منتخب کردہ کالم

تازہ موصولات (نثری)….ظفر اقبال

سُرخیاں‘ متن‘ فیصل ہاشمی اور سیّدہ سیفو

تازہ موصولات (نثری)….ظفر اقبال

بانی پاکستان محمد علی جناحؒ
یہ کتاب انگریزی میں ہے اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی رحلت پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور کینیڈا کے اخبارات کے تاثرات‘ تجزیات اور تبصروں پر مشتمل ہے ‘جسے ڈاکٹر ندیم شفیق نے مرتب کیا ہے۔ ہر تحریر کا سامنے والے صفحہ پر اُردو ترجمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ اسے قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپا ہے اور بڑی تقطیع پر شائع ہونے والی اس کتاب کی قیمت 2000 روپے رکھی گئی ہے۔ صفحات 135 اور انتساب پروفیسر عزیز احمد کے نام ہے۔ پس سرورق علامہ عبدالستار عاصم کی تحریر اردو میں درج کی گئی ہے۔
انار کلی
یہ کتاب مرزا حامد بیگ نے لکھی اور دوست پبلی کیشنز نے چھاپی ہے ۔انتساب اکبر اعظم کے نام ہے ‘جنہوں نے شہزادہ کوہ کے ہاتھوں قلعہ لاہور میں جلایا گیا چراغ بجھنے نہ دیا اور ایک ننھا سا دیا پھونک مار کر بجھا دیا۔ صفحات 248 اور قیمت 300 روپے رکھی گئی ہے۔ آغاز میں سرورق کی مصورہ صغریٰ ربابی کا تعارف ‘جبکہ پس سرورق مظفر علی سید کی مختصر رائے اور مصنف کی تصویر دی گئی ہے۔ یہ ایک دستاویزی ناول ہے‘ جس کا موضوع ایک مغل شہزادے کی کہانی ہے‘ جو انار کلی کی مرکزی شخصیت کا احاطہ کرتی ہے‘ جو اکبر بادشاہ کی خوبصورت کنیز تھی۔
طائوس فقط رنگ
یہ نیلم احمد بشیر کا ناول ہے‘ جو سنگ میل پبلی کیشنز لاہور نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 795 روپے رکھی گئی ہے۔ انتساب بہترین دوست اور ساتھی سلمیٰ اعوان کے نام ہے۔ پس سرورق مصنفہ کی تصویر اور ان کی خود نوشت رائے درج ہے۔ شروع میں اقبالؔ کا یہ مصرع درج ہے‘ جس سے کتاب کا نام بھی لیا گیا ہے۔ع
بلبل فقط آواز ہے‘ طائوس فقط رنگ
کوئی 300 صفحات پر مشتمل اور عمدہ گیٹ اپ کے ساتھ یہ ناول شائع کیا گیا ہے۔
شمشیر بے زنہار
یہ کتاب فریدہ جبیں سعدی نے لکھی ہے اور جو اخوت‘ خاکسار تحریک کا احاطہ کرتی ہے۔ پس سرورق پرڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تحریر ہے مع ان کی تصویر کے۔ اسے قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپا ہے اور 687 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 4000 روپے رکھی گئی ہے۔ سرورق پر رائے امیر حبیب اللہ خان سعدی کی تصویر ہے۔ اندرون سرورق پر مجیب الرحمن شامی کی تحریر ہے‘ جبکہ دوسرے اندرون سرورق پر علامہ عبدالستار عاصم کے قلم سے مصنف کا تعارف درج ہے۔ انتساب اپنی والدہ کے نام کیا گیا ہے۔
کراچی کی آواز
یہ عارف شفیق کے کالموں کا مجموعہ ہے‘ جسے محمد علی عارف اور کشور عدیل جعفری نے مرتب کیا ہے اور ”تہذیب‘‘ نے شائع کر کے اس کی قیمت 300 روپے رکھی ہے۔ انتساب بابائے اُردو مولوی عبدالحق‘ شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی‘ شاہد احمد دہلوی‘ مشتاق احمد یوسفی‘ شوکت صدیقی‘ خواجہ معین الدین‘ پروفیسر کرار حسین‘ شکیل عادل زادہ ‘ صادقین اور ڈاکٹر ادیب رضوی کے نام ہے۔ سرورق قائداعظم سمیت مشاہیر کی تصاویر سے سجایا گیا ہے۔ مقدمے کشور عدیل اور محمد علی عارف کے قلم سے ہیں اور صفحات 366۔
گردش ایام
پاکستانی سیاست اور عالمی ایشوز پر چشم کشا تجزیات و مشاہدات پر مشتمل یہ کتاب محمد فاروق چوہان کے قلم سے ہے‘ جسے قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپا اور تقریباً 600 صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت 3500 روپے رکھی ہے۔ پس سرورق ڈاکٹر عبدالقدیر خان‘ سینیٹر سراج الحق‘ الطاف حسن قریشی‘ ڈاکٹر اجمل نیازی‘ عطاء الرحمن اور حافظ شفیق الرحمن کی رائے درج ہے۔ اندرون سرورق اشتیاق گھمن‘ ارشد نسیم بٹ‘ حافظ عبدالرزاق صادق اور علامہ عبدالستار عاصم کی رائے درج ہے۔
ستلج‘ بیاس کا سارا پانی بند کیوں؟
اس کتاب کا مرکزی خیال ضیاء شاہد کا ہے‘ جسے قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپا اور اس کی قیمت 800 روپے رکھی ہے‘ جبکہ یہ کتاب مذکورہ بالا موضوع پر مذاکروں‘ مباحثوں‘ تقریروں‘ ملاقاتوں اور انٹرویوز پر مشتمل ہے۔ پس سرورق پر تصویر بھی ضیاء شاید کو سرکردہ صحافیوں کے درمیان تقریر کرتے دکھایا گیا ہے ۔اندرون سرورق ضیاء شاہد کا تعارف اور تصانیف کا اندراج ہے۔ انتساب ستلج‘ راوی اور بیاس کے نام ہے۔ پیش لفظ ضیاء شاہد کا قلمی ہے۔ مضامین اور انٹرویز ممتاز ادیبوں اور صحافیوں کے ہیں۔ کتاب مختلف تصاویر سے بھی مزین ہے۔
مسائل ادب اور اہل نظر
اس کتاب کے مصنف ابن عاصی ہیں۔ انتساب اپنے پیارے والدین کے نام ہے۔ صفحات 160 اور قیمت 200 روپے ہے۔ پس سرورق پر ممتاز اور جدید نقاد ناصر عباس نیئر کی رائے درج ہے‘ جبکہ تصویر مصنف کی ہے۔یہ کتاب ممتاز ادبی شخصیات کے انٹرویوز پر مشتمل ہے‘ جن میں ادیب کی مختلف اصناف کے بارے سوالات کا جواب دیا گیا ہے‘ لیکن مرتب کا اپنا کوئی مضمون شامل نہیں ہے۔
آسٹریلیا کے رنگ
یہ تصویری سفر نامہ ہے‘ جسے ع۔غ جانباز نے قلمبند کیا ہے اور بک ہوم ‘لاہور نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 600 روپے رکھی ہے اور جسے تصاویر سے مزید دلچسپ بنایا گیا ہے ۔انتساب ”بیٹی اسماء ناز اور اس کی بھائی ریحان لطیف نے رمضان سے پہلے آرزوئے ملن کا ڈول ڈال دیا‘وہ یہ کہ امی اور ابو آسٹریلیا میں آکر روزے رکھیں۔پاکستان میں گرمیوں کی ستم ظریفیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے‘فوراً ہاں کر دی۔‘‘ پس سرورق پر مصنف کی تصاویر اور دیگر کتب کے نام درج ہیں۔
آج کا مطلع
محبت کر ہی بیٹھے ہیں تو پھر اظہار کیا کرتے
اُسے بھی اس پریشانی سے اب دوچار کیا کرتے