منتخب کردہ کالم

ایک آسیب زدہ عمارت…یاسر پیر زادہ

ایک آسیب زدہ عمارت

ایک آسیب زدہ عمارت…یاسر پیر زادہ

اِس ویرانے میں یہ مکان کچھ عجیب سا لگا، اس کا طرز تعمیر بظاہر سادہ تھا مگر عام مکانوں جیسا نہیں تھا، کوئی کھڑکی نہیں تھی، کوئی دریچہ نہیں تھا، کوئی دروازہ بھی نہیں تھا یا کم ازکم مجھے کوئی دروازہ نظر نہیں آیا، میں نے ادھر ادھر نگاہ دوڑائی کہ شاید کوئی نظر آ جائے مگر یہاں کوئی نہیں تھا، چاروں طرف سناٹا تھا اور مکان کے اندر روشنی نظر آ رہی تھی، یقیناً یہاں کوئی رہتا ہے میں نے سوچا، یا شاید یہ میرا وہم ہو کیونکہ اندر جھانکنے کا کوئی ذریعہ ہی نہیں تھا تو پھر کسی مکین کا کیسے پتہ چلتا، مگر روشنی کہیں نہ کہیں سے ضرور چھن رہی تھی ورنہ اس قدر گھپ اندھیرے میں تو کچھ بھی دکھائی نہ دیتا۔ میں نے دوبارہ گھوم کر دیکھا لیکن کہیں کسی ذی روح کا نشان نہیں ملا، پھر بھی مجھے لگ رہا تھا جیسے اندر کوئی ہے اور وہ میری ہر حرکت دیکھ رہا ہے، میرے پورے بدن میں ایک سنسنی سی دوڑ گئی اور میں چند قدم پیچھے ہٹ گیا۔ آس پاس کے درختوں کی شاخیں مکان پر جھکی ہوئی تھیں اور یوں لگ رہا تھا جیسے انہوں نے مکان کو اپنی آغوش میں لے رکھا ہو۔ اِس ویرانے میں کون یہاں رہتا ہوگا، میں نے خود سے پوچھا، شاید کوئی سنکی قسم کا آدمی، ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو شہر سے دور بیابان علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں، انہیں شہر کے ہنگاموں سے کوفت ہوتی ہے، ایسے