیا ۔۔۔۔۔جب اپنے من پسند علی جہانگیر صدیقی کو امریکہ جیسے حساس ترین ملک میں پاکستان کا سفیر نامزد کیا ۔۔۔جب رائے ونڈ اور مری سمیت گلیات کے محلات کی تعمیر کرنے والے کواس کی تعمیری خدمات کے صلے میں حکم شاہی سے اسلام آباد جیسے شہر کا میئر اور پھر چیئر مین کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی جیسے انتہائی نفع بخش منصب پر بٹھایا گیا۔۔۔۔اپنے کاروبار کے نگہبان اور اہم ترین بینک میں آپ کیلئے سرمائے کے دریا بہانے والے کو آپ نے اپنے بہت ہی پسندیدہ اور سیف الرحمان کی جائے پناہ جیسے ملک قطر میں پاکستان کا سفیر بنا یا۔۔ اپنے بزنس پارٹنر سیف الرحمان کو جب آپ نے مری جیسے حسین و جمیل خطے کی 15 ایکڑ خوبصورت اور بیش قیمت زمین الاٹ کی اور پھر ان پندرہ ایکڑ پر لگے درختوں کو کاٹ کر مری کا حسن تباہ کیا گیا۔1997 میں اپنے من پسند اور امریکہ میں بزنس پارٹنر شیخ سعید کے ذریعے گندم کی در آمد کرتے ہوئے اس ملک کو جب نقصان عظیم پہنچایا۔۔۔وہ وقت بھی یاد کریں جب آپ نے اس ملک کا پیسہ لوٹ کر کینیا میںدو شوگر ملیں لگالیں۔۔۔ ۔۔۔رائے ونڈ میں اپنی جاتی اُمراء جاگیر کی 800 1 ایکڑ زمین کو ایل ڈی اے کے مالیوں اور محکمہ زراعت اور جنگلات اور حکومت پنجاب کے ہر محکمے کے علا وہ واپڈا، سوئی گیس کے عملے کو استعمال کرتے ہوئے جب اس ملک و قوم کے620 ملین روپے کا ستیا ناس کیا ۔۔۔۔۔جب آپ نے سیف الرحمان کو فائدہ پہنچانے کیلئے لگژری گاڑیوں کی امپورٹ پر پہلے سے عائد325 فیصد ڈیوٹی کو کم کر کے125 فیصد کیا ۔۔ اتنا کچھ کرنے کے بعد کیا آپ کو اسی وقت نہیں نکال دینا چاہئے تھا؟!!