منتخب کردہ کالم

جراثیم سے پاک سیاسی نظام کی آمد … امر جلیل

جراثیم سے پاک سیاسی نظام کی آمد … امر جلیل

آپ سب جانتے ہیں کہ نیکی کے کاموں میں، میں سب سے آگے رہتا ہوں۔ میں آپ کو خطروں سے آگاہ کرتا رہتا ہوں۔ گرتی ہوئی دیوار کے سائے تلے بیٹھنے سے منع کرتا ہوں۔ مچھلیاں پکڑ کر پیٹ پالنے والوں کو مگرمچھوں سے بیر ڈالنے سے روکتا ہوں۔ میں آپ کو ان راستوں پر سفر کرنے سے روکتا ہوںجن راستوں پر گٹر کے ڈھکن ستر برسوں سے غائب ہیں۔ میں ان جگہوں کی نشاندہی کردیتا ہوں جن راستوں پر آپ لٹ سکتے ہیں۔ آپ سے آپ کا موبائل فون اور پرس چھینا جاسکتا ہے۔ آپ کے ہاتھ کتنے ہی گندے اور غلیظ کیوں نہ ہوں، آپ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ میں نے آپ کو ان دفاتر کی فہرست دے دی ہے جہاں رشوت دئیے بغیر آپ کا کام نہیں ہوسکتا۔ یہ فہرست آپ کو میں نے اس لئے دی ہے تاکہ آپ جب بھی کام کاج کے سلسلے میں ان دفاتر کا رخ کریں تب نوٹ جیبوں میں ٹھونس کر جائیں۔ ان دفتروں میں چپراسی سے لیکر اعلیٰ افسران تک آپ کی کھال کھینچ لیتے ہیں۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ نیکی کے کام کرنے میں، میں کسی سے پیچھے نہیں رہتا۔ اس مرتبہ بھی میں نے سبقت لے لی ہے۔ ملک میں بہت بڑی سماجی، ثقافتی، معاشی، اقتصادی مثبت تبدیلی آنے والی ہے۔ بلکہ تبدیلی آپ کے دروازے کے باہر کھڑی ہے، آپ کے دروازے پر دستک دے رہی ہے۔
سیاست معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ روئیے اور اقدار متاثر ہوتے ہیں۔ گندی سیاست معاشرے کو گندا کردیتی ہے۔ غلیظ اور بدبو دار سیاست کا دور ختم ہونے کو ہے۔ … دودھ میں دھلے، پاک، صاف سیاسی دور کی آمد آمد ہے۔ آپ اپنے کان کھلے رکھیں۔ برکتوں اور نعمتوں سے بھرپور سیاسی دور آپ کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔ نئے سیاسی دور کے آنے کے بعد آپ ماضی میں کی گئی سیاسی بدکاریوں کو بھول جائیں گے۔ میں محسوس کرسکتا ہوں کہ آپ میری باتیں سن کر مسکرا رہے ہیں۔
آپ کا اور میرا بہت پرانا ساتھ ہے۔ میں Mind Reader ہوں۔ آپ کے ذہن میں کروٹیں بدلنے والے سوالات سن سکتا ہوں۔ پڑھ سکتا ہوں۔ آپ یہی سوچ رہے ہیں ناکہ گھسے پٹے کھڑوس سیاستدان نئے صاف ستھرے سیاسی دور کا آغاز کریں گے؟ یا کہ پاکستان میں صاف ستھری سیاست چلانے کیلئے مستحکم ممالک سے سیاستدان ادھار لئے جائیں گے؟ اس میں حرج کیا ہے؟ اگر اقتصادی طور پر ملک چلانے کیلئے ہم دنیا بھر کے مستحکم ممالک سے مالی امداد لے سکتے ہیں اور دھڑلے سے لیتے رہے ہیں، تو پھر ملک میں سیاسی استحکام کیلئے دوسرے ممالک سے سیاستدان امپورٹ کیوں نہیں کرسکتے۔ میرا مطلب ہے اچھے، صاف ستھرے اور تعلیم یافتہ سیاستدان درآمد کیوں نہیں کرسکتے؟ اس میں مضائقہ ہی کیا ہے؟ سائنسی اور تکنیکی کاموں کیلئے کیا ہم بیرون ملک سے عمدہ انجینئر اور سائنسدان بھی تو بلاتے ہیں۔ جانتے ہیں نا آپ! کیا جانتے ہیں آپ کہ اس وقت کتنی بڑی تعداد میں چینی ماہرین پاکستان کے مختلف پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں۔ اسی طرح کے بیشمار سوالات اور خیالات آپ کے ذہن میں پنپ رہے ہیں نا؟ کیا آپ سردست یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ پاکستان میں تعلیمی معیار ناقص ہے۔ پھر کیوں نہ ترقی یافتہ ممالک سے ماہر تعلیم امپورٹ کئے جائیں اور ایک سو سال کے لئے تعلیمی نظام ان کے حوالے کردیا جائے!
دودھ میں دھلا ہوا اچھا صاف ستھرا سیاسی نظام چلانے کیلئے سیاستدان کہاں سے آئیں گے ؟ فی الحال آپ کے اس سوال کا جواب دینا میں مناسب نہیں سمجھتا۔ آپ بال کی کھال اتارنے کے چکر میں مت پڑیں۔ میں مانتا ہوں کہ صبح کا بھولا شام کو گھر آ جاتا ہے۔ مگر ایک بات یاد رکھیں کہ صبح کا بھولا اگر زیادہ بھٹک جائے تو پھر وہ شام کو کبھی گھر نہیں آتا۔ آپ اپنے ذہن کو قابو میں رکھیں۔ اس بات کو فی الحال چھوڑ دیں کہ گھسے پٹے بار بار آزمائے ہوئے سیاستدان نیا، دودھ میں دھلا ہوا، صاف ستھرا سیاسی نظام چلانے کے قابل ہیں؟ ان سوالات کو جانے دیجئے اور دل تھام کر آنے والے صاف ستھرے جراثیم سے پاک سیاسی دور کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کی پیش گوئی سنیں۔
کھوج لگانے والے کھوجیوں نے پاکستانی سیاست میں سب بڑی خامی کا کھوج لگا لیا ہے۔ کھوجیوں کی کھوج کے مطابق پاکستان میں فرد واحد سیاستدان کا نام ونشاں نہیں ہے۔ پاکستان کی سیاست پر سیاسی خاندان چھائے ہوئے ہیں۔ ایک ایک سیاسی خاندان کے آٹھ، دس، بیس، فیملی ممبر قانون ساز اسمبلیوں کے ممبر ہوتے ہیں۔ بہو، بیٹی، بھاوج، بھتیجی، ساس، سسر، سالے، ہم زلف، سمدھی، ناٹھی، چچا، ماموں، خالو اور بہنوئی وغیرہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبر ہوتے ہیں۔ کوئی اللہ سائیں کا آدمی انتخابات میں ان سے جیت نہیں سکتا۔ گزشتہ ستر برس سے چاچے اور مامے پاکستان پر حکومت کررہے ہیں۔ بہت ہوچکا۔ دودھ میں دھلے ہوئے صاف ستھرے سیاسی ماحول میں خاندانی اور موروثی سیاست کا قلع قمع کردیا جائے گا۔ دودہ میں دھلے ہوئے سیاسی دور میں ساس اور بہو ایک ساتھ اسمبلی میں نہیں بیٹھ سکیں گی۔ ساس اسمبلی ممبر بنے گی، یا پھر بہو اسمبلی کی ممبر بنے گی۔ اسی طرح سمدھی اور ہم زلف ایک ساتھ اسمبلی کے ممبر نہیں بن سکیں گے۔ سمدھی اسمبلی ممبر بنے گا یا پھر ہم زلف اسمبلی ممبر بنے گا۔ اسی طرح سسر اور داماد بھی ایک ساتھ اسمبلی کے ممبر نہیں بن سکیں گے۔ ایک خاندان سے صرف ایک آدمی کو اسمبلی کا ممبر بننے کی اجازت ہوگی۔ مگر سب سے بڑی اور اہم آنے والی سیاسی تبدیلی کچھ اور ہے۔ آپ سن کر حیران ہو جائیں گے۔ نئے سیاسی نظام میں ووٹ دینے والوں کو ووٹ واپس لینے کا اختیار دیا جائے گا۔ ووٹ دینے والے اپنے منتخب ممبر کی کارکردگی سے اگر مطمئن نہیں ہوں گے تو پھر وہ اپنا ووٹ واپس لے کر ممبر کو فارغ کرسکیں گے اور اس کی جگہ نئے ممبر کا انتخاب کریں گے۔ ہے نا حیران اور پریشان کرنے جیسی خبر؟
میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ مصدقہ خبر مجھ سے پہلے آپ نے کسی سے نہیں سنی ہوگی۔